کسان تنظیموں کی میٹنگ 4 دسمبر کو ہوگی: کسان لیڈر راکیش ٹکیت
نئی دہلی، دسمبر۔کسانوں کے مطالبات پر گزشتہ ایک برس سے دہلی کی سرحد پر احتجاج کر رہیں کسان تنظیموں کی میٹنگ بدھ کو ملتوی کر دی گئی۔ کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے بتایا کہ چھوٹی چھوٹی میٹنگیں ہوتی رہتی ہیں لیکن آج کوئی میٹنگ نہیں ہے۔مسٹر ٹکیت نے کہا کہ کسان تنظیموں کی میٹنگ 4 دسمبر کو ہونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک کسانوں کے تمام مطالبات حل نہیں ہوجاتے احتجاج جاری رہے گا۔ کسان لیڈر نے کہا کہ ’حکومت اتفاق رائے سے کوئی راستہ نکالنا چاہیے، کسانوں سے بات کرنی چاہیے۔منگل کو یونین لیڈروں کی طرف سے یہ اشارہ دیا گیا تھا کہ بدھ کو سنگھو بارڈر پر ان کی میٹنگ ہوگی، جس میں 40 سے زیادہ کسان تنظیمیں شرکت کریں گی۔ مسٹر ٹکیت نے آج صبح کہا ’’ایسی کوئی میٹنگ نہیں ہے، چھوٹی چھوٹی میٹنگیں ہوتی رہتی ہیں‘‘،منگل کو تنظیموں کی طرف سے یہ بات سامنے آئی کہ حکومت نے پنجاب کے ایک کسان لیڈر سے ایم ایس پی اور دیگر امور پر حکومت کی جانب سے تشکیل دی جانے والی ماہرین کی ایک کمیٹی میں کسانوں کی جانب سے پانچ نام بھیجے ہیں۔کسان یونینوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے تجویز کردہ کمیٹی سے ان کے سامنے ابھی کوئی ٹھوس تجویز نہیں آئی ہے۔ ہمیں کمیٹی کی نوعیت کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر حکومت کی طرف سے کوئی ٹھوس تجویز آئی تو وہ اس پر غور کریں گے۔سنیکت کسان مورچہ (ایس کے ایم) کے لیڈر ڈاکٹر درشن پال نے کل کہا تھا کہ 4 دسمبر کو ہونے والی کسان تنظیموں کی میٹنگ میں کمیٹی میں کسانوں کے ناموں پر غور کیا جائے گا اور تحریک کا آگے کا لائحہ عمل طے ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک کسانوں کے تمام مطالبات نہیں مانے جاتے، احتجاج ختم نہیں ہوگا۔واضح رہے کہ کسانوں نے گزشتہ سال 26 نومبر کو تین نئے زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج شروع کیا تھا اور اس سال 26 جنوری کو ان کے دہلی مارچ کے احتجاج کے دوران دارالحکومت میں بڑے پیمانے پر تشدد ہوا وزیر اعظم نریندر مودی نے 19 نومبر کو گرو پرو کے دن قوم سے اپنے خطاب میں ان قوانین کو واپس لینے کا اعلان کیا تھا اور ان قوانین کو واپس لینے کا بل 29 نومبر کو لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے سرمائی اجلاس میں منظور کیا گیا تھا۔۔ وزیر اعظم نے ایم ایس پی اور فصلوں کے تنوع اور اس طرح کے دیگر مسائل پر ایک کمیٹی کی تشکیل کا اعلان کیا ہے۔کسان لیڈران اب بھی ایم ایس پی کی قانونی ضمانت، احتجاج کے دوران مرنے والے کسانوں کے خاندانوں کو معاوضہ، کسانوں کے خلاف درج مقدمات کی واپسی، بجلی کے بل کی معافی اور دیگر معاملات پر احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