وزیر اعظم نے منگلورو میں مختلف پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا اور انھیں قوم کے نام وقف کیا

نئی دہلی، ستمبر۔وزیر اعظم نے آج منگلورو میں 1800 کروڑ روپے مالیت کے مشین کاری اور صنعت کاری پروجیکٹوں کا افتتاح کیا اور 3800 کروڑ روپے کی مالیت کے صنعت کاری پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا۔مجمع سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آج بھارت کی تاریخ کا اہم دن ہے۔ علاقائی سلامتی ہو یا اقتصادی سلامتی، بھارت کو بہت بڑے مواقع حاصل ہو رہے ہیں۔ آج اس سے قبل آئی این ایس وکرانت کے افتتاح کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے اس احساس فخر کا اظہار کیا جو ہر بھارتی کو ہو رہا ہے۔جن پروجیکٹوں کا افتتاح کیا گیا یا سنگ بنیاد رکھا گیا ان کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ان پروجیکٹوں سے کرناٹک میں زندگی اور روزگار میں آسانی میں اضافہ ہوگا خاص طور پر ‘ون ڈسٹرکٹ ون پروڈکٹ’ اسکیم سے خطے کے ماہی گیروں، کاریگروں اور کسانوں کی مصنوعات کے لیے مارکیٹ کی دستیابی میں آسانی ہوگی۔پانچ عہد (پنچ پران) پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ لال قلعہ سے انھوں نے جن پانچ عہدوں کا ذکر کیا ہے ان میں سے پہلا عہد ایک ترقی یافتہ بھارت کی تخلیق ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ترقی یافتہ بھارت کی تعمیر کے لیے ملک کے مینوفیکچرنگ شعبے ‘میک ان انڈیا’ کو توسیع دینا بہت ضروری ہے۔بندرگاہ کی قیادت میں ترقی کے لیے ملک کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ یہ ترقی کے لیے ایک اہم منتر ہے۔ اس طرح کی کوششوں کے نتیجے میں صرف 8 برسوں میں بھارت کی بندرگاہوں کی صلاحیت تقریباً دگنی ہوگئی ہے۔گذشتہ 8 برسوں میں ترجیحی بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ کرناٹک نے اس سے بے حد فائدہ اٹھایا ہے۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ کرناٹک ساگرمالا اسکیم سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والی ریاستوں میں سے ایک ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ریاست میں گذشتہ 8 برسوں میں 70 ہزار کروڑ روپے کی مالیت کے شاہراہ پروجیکٹ شامل کیے گئے ہیں اور ایک لاکھ کروڑ روپے سے زائد مالیت کے منصوبے پائپ لائن میں ہیں۔ کرناٹک میں پروجیکٹوں کے لیے ریلوے بجٹ میں پچھلے 8 برسوں میں چار گنا اضافہ ہوا ہے۔گذشتہ 8 برسوں میں پیش رفت کا مشاہدہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں غریبوں کے لیے 3 کروڑ سے زائد مکانات تعمیر کیے گئے ہیں اور کرناٹک میں غریبوں کے لیے 8 لاکھ سے زائد پکے مکانات کی منظوری دی گئی ہے۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ہزاروں متوسط طبقے کے خاندانوں کو بھی اپنے گھروں کی تعمیر کے لیے کروڑوں روپے کی مدد دی گئی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ جل جیون مشن کے تحت ملک میں 6 کروڑ سے زائد گھرانوں کو صرف 3 برسوں میں نل کے ذریعے پانی کی سہولیات سے جوڑا گیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پہلی بار کرناٹک کے دیہی خاندانوں میں نل کے ذریعے پانی 30 لاکھ سے متجاوز ہوگیا ہے۔ وزیراعظم نے بتایا کہ آیوشمان بھارت اسکیم کے تحت ملک کے تقریباً 4 کروڑ غریب لوگوں نے اسپتال میں داخل ہونے کے دوران مفت علاج کرایا ہے۔ اس کی وجہ سے غریبوں کے لیے تقریباً 50 ہزار کروڑ روپے خرچ ہونے سے بچ گئے ہیں۔ کرناٹک کے 30 لاکھ سے زائد مریضوں کو بھی آیوشمان بھارت کا فائدہ ملا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت اس بات کو یقینی بنا رہی ہے کہ جن لوگوں کو ان کے کمزور مالی حالات کی وجہ سے فراموش کردیا گیا تھا انھیں نظر انداز نہ کیا جائے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ چھوٹے کسانوں، چھوٹے تاجروں، ماہی گیروں، خوانچہ فروشوں اور ایسے کروڑوں لوگوں کو پہلی بار ملکی ترقی کے فوائد ملنا شروع ہوگئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وہ بھارت کی ترقی کے مرکزی دھارے میں شامل ہو رہے ہیں۔