ڈی ایم کے حکومت مذہب کے خلاف نہیں، فرقہ پرستی کے خلاف ہے:اسٹالن

چنئی، جنوری ۔ تمل ناڈو کے وزیر اعلی ایم کے اسٹالن نے ہفتہ کو کہا کہ حکمراں ڈی ایم کے مذہب کے خلاف نہیں بلکہ فرقہ پرستی کے خلاف ہے۔ریاستی اسمبلی میں گورنر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر بحث کا جواب دیتے ہوئے مسٹر اسٹالن نے کہا کہ ایک گروپ کی طرف سے یہ افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں کہ ڈی ایم کے حکومت مذہب مخالف ہے۔ اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت صرف فرقہ پرستی کے خلاف ہے مذہب کے خلاف نہیں۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت عقیدتمند کے خلاف نہیں بلکہ ان لوگوں کے خلاف ہے جو لوگوں کے مذہبی عقیدے کو اپنے ذاتی مفادات کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مئی 2021 میں ڈی ایم کے حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے 31 اکتوبر 2022 تک مندروں وغیرہ سے 3,657.48 کروڑ روپے مالیت کی 3150 ایکڑ زمین کو واپس لے لیا گیا ہے۔ سچے عقیدت مند اس کام کے لیے حکومت کی تعریف کر رہے تھے اور جن لوگوں کو ہم آہنگی پیدا کرنے والی حکومت پسند نہیں تھی، وہ حکومت پر تنقید کر رہے تھے۔اپوزیشن کے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہ ریاست میں امن و امان خراب ہو گیا ہے، مسٹر اسٹالن نے کہا کہ حکومت کبھی بھی تمل ناڈو میں فرقہ پرست، نسل پرست اور انتہا پسند طاقتوں کو بڑھنے نہیں دے گی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ تشدد سے پاک ریاست کے لیے تمام مناسب اقدامات کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوششوں سے ریاست امن کا گہوارہ بن چکی ہے اور غیر ملکی سرمایہ کار یہاں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔

Related Articles