پارلیمانی نظام کے فائدے معاشرے کی آخری صف تک پہنچائے جائیں: اسمبلی اسپیکر

رانچی، اکتوبر۔ جھارکھنڈ اسمبلی کے اسپیکر رابندر ناتھ مہتو، وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین اور پارلیمانی امور کے وزیر عالمگیر عالم نے ہفتہ کو یہاں جھارکھنڈ قانون ساز اسمبلی میں منعقدہ دو روزہ پہلی جھارکھنڈ اسٹوڈنٹس پارلیمنٹ-2021 کا باقاعدہ افتتاح کیا۔پہلی جھارکھنڈ اسٹوڈنٹس پارلیمنٹ-2021 میں ریاست کے مختلف اضلاع کی یونیورسٹیوں سے منتخب 24 طلبہ حصہ لے رہے ہیں۔اس موقع پر اسمبلی کے اسپیکر مسٹر مہتو نے اپنے خطاب میں کہا کہ ریاست کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین ملک کے نوجوان وزیر اعلیٰ میں سے ایک ہیں۔ ایک نوجوان وزیر اعلیٰ ہونے کے ناطے وزیر اعلیٰ ہمیشہ اس بات کو لے کر سنجیدہ رہتے ہیں کہ ریاست کے نوجوانوں میں کس طرح صلاحیت پیدا کی جائے۔ اسی سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے آج جھارکھنڈ قانون ساز اسمبلی میں پہلی جھارکھنڈ اسٹوڈنٹس پارلیمنٹ -2021 کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ پہلی جھارکھنڈ اسٹوڈنٹ پارلیمنٹ -2021 میں حصہ لینے والے طلبہ قانون سازی، انتظامی اور عدلیہ کے نظام کے بارے میں مکمل معلومات سماج کے ہر طبقے تک پہنچانے کا کام کریں گے۔ اس پروگرام کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ پارلیمانی نظام کے فائدوں کو معاشرے کی آخری صف تک کیسے پہنچایا جائے۔ عام لوگوں کو پارلیمانی مضامین اور افعال کا مکمل علم ہونا بھی ضروری ہے، تب ہی ترقی یافتہ معاشرے کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ مسٹر سورین نے کہا کہ جھارکھنڈ قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر کی کوششوں سے آج یہاں پہلی جھارکھنڈ اسٹوڈنٹس پارلیمنٹ-2021 کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ اس پروگرام کو کامیاب بنانے کے لیے ریاست کی مختلف یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم طلبہ کو چن کر یہاں پہنچایا گیا ہے۔ پہلی جھارکھنڈ اسٹوڈنٹس پارلیمنٹ -2021 کا موضوع بہت حساس اور اہم ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہر کسی کے لیے مقننہ، ایگزیکٹو اور عدلیہ کے بارے میں بہتر علم ہونا ضروری ہے، چاہے وہ سیاستدان ہوں، اساتذہ ہوں یا عام آدمی۔ میں سمجھتا ہوں کہ ایک مضبوط معاشرہ اور مضبوط ملک وہ ہے جہاں سیاسی، سماجی اور پارلیمانی شعور وسیع ہو۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاست اور ملک کی سمت مرکزی حکومت کے زیر انتظام لوک سبھا ہاؤس اور مختلف ریاستوں کی قانون ساز اسمبلیاں دیتی ہیں۔ سماج کے مختلف طبقات کی ہمہ جہت ترقی کے لیے یہیں سے قوانین بنائے جاتے ہیں اور اسی قانون کے ذریعے ترقی کا پہیہ آگے بڑھتا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بہت سے معاملات پر لوگوں کے اپنے خیالات ہیں، یہی وجہ ہے کہ حکمران جماعت اور اپوزیشن دونوں ہی قانون ساز اسمبلی میں متحرک رہتے ہیں۔ دونوں پارٹیاں مل کر ریاست کو ایک نئی سمت دینے کے لیے کام کر رہی ہیں۔پہلی جھارکھنڈ اسٹوڈنٹ پارلیمنٹ -2021 کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر سورین نے کہا کہ آج آپ سبھی نوجوان یہاں کے قانون سازی کے طریقہ کار کو سمجھیں گے۔ جو کچھ آپ یہاں سیکھیں گے یا سمجھیں گے مجھے یقین ہے کہ آپ اپنے آس پاس کے لوگوں کے ساتھ شیئر کریں گے۔ اس اہم موضوع سے سب کو آگاہ کرنا آپ کا فرض ہے۔ معاشرے کی معاشی، تعلیمی اور سماجی ترقی کے لیے ہر ایک کی ذمہ داری کو یقینی بنایا جاتا ہے لیکن موجودہ دور میں اس ذمہ داری کو عملی طور پر استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ آپ ایوان کی صحت مند روایت کو ابھارنے کی کوشش کریں گے جس سے آنے والی نوجوان نسل کو تحریک ملے گی۔ سماجی تبدیلی نوجوانوں کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ آج نوجوانوں نے بہت سے شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کے مطابق ریاست اور ملک کا نام روشن کیا ہے اور لوگوں کے لیے تحریک کا ذریعہ بنے ہیں۔ آپ اپنے اہم کردار سے معاشرے کو روشن کر سکتے ہیں۔اس موقع پر پارلیمانی امور کے وزیر جناب عالم نے کہا کہ جھارکھنڈ اسمبلی ملک کی پہلی قانون ساز اسمبلی ہے جہاں پہلی جھارکھنڈ اسٹوڈنٹس پارلیمنٹ -2021 کا انعقاد کیا گیا ہے۔ یہاں ریاست کی مختلف یونیورسٹیوں سے منتخب طلباء کو مقننہ، ایگزیکٹو اور عدلیہ کے کاموں کو جاننے اور سمجھنے کا موقع ملا ہے۔ نوجوان ہی ملک کو اچھے مقاصد کے ساتھ آگے لے کر جائیں گے۔ جو نوجوان یہاں پہنچے ہیں ان میں ٹیلنٹ ہے۔ آپ سب کو یہاں آئین کے دیے گئے اختیارات کے تحت قانون سازی کے طریقہ کار کے بارے میں معلومات فراہم کی جائیں گی۔ اسمبلی میں پہلی جھارکھنڈ اسٹوڈنٹ پارلیمنٹ 2021 کے انعقاد کا بنیادی مقصد ایک بیدار سماج کی تشکیل ہے۔اس موقع پر جھارکھنڈ اسمبلی کے اسپیکر مسٹر مہتو، وزیر اعلیٰ مسٹر سورین اور پارلیمانی امور کے وزیر مسٹر عالم نے حصہ لینے والے طلباء کو بیچ لگاکر اعزاز سے نوازا۔اس موقع پر وزراء بننا گپتا، بادل پترالیکھ، حفیظ الحسن انصاری، ستیانند بھوکتا، ایم ایل اے سریو رائے، متھرا مہتو، اسٹیفن مرانڈی، عرفان انصاری، سمریلال، نلین سورین، دیپیکا پانڈے سنگھ، ممتا دیوی، پورنیما نیرج سنگھ، اماشنکراکیلا،دشرتھ گگرائی، سویتا مہتو، بھوشن باڑا اور اسپیکر انچارج متھیلیش کمار مشرا، پی آر ایس لیجسلیٹیو ریسرچ کے سربراہ چشو رائے اور رجت استھانہ دیگر معززین کے ساتھ موجود تھے۔

Related Articles