انفرادی ٹیکس دہندگان کو کوئی راحت نہیں
نئی دہلی، فروری ۔ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے آج اگلے مالی سال کا مرکزی بجٹ پیش کیا، جس میں انفرادی یا ملازمت پیشہ افراد کو ٹیکس میں کوئی رعایت نہیں دی گئی ہے اور نہ ہی ٹیکس کی شرحوں میں کوئی تبدیلی کی گئی ہے۔ ٹیکس کی پرانی شرحیں اور نظام برقرار رہے گا لیکن ڈیجیٹل کرنسی میں لین دین کرنے والوں کو اس سے ہونے والی آمدنی پر 30 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ ڈیجیٹل سامان کی خریداری پر خرچ کے علاوہ کوئی چھوٹ نہیں دی جائے گی۔ نقصان ہو جائے تو بھی ریلیف نہیں ملے گا۔ ایک مقررہ حد سے زیادہ ورچوئل اثاثوں کی منتقلی پر ایک فیصد ٹی ڈی ایس وصول کیا جائے گا۔ اسے بطور تحفہ دینے پر بھی ٹیکس لگے گا۔ طویل مدتی کیپٹل گین پر سرچارج کی حد 15 فیصد رکھی گئی ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ نئی مینوفیکچرنگ کمپنیوں کےلئے 15 فیصد کارپوریٹ ٹیکس کی شرح کو مارچ 2024 تک بڑھا دیا گیا ہے۔اس کے ساتھ ہی 31مارچ 2023 تک قائم ہونے والے اسٹارٹ اپ کو بھی ٹیکس ریلیف کا فائدہ ملے گا۔انہوں نے کہا کہ کوآپریٹو کمپنیوں پر لگنے والے کم از کم متبادل ٹیکس (میٹ) کی شرح کو 18 فیصد سے کم ٹیکس 15 فیصد ٹیکس دیا گیا ہے۔اس کے ساتھ ہی نئی پینشن اسکیم میں ریاستی ملازمین کی حصہ داری کےلئے 10 فیصد پر ملنے والی ٹیکس راحت کی حد کو بڑھاکر 14 فیصد کرنے کی تجویز کی گئی ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ چھاپے کے دوران برآمد اور ضبط غیر ظاہر شدہ آمدنی کےلئے کسی طرح کا نقصان نہیں ہونے دیا جائے گا۔آمدنی پر کسی قسم کے سرچارج یا سیس کو کاروباری خرچ کے طورپر نہیں دکھایا جا سکے گا۔