شہری ہلاکتیں مقامی مسلمانوں کو بدنام کرنے کی ایک سازش ہے: دلباغ سنگھ

سری نگر، اکتوبر۔جموں وکشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ کا ماننا ہے کہ وادی کشمیر میں عام شہریوں کی ہلاکتیں مقامی مسلمانوں کو بدنام کرنے کی ایک سازش ہے۔انہوں نے کہا کہ ہلاکتوں کی یہ کارروائیاں فرقہ وارانہ آگ بھڑکانے کے لئے انجام دی جا رہی ہیں تاکہ کشمیر کی دیرینہ آپسی بھائی چارے کی روایت کو ٹھیس پہنچائی جائے۔ان کا ساتھ ہی کہنا تھا کہ سری نگر پولیس کو پہلے ہونی والی شہری ہلاکتوں کے بارے میں کافی سراغ مل گئے ہیں اور مرتکبین کو بہت جلد بے نقاب کیا جائے گا۔موصوف پولیس سربراہ نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کے روز بائز ہائر سکنڈری اسکول عیدگاہ کے باہر نامہ نگاروں کے سوالوں کے جواب دینے کے دوران کیا۔سری نگر کے عید گاہ علاقے میں جمعرات کی صبح نامعلوم اسلحہ برداروں نے بائز ہائر سکنڈری اسکول کے احاطے میں پرنسپل سمیت دو اساتذہ کو گولیاں بر سا کر ابدی نیند سلا دیا۔مسٹر سنگھ نے بتایا کہ پچھلےکچھ دنوں سے عام شہریوں جو عوام کی خدمت کر رہے ہیں، کو نشانہ بنایا جا رہا ہے تاکہ دہشت کا ماحول قائم کیا جاسکے۔انہوں نے کہا: ’عام شہریوں کی ہلاکتوں کی ان کارروائیوں کو فرقہ وارنہ فساد کا رنگ دینے کے لئے انجام دیا جا رہا ہے تاکہ یہاں کے دیرینہ آپسی بھائی چارے کو ٹھیس پہنچائی جائے‘۔ان کا کہنا تھا: ’ یہ ایک سازش ہے جس کے تحت یہاں کے بھائی چارے کی روایت کو ختم کرنے اور مقامی مسلمانوں کو بد نام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے‘۔موصوف پولیس سربراہ نے کہا کہ پہلے جو ہلاکتیں ہوئیں سری نگر پولیس کو ان کے متعلق کافی سراغ مل گئے ہیں اور ان کے مرتکبین کو جلد بے نقاب کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا: ’پاکستان میں بیٹھی ایجنسیوں کے اشاروں پر یہ کا رر وائیاں انجام دی جا رہی ہیں تاہم ہم سب مل کر ان کو ناکام بنا دیں گے۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا: ’اسکول کا عملہ صدمے میں ہے اور ہم نے ان کے ساتھ بات قابل ذکر ہے کہ دو اساتذہ کی ہلاکت کا یہ واقعہ معروف کمسٹ مکھن لال بندرو کی نامعلوم اسلحہ برداروں کے ہاتھوں ہلاکت کے ایک روز بعد پیش آیا ہے۔نامعلوم بندوق بر داروں نے مکھن لال بندرو کو منگل کی شام اپنی دکان واقع اقبال پارک سری نگر کے باہر گولیاں بر سا کر ابدی نیند سلا دی تھاا۔ اسی شام سری نگر کے لال بازار میں بہار کے پانی پوری بیچنے والے ایک شہری اور حاجن کے ایک سومو اسٹینڈ صدر کو بھی گولیاں بر سا کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔

Related Articles