تومرنے ناگالینڈ میں کسان بھون کا افتتاح کیا، شہد کی مکھیاں پالنے والوں سے بات چیت کی
نئی دہلی , نومبر۔زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر نے ناگالینڈ میں واقع سنٹرل انسٹی ٹیوٹ آف ہارٹیکلچر میں کسان بھون کا جمعرات کوافتتاح کیا۔ اس موقع پر شہد کی مکھیاں پالنے والوں کی کانفرنس بھی منعقد کی گئی۔ جناب تومر نے کہا کہ حکومت شہد کی مکھیاں پالنے والوں کے لئے ‘فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشن’ (پی ایف او) کے قیام کی بھی حوصلہ افزائی کرے گی تاکہ ان کی لاگت کم ہواور اوربازارمیں ان کی طاقت بڑھے۔ویڈیو کانفرنس کے ذریعے پروگرام میں شامل ہونے والے مسٹرتومر نے کہا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کسانوں کی زندگیوں میں تبدیلی لانا وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی حکومت کا ایک بڑا ہدف ہے۔ شہد کی مکھیوں کے پالنے کو کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے لیے ایک معاون علاقہ بتاتے ہوئے مسٹرتومر نے کہا کہ میٹھا انقلاب لانے کے لیے ‘ہنی مشن’ شروع کیا گیا ہے اور مرکزی حکومت نے اس میں 500 کروڑ روپے کا التزام ’خودکفیل ہندوستان مہم‘ کے تحت کیا ہے۔حکومت کی 10 ہزارنئی فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز (ایف پی او) بنانے کے منصوبے کے تحت شہد پیدا کرنے والے کسانوں کے ایف پی او بھی بنائے جا رہے ہیں۔ شہد کی صحیح جانچ ہو،اس کے لیے ملک میں کئی مقامات پر لیبارٹریز قائم کی گئی ہیں، ساتھ ہی پراسیسنگ کی سہولیات میں بھی اضافہ کیا جا رہا ہے۔جادی کے امرت مہوتسو کے تحت منعقد اس پروگرام میں مسٹرتومر نے کہا کہ شمال مشرقی خطہ کی آب و ہوا زراعت کے لیے سازگار ہے۔ یہ علاقہ باغبانی فصلوں بالخصوص پھلوں اور سبزیوں، پھولوں اور مسالوں کی کاشت کے لیے مثالی ہے۔باغبانی میں شمال مشرقی خطہ کے چھوٹے اور پسماندہ کسانوں کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے مرکزی وزارت برائے زراعت اور کسانوں کی بہبود کی مڈل زون پلان کے تحت سنٹرل انسٹی ٹیوٹ آف ہارٹیکلچر، ناگالینڈ کاقیام کیا گیا تھا۔مرکزی وزیر نے کہا کہ شہد کی مکھی پالنے والوں اور حکومت کی اجتماعی کوششوں سے سال 2020-21 میں ملک میں شہد کی پیداوار سال 2013-14 کے 76150 میٹرک ٹن سے بڑھ کراب سوالاکھ ٹن ہوگئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی شہد کی مکھیاں پالنے کے شعبے سے وابستہ اسٹیک ہولڈرز کی مدد سے سال 2020-21 میں شہد کی برآمدسال 2013-14 کے 28.15 ہزار ٹن سے بڑھ کر تقریباً 60 ہزار میٹرک ٹن ہو گئی ہے۔