ید علی گیلانی سپرد خاک، لواحقین کا حکام پر خاموش تدفین کا الزام


سری نگر، 2 ستمبر . حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین سید علی گیلانی کو جمعرات کی علی الصبح حیدرپورہ میں واقع اپنی رہائش گاہ کے نزدیک واقع قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا ہے۔92 سالہ بزرگ رہنما کے خاندان کا الزام ہے کہ پولیس نے مرحوم کی میت اپنی تحویل میں لے کر انہیں ان کی وصیت کے برخلاف سری نگر کے تاریخی مزار شہدا کی بجائے حیدرپورہ کی جامع مسجد کے احاطے میں سپرد خاک کر دیا۔واضح رہے کہ سید علی گیلانی بدھ کی رات اپنی رہائش گاہ پر انتقال کر گئے۔ وہ طویل عرصے سے علیل اور زائد از ایک دہائی سے اپنی رہائش گاہ پر نظربند تھے۔گیلانی، جو قلب اور گردوں سمیت کئی عارضوں میں مبتلا تھے، کے خاندانی ذرائع نے بتایا: گیلانی صاحب نے بدھ کی شام سینے میں شدید درد کی شکایت کی تھی جس کے بعد وہ رات کے قریب دس بجے انتقال کر گئے ۔جموں و کشمیر انتظامیہ نے گیلانی کے انتقال کے پیش نظر وادی بھر میں پابندیاں نافذ کر دی ہیں نیز تمام طرح کی انٹرنیٹ و فون خدمات منقطع کی گئی ہیں۔یو این آئی اردو کے ایک نامہ نگار، جس نے سری نگر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا ہے، نے بتایا کہ شہر کے تقریباً تمام علاقوں میں سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے اور کئی سڑکوں کو خاردار بچھا کر بند کیا گیا ہے۔موصولہ اطلاعات کے مطابق وادی کے اضلاع بالخصوص شمالی کشمیر، جو گیلانی کا آبائی علاقہ ہے، کو سری نگر سے جوڑنے والی سڑکوں کو بھی جزوی طور پر بند کیا گیا ہے۔بعض علاقوں میں لوگ رات کے وقت مساجد میں جمع ہوئے اور نعرے بازی کی۔سید علی گیلانی کے فرزند ڈاکٹر نسیم گیلانی نے بتایا کہ انتظامیہ نے گیلانی صاحب کی میت اپنی تحویل میں لے کر انہیں جمعرات کی علی الصبح حیدرپورہ کے قبرستان میں سپرد خاک کر دیا ۔انہوں نے کہا: گیلانی صاحب نے وصیت کی تھی کہ انہیں مزار شہدا سری نگر میں دفن کیا جائے لیکن انہوں نے ہم سے میت چھین کر انہیں زبردستی نزدیکی قبرستان میں دفن کیا ہے ۔نسیم گیلانی نے کہا کہ ہم نے انتظامیہ کے اہلکاروں سے کہا تھا کہ ہمارے رشتہ داروں کو دور دراز علاقوں سے آنا ہے لہٰذا ہمیں گیلانی صاحب کی تدفین صبح دس بجے عمل میں لانے کی اجازت دی جائے۔انہوں نے کہا: لیکن انتظامیہ نے رات کے تین بجے میت کو زبردستی اپنی تحویل میں لے کر ہم میں سے کسی کو بھی جنازہ میں شرکت کرنے کی اجازت نہیں دی۔ انہوں نے خواتین کی فریادیں بھی نہیں سنیں اور میت کو لے کر چلے گئے ۔ان کا مزید کہنا تھا: ہمیں آج صبح دس بجے گیلانی صاحب کی قبر پر جانے کی اجازت دی گئی ۔ایک صحافی نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ کسی بھی صحافی کو گیلانی کی قبر کے نزدیک جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔انہوں نے بتایا: اگرچہ ہمیں ایئرپورٹ روڑ پر چلنے کی اجازت دی گئی لیکن حیدرپورہ مسجد کے احاطے میں داخل ہونے نہیں دیا گیا جہاں گیلانی کو دفن کیا گیا ہے ۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ کورونا وائرس کے پیش نظر گیلانی کے جنازے میں محدود تعداد میں ہی لوگوں کو شرکت کی اجازت دی گئی ہے۔انہوں نے بتایا: شرکا میں گیلانی کے بعض رشتہ دار اور پڑوسی شامل تھے ۔

Related Articles