جموں و کشمیر کو علم و معرفت کا مرکز بنائیں: رامناتھ کووند
نئی دہلی، صدرجمہوریہ رام ناتھ کووند نے کہا کہ نئی قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی)، 2020 کو نافذ کرکے جموں وکشمیر کو علم، جدت کاری اور تعلیم کا مرکز بنانے کی کوشش ہونی چاہئے۔
صدرجمہوریہ نے خطے کے ماہرین تعلیم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے جموں و کشمیر کو پھر سے ‘فردوس ارضی’ کے طور پر قائم کیا جاسکتا ہے۔
مسٹر رام ناتھ کووند نے کہا کہ ان کا خواب جموں و کشمیر کو علم، کاروبار، جدت کاری اور مہارت سازي کے مرکز کے طور پر ابھرتے ہوئے دیکھنا ہے۔
صدر جمہوریہ نے ویڈیو پیغام کے ذریعہ جموں و کشمیر میں قومی تعلیمی پالیسی کے نفاذ سے متعلق کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔
نئی تعلیمی پالیسی کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندوستان کی بے مثال آبادیاتی طبقات کو اسی وقت مثبت انداز میں محسوس کیا جاسکتا ہے جب بیشتر نوجوان ہنر مند، پیشہ ورانہ صلاحیت کے حامل اور تمام لوگ حقیقی معنی میں خواندہ ہوں۔ انہوں نے جموں و کشمیر کے بچوں کے اندر اعتماد پیدا کرتے ہوئے کہا کہ یہ خطہ ‘انتہائی ذہین، باصلاحیت اور جدت کار ذہن والے بچوں کا گڑھ رہا ہے اور یہ کہ قومی تعلیمی پالیسی 2020 سے بہتر تعلیم یافتہ طلبہ کی کھیپ تیار ہوگی۔
اقدار پر مبنی تعلیم پر زور دیتے ہوئے مسٹررامناتھ کووند نے کہا کہ "ہمارے لئے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ روایت اور ثقافتی وراثت صرف ہماری مادری زبان میں ہی حاصل ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پالیسی میں جن تین زبانوں کے فارمولے کا تصور پیش کیا گیا ہے وہ انتہائی اہمیت کی حامل ہیں اور یہ مختلف زبانیں سیکھنے کے رجحان کو فروغ دے سکتا ہے اور یہ قومی اتحاد میں بھی اہم کردار ادا کرسکتا ہے لیکن کسی بھی ریاست یا مرکز کے زیر انتظام علاقے پر کوئی زبان مسلط نہیں کی جائے گی۔
کانفرنس میں جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا، جموں و کشمیر کی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں اور سری نگر کی مختلف یونیورسٹیوں کے علاوہ دیگر یونیورسٹیوں کے کالجوں کے پرنسپل اور وائس چانسلروں نے بھی شرکت کی۔
مسٹر کووند نے کہا کہ "نئی قومی تعلیمی پالیسی قابل رسائی، مساوات، سستی، اور معیاری تعلیم کو یقینی بنانے پر مرکوز ہے”۔
پیشہ ورانہ تعلیم پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ خود انحصارہندوستان کے مقصد کے حصول میں مددگار ثابت ہوگی۔