بھارت کی ساڑھے سات ہزار کلومیٹر ساحلی لائن کی طرف سب کی توجہ مبذول کرانے کے لیے وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں ملک کی اس صلاحیت سے بھرپور فائدہ اٹھانا ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب سیاحت بڑھتی ہے تو اس سے ہماری گھریلو صنعتوں، ہمارے کاریگروں، دیہی صنعتوں، خوانچہ فروشوں، آٹو رکشہ ڈرائیوروں، ٹیکسی ڈرائیوروں وغیرہ کو فائدہ ہوتا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ نیو منگلور بندرگاہ کروز سیاحت کو فروغ دینے کے لیے مسلسل نئی سہولیات کا اضافہ کر رہی ہے۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ آج ڈیجیٹل ادائیگیاں اپنی تاریخی سطح پر ہیں اور بھیم یو پی آئی جیسی ہماری اختراعات دنیا کی توجہ اپنی طرف مبذول کرا رہی ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ آج ملک کے عوام مضبوط کنکٹی ویٹی کے ساتھ تیز رفتار اور سستا انٹرنیٹ چاہتے ہیں۔ وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ آج گرام پنچایتوں کو تقریباً 6 لاکھ کلومیٹر آپٹیکل فائبر بچھا کر جوڑا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ فائیو جی کی سہولت اس شعبے میں ایک نیا انقلاب لانے والی ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ کرناٹک کی ڈبل انجن حکومت بھی عوام کی ضروریات اور امنگوں کو تیز رفتاری سے پورا کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔چند روز قبل سامنے آنے والے جی ڈی پی اعداد و شمار پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ کورونا کے دور میں بھارت کی پالیسیوں اور کیے گئے فیصلوں نے بھارت کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ گذشتہ سال اتنی عالمی رکاوٹوں کے باوجود بھارت کی برآمدات کی مجموعی مالیت 670 ارب ڈالر یعنی 50 لاکھ کروڑ روپے تھی۔ ہر چیلنج پر قابو پاتے ہوئے بھارت نے 418 ارب ڈالر یعنی 31 لاکھ کروڑ روپے کی تجارتی برآمد کا نیا ریکارڈ بنایا۔وزیراعظم نے کہا کہ ملک کے گروتھ انجن سے متعلق ہر شعبہ آج پوری صلاحیت سے چل رہا ہے۔ خدمات کا شعبہ بھی تیز رفتار ترقی کی طرف گام زن ہے۔ انھوں نے کہا کہ مینوفیکچرنگ کے شعبے میں پی ایل آئی اسکیموں کے اثرات بہت واضح طور پر دیکھے جا سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ موبائل فون سمیت الیکٹرانک مینوفیکچرنگ کا پورا شعبہ کئی گنا بڑھ گیا ہے۔ وزیر اعظم نے بھارت کے ابھرتے ہوئے کھلونے کے شعبے کی طرف بھی سب کی توجہ مبذول کرائی جہاں 3 برسوں میں کھلونوں کی درآمد میں کمی آئی ہے اور برآمد میں تقریباً اتنا ہی اضافہ ہوا ہے۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ان سب سے براہ راست ملک کے ساحلی علاقوں کو فائدہ ہو رہا ہے جو بھارتی اشیا کی برآمد کے لیے اپنے وسائل فراہم کرتے ہیں جن میں منگلورو جیسی بڑی بندرگاہیں ہیں۔وزیر اعظم نے مزید کہا کہ حکومت کی کوششوں سے گذشتہ برسوں کے دوران ملک میں ساحلی ٹریفک میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ملک کی مختلف بندرگاہوں پر سہولیات اور وسائل میں اضافے کی وجہ سے ساحلی نقل و حرکت اب آسان ہو گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ بندرگاہوں کا رابطہ بہتر ہو، اسے تیز کیا جائے۔ اس لیے وزیر اعظم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان کے تحت ریلوے اور سڑکوں کے ڈھائی سو سے زائد پروجیکٹوں کی نشاندہی کی گئی ہے جس سے بندرگاہوں کے بلا روک ٹوک رابطے میں مدد ملے گی۔وزیر اعظم نے آزادی کا امرت مہوتسو کی تقریبات پر روشنی ڈالی اور رانی ابکا اور رانی چنبھیرا دیوی کے ذریعے بھارت کو انگریزوں کی غلامی سے نجات دلانے میں کی گئی جدوجہد کو یاد کیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ آج یہ بہادر خواتین برآمدات کے شعبے میں آگے بڑھنے کے لیے بھارت کے لیے ایک بہت بڑی تحریک ہیںوزیر اعظم نے کرناٹک کے کروالی خطے کا حوالہ دے کر اپنا خطاب ختم کیا۔ انھوں نے کہا کہ میں ہمیشہ حب الوطنی کی اس توانائی، قومی عزم سے متاثر محسوس کرتا ہوں۔ منگلورو میں دیکھی جانے والی یہ توانائی ترقی کی راہوں کو روشن کرتی رہے، میں ان ترقیاتی منصوبوں کے لیے بہت سی مبارکباد اور نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔اس موقع پر کرناٹک کے گورنر جناب تھاور چند گہلوت، کرناٹک کے وزیر اعلیٰ جناب بساوراج بوممائی، مرکزی وزیر پارلیمانی امور جناب پرہلاد جوشی، بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال، کرناٹک کے سابق وزیر اعلی جناب بی ایس یدیورپا، مرکزی وزرائے مملکت جناب شریپد یسو نائیک، جناب شانتنو ٹھاکر اور محترمہ شوبھا کرندلاجے، رکن پارلیمنٹ جناب نلین کمار کٹیل، ریاستی وزرا جناب انگرا ایس، جناب سنیل کمار وی اور شری کوٹا شرینواس پجاری بھی موجود تھے۔

منصوبوں کی تفصیلات:
وزیراعظم نے منگلورو میں تقریباً 3800 کروڑ روپے مالیت کے مشین کاری اور صنعتکاری منصوبوں کا افتتاح کیا اور اس کا سنگ بنیاد رکھا۔وزیراعظم نے نیو منگلور پورٹ اتھارٹی کے ذریعہ شروع کیے گئے کنٹینرز اور دیگر کارگو کو سنبھالنے کے لیے برتھ نمبر 14 کی مشین کاری کے لیے 280 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے پروجیکٹ کا افتتاح کیا۔ مشینی ٹرمینل سے کارکردگی میں اضافہ ہوگا اور ٹران اراؤنڈ ٹائم، پری برتھنگ ڈلے اور ڈویل ٹائم میں تقریباً 35 فیصد کمی آئے گی اور اس طرح کاروباری ماحول کو فروغ ملے گا۔ پروجیکٹ کا پہلا مرحلہ کامیابی سے مکمل ہو چکا ہے جس کے ذریعے ہینڈلنگ کی صلاحیت میں 4.2 ایم ٹی پی اے سے زائد کا اضافہ ہو جائے گا جو 2025 تک بڑھ کر 6 ایم ٹی پی اے سے زیادہ ہو جائے گا۔وزیراعظم نے بندرگاہ کے تحت تقریباً 1000 کروڑ روپے مالیت کے پانچ پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا۔ جدید ترین کریوجینک ایل پی جی اسٹوریج ٹینک ٹرمینل سے لیس مربوط ایل پی جی اور بلک لیکوئڈ پی او ایل سہولت 45 ہزار ٹن کے فل لوڈ وی ایل جی سی (بہت بڑے گیس کیریئرز) کو انتہائی موثر طریقے سے اتارنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس سہولت سے خطے میں پردھان منتری اجولا یوجنا کو تقویت ملے گی جبکہ ملک میں ایل پی جی درآمد کرنے والی سرفہرست بندرگاہوں میں سے ایک کے طور پر بندرگاہ کی حیثیت کو تقویت ملے گی۔ وزیراعظم نے اسٹوریج ٹینکوں اور خوردنی تیل ریفائنری کی تعمیر، بیٹومین اسٹوریج اور متعلقہ سہولیات کی تعمیر اور بیٹومین اور خوردنی تیل ذخیرہ کرنے اور متعلقہ سہولیات کی تعمیر کے منصوبوں کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔ ان منصوبوں سے بیٹومین اور خوردنی تیل کے جہازوں کی ٹرن اراؤنڈ میں بہتری آئے گی اور تجارت کے لیے مال برداری کی مجموعی لاگت میں کمی آئے گی۔ وزیراعظم نے کلائی کیمقام پر ماہی گیری بندرگاہ کا سنگ بنیاد بھی رکھا جس سے مچھلی پکڑنے کی محفوظ ہینڈلنگ میں آسانی ہوگی اور عالمی منڈی میں بہتر قیمتیں ممکن ہوں گی۔ یہ کام ساگرمالا پروگرام کے تحت کیا جائے گا اور اس کے نتیجے میں ماہی گیر برادری کو نمایاں سماجی و اقتصادی فوائد حاصل ہوں گے۔وزیراعظم نے منگلور ریفائنری اینڈ پیٹرو کیمیکلز لمیٹڈ کے ذریعہ کیے گئے دو پروجیکٹوں بی ایس سکس اپ گریڈیشن پروجیکٹ اور سی واٹر ڈی سیلینیشن پلانٹ کا بھی افتتاح کیا۔ بی ایس سکس اپ گریڈیشن پروجیکٹ جس کی مالیت تقریباً 1830 کروڑ روپے ہے، انتہائی خالص ماحول دوست بی ایس-سکس گریڈ ایندھن (جس میں گندھک کی مقدار 10 پی پی ایم سے کم ہے) کی پیداوار میں آسانی ہوگی۔ تقریباً 680 کروڑ روپے کی لاگت سے قائم کردہ سمندری پانی کے ڈی سیلینیشن پلانٹ سے تازہ پانی پر انحصار کم کرنے اور سال بھر ہائیڈرو کاربن اور پیٹرو کیمیکلز کی باقاعدہ فراہمی کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔ 30 ملین لیٹر یومیہ (ایم ایل ڈی) کی گنجائش رکھنے والا یہ پلانٹ ریفائنری کے عمل کے لیے درکار سمندری پانی کو تازہ پانی میں تبدیل کرتا ہے۔

 

Related Articles