اسمبلی انتخابات کی تیاری

ونداون سے رتھ یاترا نکالیں گے شیوپال

اٹاوہ:ستمبر۔اترپردیش میں اگلے سال ہونے والے اسمبلی انتخابات کا بگل بجنے سے قبل تیاریوں میں مشغول سیاسی پارٹیوں میں سے ایک پرگتی شیل سماج وادی پارٹی لوہیا شیوپال یادو ووٹروں کو اپنی جانب مائل کرنے کے لئے سماجی تبدیلی رتھ یاترا 12اکتوبر سے ورنداون(متھرا)سے شروع کریں گے۔پی ایس پی ایل جنرل سکریٹری آدتیہ یادو نے تبدیلی یاترا کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ متھرا کے ونداون سے 12اکتوبر سے پارٹی چیف کی رتھ یاترا کا آغاز ہوگا۔رتھ یاترا کو نکالنے کی تاریخ طے کرلی گئی ہے۔ اس سلسلے میں جلد ہی لکھنؤ میں پارٹی لیڈروں کی میٹنگ ہوگی جس کے بعد رتھ یاترا کا آفیشیل اعلان کیا جائے گا۔شیوپال سنگھ یادو اس رتھ یاترا سے پوری ریاست کا دورہ کریں گے اور اپنی پارٹی کی پالیسیوں کو عوام الناس تک پہنچائیں گے۔ یاترا متھرا اور آگرہ سے ہوتے ہوئے 14یا 15اکتوبر کو اٹاوہ آئے گی۔ رتھ تیارا کا روڈ اور روٹ میپ تیار ہوچکا ہے۔ یاترا بک اور کس وقت کس ضلع میں پہنچے گی یہ بھی طے کیا جاچکا ہے۔سماج وادی پارٹی(ایس پی) سے الگ ہوکر اپنی علیحدہ پارٹی پی ایس پی ایل کی تشکیل کے باوجود شیوپال کی اپنے بڑے بھائی ملائم سنگھ یادو سے قربت برقرار ہے ۔شیوپال نے بڑے بھائی کو گرو مانتے ہوئے ’پریورتن رتھ‘ میں ان کا فوٹو لگا کر آگے بڑھنے کی تاری کرلی ہے۔اترپردیش میں د وبار ’کرانتی رتھ‘نکال چکے ملائم سنگھ یادو کی طر ح ہی شیوپال بھی سماجی تبدیلی رتھ نکالنے کی تیاری کرچکے ہیں۔جدید سہولیات سے لیس پی ایس پی ایل کے صدر کا تبدیلی رتھ تیار ہوچکا ہے۔رتھ فی الحال سیفئی کے ایس ایس میموریل اسکول احاطے میں سخت سیکورٹی میں کھڑا ہے۔کافی وقت سے سماج وادیوں کو متحد کرنے کی وکالت اور ایس پی سے اتحاد کی پیروی کررہے شیوپال کے اس رتھ کی تصویریں سامنے آنے کے بعد سیاسی چہ میگوئیاں عام ہوگئی ہیں۔ اس رتھ کے کئی فوٹو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہے ہیں۔ رتھ کے باہر کی جانب ایس پی نگراں ملائم سنگھ یادو کے علاوہ شیوپال ، ان کے بیٹے آدتیہ، جنیشور مشرا،ڈاکٹر رام منوہر لوہیا اور چودھری چرن سنگھ سمیت سماج وادیوں کی تصویریں آویزاں ہیں۔سماج وادی سربراہ اکھلیش یادو اور ان کے چچا شیوپال یادو کے درمیان سال 2017 سے دوریاں برقرار ہیں۔ سال 2019 کے پارلیمانی انتخاب میں شیوپال سنگھ یادو نے پرگتی شیل سماج وادی پارٹی(لوہیا)کی تشکیل کا اعلان کیا تھا۔ اور پوری ریاست میں اپنے امیدوار اتارے تھے اور خود شیوپال نے فیروزآباد پارلیمانی حلقے سے ایس پی کے امیدوار اکشے یادو کے خلاف انتخابی میدان میں اترے تھے ۔شیوپال کے میدان میں اترنے سے ایس پی کو نقصان ہوا اور یہ سیٹ بی جے پی جیتنے میں کامیاب ہوگئی۔جس کے بعد ان پر بی جے پی کے بی ٹیم ہونے کے الزامات عائد ہوتے رہتے ہیں۔الزامات سے گھرے شیوپال ہمیشہ یہ صفائی ضروردیتے ہیں کہ ان کا بی جے پی سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن وہ یہ کئی بار قبول کرچکے ہیں بی جے پی نے ان کو پارٹی میں شامل ہونے کا دعوت نامہ دیا ہے جسے انہوں نے قبول نہیں کیا ہے۔ پارلیمانی انتخابات میں پی ایس پی ایل کی شکست فاش کے بعد شیوپال لگاتار ایس پی سے اتحاد کرنے کی وکالت کررہے ہیں۔شیوپال نے سیفئی میں منعقد ایک تقریب میں کہاتھا کہ وہ خاندان کی یکتا کے لئے کسی بھی طریقے کی خودسپردگی کے لئے تیاری ہیں جس پر ایس پی نے کوئی توجہ نہیں دی۔یکم اگست کو اپنے انتخابی حلقے جسونت نگر میں شیوپال سنگھ یادو کے ایک خطاب کاہر جگہ موضوع بحث ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ سال 2022 کے اسمبلی انتخابات میں یوپی میں کسی کی بھی حکومت بنے پی ایس پی حکومت میں شرکت کرے گی۔ شیوپال سنگھ یادو یہ دونوں ہاتھوں سے لڈو جیسا ہی دکھائی دے رہا ہے۔شیوپال نے فیروزآباد سے الیکشن لڑنے پر کہا کہ وہ کبھی بھی وہاں سے انتخابی میدان میں نہیں اترتے لیکن ایس پی جنرل سکریٹری پروفیسر رام گوپال یادو کی جانب سے کہا گیا کہ اگر شیوپال کہیں ووٹ مانگنے جائیں گے تو 500سے زیادہ ووٹ نہیں ملیں گے۔ اور اگر مشرقی اترپردیش میں جائیں گے تو پیٹے جائیں گے۔ اسی چیلنج کے بعد انہوں نے فیروزآباد سے میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا۔

 

Related Articles