گئوشالاوں کے لئے خود انحصاری کا ماڈل فروغ دیں:یوگی

لکھنؤ:جنوری۔اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے بدھ کو گئو شالائیں چلانے کے لئے خود انحصاری کا ماڈل فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ گئو شالائیں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ(پی پی پی) کے تحت بنائی جانی چاہیں۔بڑی گئو شالاؤں سے متعلق ایک پیشکش کا معائنہ کرتے ہوئے وزیر اعلی یوگی نے کہا کہ ان گئو شالاؤں کو قدرتی کھیتی،سی این جی اور سی بی جی سے لنک کیا جانا چاہئے۔اس سے گئو شالائیں معاشی طور سے مستحکم ہونگی اور اس سے وہ اپنے دیگر اخراجات کو برداشت کرنے کی متحمل ہونگی۔وزیر اعلی نے کہا کہ ریاستی حکومت مویشی پروری اور ان کے تحفظ کے لئے خدمت کے جذبے کے ساتھ ہر طرح سے کوشاں ہے۔ گائے سمیت سبھی مویشی پالنے والوں کی حوصلہ افزائی کے لئے حکومت کے ذریعہ متعدد اسکیمات چلائی جارہی ہیں۔ مستحق افراد کو اس کا فائدہ ملنا یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ مویشی پروری پیشہ وارانہ طور سے اسکیم بنائے۔ محکمہ کے افسران کچھ بھی فیصلہ نہ کرنے کی حالت سے بچیں اور دلچسپی و ترجیح کی بنیاد پر گائے خدمت کے لئے ایکشن پلان تیار کریں۔ ہر سطح پر جوابدہی طے ہونی چاہئے۔انہوں نے افسران کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ پورے سال کا انتظام کیسے ہو اس کا خیال رکھ کر ایکشن پلان بنایا جائے۔ اپریل۔مئی میں ہی پورے سال کا ہرا چارہ، بھوسا اور چوکر کا نظم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں بھی گائے شلٹرل ہاوس چل رہے ہیں ان کا پیسہ ریلیز کریں۔ ساتھ ہی بے سہارا گایوں کو پالنے والے کسانوں کا بھی پیسہ ریلیز کریں۔یوگی نے کہا کہ ہندوستانی نسل کی گائے کو صفائی اور چراہ گاہ کی جگہ چاہئے ہوتی ہے اگر انہیں یہ نہیں ملے گا تو وہ بیمار پڑ جائیں گی جو بھی گئو شالائیں بنائی جائیں ان میں اس بات کا خصوصی دھیان رکھا جائے۔ حکومت کے ذریعہ چلائی جارہی بے سہارا گئوشلٹر پلیس،شراکت داری اسکیم اور عدم تغذیہ کا شکار کنبوں کے لئے ایک گائے کی اسکیم گائے تحفظ میں کافی موثر ہے۔ پوری ریاست میں ان تینوں اسکیمات کو مہم چلا کر آگے بڑھائیں۔انہوں نے کہا کہ ٹھنڈ اور بھوسے سے کسی گائے کی موت نہیں ہونی چاہئے اس کا خصوصی دھیان رکھیں۔ ڈیری پروڈکشن کو بڑھانے اور بے سہارا مویشیوں کے کنٹرول کے لئے نسل اصلاحات اسکیم میں تیزی لائیں۔ اس اسکیم کے تحت مویشی پالنے والے سرکاری ویٹرنری اسپتالوں میں مصنوعی حمل ڈھلوا کر مویشیوں کی نسل کو بہتر کرسکتے ہیں۔ اس سے دودھ کی پیداوار تو بڑھے گی ہی ساتھ ہی مویشیوں کی نسل بھی تیار ہوجائے گی۔

 

Related Articles