امرت کال میں، ہمیں ہندوستان کو جدید سائنس کی دنیا کی جدید ترین تجربہ گاہ بنانا ہے: مودی

نئی دہلی، جنوری۔وزیر اعظم نریندر مودی نے امرت کال میں ہندوستان کو جدید سائنس کی دنیا کی سب سے جدید تجربہ گاہ بنانے کے عزم کے ساتھ منگل کو انڈین سائنس کانگریس کا افتتاح کیا۔مسٹر مودی نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے مہاراشٹر میں راشٹرسنت تکڈوجی مہاراج ناگپور یونیورسٹی (آرٹی ایم این یو) کے امراوتی روڈ کیمپس میں منعقدہ سائنس کانگریس کا افتتاح کیا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا، ہندوستان 25 برسوں میں جس بلندیوں پر ہوگا اس میں ہندوستانی سائنس دانوں کا اہم کردار ہوگا۔ میرا یقین ہے کہ ہندوستان کا سائنسی معاشرہ ملک کو ان بلندیوں تک لے جائے گا جس کا وہ حقدار ہے۔ ہندوستان میں ڈیٹا اور ٹیکنالوجی وافر مقدار میں موجود ہے۔ ہمارے سائنسدانوں میں ان دونوں شعبوں میں ہندوستان کو مزید بلندیوں تک لے جانے کی صلاحیت ہے۔ روایتی علم ہو یا جدید ٹیکنالوجی، دونوں ہی سائنسی تحقیق میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ ہمیں اپنے سائنسی عمل کو مزید مضبوط کرنے کے لیے تحقیقاتی رویہ پیدا کرنا ہوگا۔مسٹرمودی نے کہا، ہندوستان جس نقطہ نظر کے ساتھ آج آگے بڑھ رہا ہے، اس کے نتائج ہم دیکھ رہے ہیں۔ سائنس کے میدان میں ہندوستان تیزی سے دنیا کے سرفہرست ممالک میں شامل ہورہا ہے۔ سال 2020 میں، ہم گلوبل انوویشن انڈیکس میں 40ویں پوزیشن پر پہنچ گئے۔ ہندوستان پی ایچ ڈی کے لحاظ سے دنیا کے تین سرفہرست ممالک میں شامل ہے۔ آج ہندوستان اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کے معاملے میں دنیا کے سرفہرست ممالک میں شامل ہے۔ ہم سائنس کے ذریعہ نہ صرف خواتین کو بااختیار بنانا چاہتے ہیں، بلکہ خواتین کی شرکت کے ذریعہ سائنس کو بھی بااختیار بنانے کا ہدف رکھتے ہیں۔ ہر شعبے میں خواتین کی شرکت بڑھ رہی ہے، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ معاشرہ آگے بڑھ رہا ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا، سائنس کا ایسا ادارہ جاتی ڈھانچہ تیار کریں جو نوجوان ٹیلنٹ کو راغب کرے اور انہیں بڑھنے کا موقع فراہم کرے۔ ٹیلنٹ ہنٹ جیسے پروگراموں کے ذریعے ٹیلنٹ کی شناخت اوران کی حوصلہ افزائی کی جا سکتی ہے۔ آج ہندوستان کھیلوں میں نئی ​​بلندیوں کو چھو رہا ہے، اس کی وجہ کھیلوں کی صلاحیتوں کی حوصلہ افزائی کے لیے ادارہ جاتی ڈھانچے کو مضبوط کرنا ہے۔ استاد شاگرد کی ہندوستانی روایت سائنس کے میدان میں بھی مددگار ثابت ہوسکتی ہے، جس میں شاگرد کی کامیابی میں استاد اپنی کامیابی دیکھتا ہے۔ آئیے ہم ایسے موضوعات پر کام کریں جو پوری انسانیت کے لیے اہم ہیں۔ اگر ہندوستان کی سائنسی برادری توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے پر تحقیق کرے تو ہندوستان کو بہت فائدہ ہوگا۔مسٹرمودی نے کہا، ہمارے سائنس دانوں اور ہماری صنعتی دنیا کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ آج ہم ایک ایسے دور میں جی رہے ہیں جب انسانوں کے سامنے نئی بیماریاں منڈلا رہی ہیں۔ ہمیں نئی ​​ویکسین تیار کرنے کے لیے ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کو اہمیت دینی ہوگی۔انہوں نے کہا، ’’کوانٹم کے شعبے میں ہمارے نئے سائنسدان دلچسپی لیں، آگے بڑھیں اور ملک کو بلندیوں پر لے جائیں۔ ہمیں مستقبل کے ایسے آئیڈیاز پر بھی کام کرنا ہے جن پر کہیں کام نہیں ہو رہا ہے۔سائنس اور ٹکنالوجی کی وزارت کی طرف سے جاری کردہ ایک ریلیز کے مطابق سماج کے تئیں ہندوستانی سائنس اور ٹکنالوجی کے اہم تعاون کو بڑے پیمانے پر دکھانے والا ’’پرائیڈ آف انڈیا‘‘ میگا ایکسپو مرکزی توجہ کا مرکز ہوگا۔افتتاحی اجلاس میں مہاراشٹر کے گورنر اور مہاراشٹر کی سرکاری یونیورسٹیوں کے چانسلربھگت سنگھ کوشیاری، مرکزی وزیر اور آر ٹی ایم این یو صد سالہ تقریبات کے لیے مشاورتی کمیٹی کے چیئرمین نتن گڈکری، سائنس و ٹیکنالوجی اور ارتھ سائنسز کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، ڈاکٹر جتیندر سنگھ، وزیراعلیٰ مہاراشٹر ایکناتھ شندے اور نائب وزیراعلیٰ دیویندر فڑنویس شامل تھے۔اس سال پروگرام کا تھیم ہے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فار سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ ود ویمن ایمپاورمنٹ کانفرنس کا عوامی مکالمہ اور نمائش عام لوگوں کے لیے کھلی رہے گی108ویں انڈین سائنس کانگریس کے تکنیکی اجلاس کو 14 حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جن کے تحت یونیورسٹی کے مہاتما جیوتیبا پھولے ایجوکیشنل کمپلیکس میں مختلف مقامات پر متوازی سیشن منعقد کیے جائیں گے۔ان 14 حصوں کے علاوہ خواتین سائنس کانگریس، کسانوں کی سائنس کانگریس، بچوں کی سائنس کانگریس، قبائلی سماگم، سائنس اینڈ سوسائٹی اور سائنس کمیونیکیٹر کی کانگریس کا ایک ایک سیشن بھی منعقد کیا جائے گا۔

Related Articles