لوک سبھا میں ہنگامہ آرائی کے درمیان فنانس بل 2023 منظور

نئی دہلی، مارچ ۔ لوک سبھا نے اڈانی معاملے پر اپوزیشن جماعتوں کے اراکین کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کی تشکیل کے مطالبے کو لے کر ہنگامہ آرائی اور نعرے بازی کے درمیان جمعہ کو وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کی طرف سے ایوان میں پیش فنانس بل 2023 کی تجاویز کو صوتی ووٹ سے منظورکردیا۔فنانس بل کی منظوری کے بعد اب مالی سال 2023-24 کے لیے مرکزی حکومت کی مالی تجاویز کو موثر بنایا جا سکتا ہے۔ اس سے قبل جمعرات کو ایوان نے اپوزیشن جماعتوں کی ہنگامہ آرائی کے درمیان تخصیص بل 2023 منظور کر لیا تھا۔جیسے ہی ہنگامہ آرائی کی وجہ سے ایک بار ملتوی ہونے کے بعد 12 بجے لوک سبھا کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی تو اپوزیشن ارکان کے ہنگامے کے درمیان پریذائیڈنگ آفیسر راجندر اگروال نے ضروری دستاویزات ایوان کے میز پر رکھوائے۔ دریں اثناء وزیر خزانہ نے مالی سال 2023-24 کے فنانس بل کی تجاویز پیش کیں۔فنانس بل پیش کرتے ہوئے محترمہ سیتا رمن نے سرکاری ملازمین کی پنشن اور ان کے مفادات کے تحفظ کو مدنظر رکھتے ہوئے پنشن کی اصلاحات کی بات بھی کہی۔ بل کو پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ایل آر ایس کا مسئلہ بہت زیادہ پیدا ہوتا ہے اور کہا کہ غیر ملکی دوروں پر کریڈٹ کارڈ سے ادائیگی قبول نہیں کی جا رہی ہے اور اس معاملے میں لوگوں کی سہولت کے پیش نظر ریزرو بینک سے اپیل کی گئی ہے۔پنشن اسکیم پر بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ملازمین کی ضروریات کو پورا کرنے اور مالیاتی نظام کو برقرار رکھنے جیسے مختلف مدوں پر توجہ مرکوز کرتے ہٗے پنشن کے نظام پر غورکیاجائے گا اوراس کام کے لئے سیکرٹری خزانہ کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنائی جائے گی۔فنانس بل 2023 منظور ہوتے ہی پریذائیڈنگ افسر نے اراکین کو امن برقرار رکھنے اور اپنی اپنی نشستوں پر جانے کو کہا، لیکن ان کی اپیل پر توجہ دیے بغیر اراکین کا ہنگامہ تیز ہو گیا، یہ دیکھ کر مسٹر اگروال نے ایوان کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کردی۔

Related Articles