ریاست میں ٹریک ،ٹیسٹ،ٹریٹ اور ٹیکا کاری کی کامیاب پالیسی سے کووڈ وبا پر موثر کنٹرول قائم :وزیراعلیٰ
لکھنو ٔ: مئی , وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ ریاست میں ٹریک، ٹیسٹ، ٹریٹ اور ویکسینیشن کی پالیسی کے کامیاب نفاذ کی وجہ سے کووڈ کی وبا پر موثر کنٹرول قائم ہے۔ انہوں نے ریاست میں کووڈ-19 کی روک تھام اور علاج کے انتظامات کو پوری طرح موثر بنائے رکھنے کی ہدایت دی ۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ مثبت شرح والے اضلاع میں عوامی مقامات پر ماسک پہننالازمی کیا جائے۔
وزیر اعلیٰ آج یہاں لوک بھون میں ٹیم 9 کی میٹنگ میں ریاست میں کووڈ-19 کی صورتحال کا جائزہ لے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ ویکسینیشن مہم کی پیشرفت تسلی بخش ہے لیکن 12 سے 14 سال کی عمر کے بچوں کی حفاظتی ٹیکہ کاری کورفتار دینے اور 18 سال سے زیادہ عمر کے بچوں کو بوسٹر خوراک دینے کی ضرورت ہے۔ ہمیں بچوں کی صحت کی حفاظت کے بارے میں احتیاط برتنا ہوگا۔ ہر حال میں اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کوئی بھی شہری ویکسین سے محروم نہ رہے۔ عام لوگوں کو بوسٹر ڈوز کی اہمیت کے بارے میںمطلع کیا جائے۔وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ریاست میں کورونا انفیکشن کے 129 نئے کیس سامنے آئے ہیں۔ اس دوران 202 افراد کو کامیاب علاج کے بعدڈسچارج کر دیا گیا ہے۔ اس وقت ریاست میں کورونا کے ایکٹیو کیس کی تعداد 1024 ہے۔ بندیل کھنڈ میں بھی نئے کیس سامنے آ رہے ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ریاست میں 70078کورونا ٹیسٹ کیے گئے۔ ریاست میں اب تک 11 کروڑ 30 لاکھ 12 ہزار 737 کووڈ ٹیسٹ مکمل ہو چکے ہیں۔میٹنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ گزشتہ روز تک ریاست میں کورونا ویکسین کی 32 کروڑ 9 لاکھ 88 ہزار خوراکیں دی جا چکی ہیں۔ 18 سال سے زیادہ عمر کے 13 کروڑ 36 لاکھ 12 ہزار سے زیادہ لوگوں کو ویکسین کی دونوں خوراکیں دے کر کووڈ سے تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔ اس طرح 90.63 فیصد لوگوں نے کووڈ ویکسین کی دونوں خوراکیں لی ہیں۔ 18 سال سے زیادہ عمر کے 15 کروڑ 31 لاکھ 01 ہزار سے زیادہ لوگوں کو کووڈ ویکسین کی پہلی خوراک ملی ہے۔
گزشتہ روز تک 15 سے 17 سال کی عمر کے 96.30 فیصد نوجوانوں کو کووڈ ویکسین کی پہلی خوراک اور 72.01 فیصد نوجوانوں کو ویکسین کی دوسری خوراک مل چکی ہے۔ 12 سے 14 سال کی عمر کے 64 لاکھ 16 ہزار سے زائد بچوں کو ویکسین کی پہلی خوراک اور 13 لاکھ 8 ہزار سے زائد بچوں کو دوسری خوراک مل چکی ہے۔ 29 لاکھ 62 ہزار سے زائد خوراکیں فراہم کی گئی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ‘بڑا منگل کے پیش نظر صفائی، پینے کے پانی وغیرہ کے لیے ضروری انتظامات کیے جائیں۔ عوام کے مذہبی جذبات کا مکمل احترام کیا جائے۔ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ مذہبی تقریبات کی وجہ سے روڈ ٹریفک میں رکاوٹ نہ آئے۔ مذہبی کام صرف مخصوص جگہوں پر ہی کیے جائیں۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاستی حکومت کے مستقبل کے ایکشن پلان کے سلسلے میں کابینہ کے سامنے سیکٹر وار 10 پیشکش کی گئیں۔ ان تمام 10 شعبوں کے لیے 10 سینئر افسروں کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کر کے ایکشن پلان کی پیش رفت اور عمل درآمد کی مسلسل نگرانی کی جائے گی۔ بندیل کھنڈ ایکسپریس وے کی تعمیر کا عمل آخری مرحلے میں ہے۔ اسے جون کے آخر تک مکمل کیا جائے۔ بلیا لنک ایکسپریس وے کی تعمیر کا عمل تیزی سے جاری ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ روڈ سیفٹی کی بہت زیادہ اہمیت کے پیش نظر متعلقہ محکموں جیسے پولیس، ٹریفک، بنیادی تعلیم، ثانوی تعلیم، اعلیٰ تعلیم، تکنیکی تعلیم، ٹرانسپورٹ، کے باہمی تعاون سے آگاہی مہم کا ایکشن پلان تیار کیا جائے۔ شہری ترقیات، محکمہ تعمیرات عامہ وغیرہ کو کیا جائے۔ اس ایکشن پلان کے ساتھ 18 مئی کو عوامی نمائندوں اور ریاست کے سبھی شہری اداروں کے عہدیداروں کے ساتھ بات چیت کی جائے گی جس کے بعد روڈ سیفٹی مہم شروع کی جائے گی۔بورڈ اور سیکنڈری ا سکولوں میں بچوں کو ٹریفک قوانین کی پابندی کے لیے خصوصی کوشش کی ضرورت ہے۔ بچوں کو شروع سے ہی ٹریفک قوانین کی تعمیل کی عادت ڈالنی چاہیے۔ یونیورسٹی کے نمائندوں/ پرنسپل/لکچرار کو ٹریفک قوانین کی تربیت دی جائے۔ بیداری سے متعلق ’پربھات پھیری‘ اسکول کے بچوں کو نکالنا چاہیے۔ آگاہی کے لیے اسکولوں میں والدین کے ساتھ میٹنگ کی جائیں۔ لوگوں کو ٹریفک قوانین کے بارے میں بتایا جائے اور ان کی پابندی کرائی جائے۔