ہندوستانی ریلوے کا آپریشنل نظام 5G پر مبنی ہوگا

نئی دہلی، ،فروری۔ہندوستانی ریلوے دنیا کا ایسا پہلا ریلوے بننے جا رہا ہے جس کا ٹرین کنٹرول سسٹم اور حفاظتی آرمر جدید 5 ن جی کمیونیکیشن ٹیکنالوجی پر مبنی ہوں گے۔ اس کے ساتھ ہی ریلوے نے اس سال اپنے مسافروں کے ریزرویشن سسٹم کی صلاحیت کو دس گنا بڑھانے کا بھی منصوبہ بنایا ہے۔ریلوے کے وزیر اشونی ویشنو نے آج یہاں وزارت ریلوے میں منعقد ہ ایک پریس کانفرنس میں عام بجٹ میں ریلوے کے لیے مختص اور نئے مالی سال کے اہداف کے بارے میں بات کرتے ہوئے یہ اطلاع دی۔ ریلوے کے وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے اس سال کے بجٹ میں ریلوے کے لئے ریکارڈ فنڈ مختص کیا ہے جس کے گرانٹس کے تفصیلی مطالبات آج پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے ہیں گزستہ آٹھ برسوں میں ریلوے میں بڑے پیمانے پر از سر نو تعمیر کی گئی ہے۔ اس بار ریکارڈ فنڈ مختص کرنے کے بعد ریلوے کے انفراسٹرکچر کی ترقی میں کافی تیزی آئے گی۔ایک سوال کے جواب میں مسٹر ویشنو نے بتایا کہ فی الحال دنیا کے کسی بھی ملک میں کوئی بھی ریلوے 5G ٹیکنالوجی پر نہیں آیا ہے۔ کچھ ترقی یافتہ ممالک نے 4G ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کر دیا ہے۔ لیکن وزیر اعظم کے وژن کے مطابق ہم 5G ٹیکنالوجی پر ٹرین کنٹرول سسٹم اور سگنلنگ سسٹم لانے جا رہے ہیں۔ اسی طرح 5G نظام حادثات پاک انتظامات کی بنیاد پر بھی تیار کیا جا رہا ہے۔بجٹ میں ریلوے کی ترقی کے سات نکات کا ذکر کرتے ہوئے مسٹر اشونی نے کہا کہ اس سال مسافروں کے ریزرویشن سسٹم کو جامع طور پر اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔ سرور کی صلاحیت میں دس گنا اضافہ کیا جا رہا ہے۔ اس وقت 25000 ٹکٹ فی منٹ اور 4 لاکھ انکوائری کی بکنگ کی گنجائش ہے۔ لیکن اس سال ستمبر تک ٹکٹ بکنگ کی گنجائش 2 لاکھ 25 ہزار فی منٹ اور انکوائری کی گنجائش 40 لاکھ فی منٹ ہو جائے گی۔مسٹر ویشنو نے کہا کہ سال 2022-23 میں نئی ​​لائن، ڈبلنگ، تھرڈ اور چوتھی لائن اور گیج کنورژن جیسے نئے ٹریک بچھانے کی اسکیموں کے تحت 4500 کلومیٹر لائنیں بچھائی گئیں۔ اس بار سال 2023-24 کے لیے سات ہزار کلومیٹر کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ شدت سے منتظر اس مقصد کے حصول کے بعد بہت سے مسائل دور ہو جائیں گے۔ریلوے وزیر نے کہا کہ اب تک 10 ہزار 438 اوور پاسیز یا انڈر پاسیز بنائے گئے ہیں تاکہ ریلوے لائن کی دونوں جانب واقع شہروں، قصبوں اور دیہاتوں کے ڈولپمنٹ میں ٹریک رکاوٹ نہ بنیں۔ سال 2022-23 میں ایک ہزار اوور ہ یڈ پل یا انڈر پاسیز بنائے گئے ہیں اور آئندہ مالی سال کے لیے اتنی ہی تعداد میں اوور ہیڈ برجیز اور انڈر پاسیز بنانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ریلوے نے مختلف تکنیکی اداروں کی مشاورت سے اوور پاس اور انڈر پاس کے ڈیزائن میں عوام کی سہولت کے مطابق تبدیلیاں کی ہیں۔ریلوے کے وزیر نے کہا کہ اسٹیشن کے ڈولپمنٹ کے لیے امرت بھارت اسٹیشن اسکیم کے تحت 1275 اسٹیشنوں کو تیار کیا جائے گا، جن میں سے 48 اسٹیشنوں پر کام شروع ہو چکا ہے۔ اسٹیشن ڈویلپمنٹ کا کام وزیر اعظم کے وژن کے ساتھ ساتھ ہیریٹیج کی ترقی کے مطابق ہو گا۔ یہ امرت بھارت اسٹیشن مقامی ورثے پر فخر محسوس کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں 2,000 اسٹیشنوں پر مسافروں کے لیے روزمرہ استعمال کی اشیاء کے لیے چوبیس گھنٹے عوامی سہولت کے مراکز کھولے جائیں گے، جن میں جنو شدھی کیندر بھی ہوں گے۔ مسافر ٹرین میں سوار ہونے سے پہلے یا منزل پر اترنے کے بعد ضروری گھریلو سامان عوامی سہولت مراکز سے خرید سکیں گے۔چھٹے نکتے کا ذکر کرتے ہوئے وزیر ریلوے نے کہا کہ ایک اسٹیشن ایک پروڈکٹ کی اسکیم بہت کارگر ثابت ہوئی ہے۔ فی الحال یہ 550 اسٹیشنوں پر کام کر رہا ہے۔ اسے اگلے مالی سال میں 750 اسٹیشنوں پر شروع کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مقامی پروڈیوسرز کو بھی اس سکیم سے ایکسپورٹ آرڈر ملنا شروع ہو گئے ہیں۔ساتویں نکتے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وندے بھارت ایکسپریس کی ٹیکنالوجی پر وندے میٹرو ٹرین کم فاصلے پر واقع دو شہروں کے درمیان لوگوں کی آمدو رفت کو آسان بنائے گی۔ اب اس کا ڈیزائن تیار کیا جا رہا ہے۔ وندے میٹرو ٹرین ایک دن میں کئی سفر کرے گی جیسے کہ کانپور اور لکھنؤ، کانپور-پریاگ راج، سیتا پور-لکھنؤ، گوالیار-آگرہ، گوالیار-ویرانگانہ لکشمی بائی جھانسی، وارانسی-پریاگ راج وغیرہ جیسے اتر پردیش میں ریلوے کی مین لائنوں پر شٹل سروس۔ زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کریں گے۔ اسی طرح ہائیڈروجن پر مبنی ٹرین چلانے کی تیاریاں کی گئی ہیں۔ دسمبر 2023 تک ہیریٹیج لائن پر گاڑیاں ہائیڈروجن پر چلنا شروع ہو جائیں گی۔موجودہ میل ایکسپریس ٹرینوں کی ناقص دیکھ بھال کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں، وزیر ریلوے نے کہا کہ اس سال تقریباً 250 ٹرینوں کے پرانے ریکوں کو نئی راجدھانی ایکسپریس ریک سے بدل دیا گیا ہے۔ اگلے سال 325 ٹرینوں کے ریک تبدیل کیے جائیں گے۔ اگلے تین برسوں میں تمام ٹرینوں کے ریک تبدیل کر دیے جائیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حال ہی میں کوچوں میں نئے ڈیزائن کے بیت الخلاء تیار کیے گئے ہیں۔ تقریباً 35 ہزار کوچوں میں نئے بیت الخلا تیار کئے جا رہے ہیں۔وندے بھارت ٹرین کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وندے بھارت کا سلیپر ورژن اس سال ستمبر اکتوبر تک تیار ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وندے بھارت کی ٹیکنالوجی اور سپلائی چین مستحکم ہونے کے بعد اسے برآمد کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ اس وقت کوئی ایکسپورٹ آرڈر نہیں آیا ہے لیکن تمام ممالک کے ماہرین اسے دیکھنے کے لیے بے حد خواہش مند ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وندے بھارت ایکسپریس کے روٹس کا انتخاب کرنے سے پہلے ٹریفک کا جائزہ لیا جاتا ہے اور دو یا تین بڑے مراکز کو جوڑنے کی کوشش کی جاتی ہے

Related Articles