منکی پاکس: امریکہ نے ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان کر دیا

واشنگٹن،اگست۔امریکی حکومت کے اس اقدام سے اس بیماری سے لڑنے کے لیے مزید وفاقی فنڈنگ اور اقدامات کا بند و بست ہو سکے گا۔ عالمی ادارہ صحت نے پہلے اسی طرح کا اعلان کیا تھا اور اب امریکی انتظامیہ نے بھی اسے ایمرجنسی قرار دے دیا ہے۔امریکہ میں صحت اور انسانی خدمات کے وزیر زیویئر بیسرا نے اعلان کیا کہ حکومت نے منکی پاکس کے پھیلاؤ کو صحت عامہ کی ایمرجنسی قرار دیا ہے۔ انہوں نے اس سے نمٹنے کی تیاریوں پر خصوصی توجہ دینے پر زور دیا۔ان کا کہنا تھا، ”ہم اس وائرس سے نمٹنے کے لیے اپنے رد عمل کو اگلے سطح تک لے جانے کے لیے تیار ہیں، اور ہم ہر امریکی پر زور دیتے ہیں کہ وہ منکی پاکس کو سنجیدگی سے لے اور اس وائرس سے نمٹنے میں ہماری مدد کرنے کے لیے ذمہ داری بھی قبول کرے۔”ایمرجنسی قرار دینے سے اس بیماری سے لڑنے کے لیے جہاں مزید وفاقی فنڈنگ کا بند و بست ہوجاتا ہے، وہیں اضافی اقدامات کرنے کی سہولیات بھی مل جاتی ہیں۔سب سے پہلے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے منکی پاکس کو ایمرجنسی قرار دیا تھا اس کے بعد امریکہ نے ملکی سطح پر اس کا اعلان کیا ہے۔امریکی ریاست کیلیفورنیا، الینوائے اور نیویارک پہلے ہی اپنی ریاستوں میں منکی پاکس کو صحت عامہ کی ایمرجنسی قرار دے چکے تھے۔
ڈیموکریٹس کا بائیڈن پر وبا کو قابو کرنے پر زور:امریکہ میں منکی پاکس کی وبا سے اب تک چھ ہزار سے بھی زیادہ افراد متاثر ہو چکے ہے۔ امریکی کانگریس میں حکمراں ڈیموکریٹس نے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ پر اس بات کے لیے نکتہ چینی کی ہے کہ انہوں نے اس وباء￿ پر قابو پانے کے لیے تیزی سے اقدامات نہیں کیے۔ان کے مطابق اس وبا کے لیے جتنی مقدار میں ویکسین کی مانگ ہے سپلائی اس سے کہیں کم ہے اور یہ انتظامیہ کی ناکامی ہے۔نیو یارک کے ڈیموکریٹک سینیٹر کرسٹن گلیبرانڈ نے بائیڈن انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ موجودہ صورت حال میں ویکسین کی فراہمی کو بڑھانے کے لیے ڈیفنس پروڈکشن ایکٹ (ڈی پی اے) کا استعمال کرے۔ ڈی پی اے ایکٹ صدر کو اس بات کے اختیارات فراہم کرتا ہے کہ وہ نجی فرموں کو بھی وفاقی حکومت کے احکامات کو ترجیح دینے پر مجبور کر سکیں۔ امریکہ نے اب تک تقریباً چھ لاکھ ویکسین تقسیم کی ہیں۔ تاہم اس وائرس سے تقریباً سولہ لاکھ افراد کے متاثر ہونے کا زیادہ خطرہ لاحق ہے اور اس تعداد کو پیش نظر ویکسین کی یہ تعداد بہت کم ہے۔منکی پاکس کی عام علامات میں سر درد، بخار اور سردی لگنا شامل ہیں۔ امریکہ میں زیادہ تر کیس ایسے مردوں میں پائے گئے ہیں جو دیگرمردوں کے ساتھ جنسی تعلق رکھتے ہیں۔منکی پاکس سے متاثرہ شخض کی موت شاذ و نادر ہی ہوتی ہے، تاہم بھارت سمیت بعض ممالک میں اس سے متاثرہ افراد کی موت کی اطلاعات ہیں۔یہ بیماری قریبی جسمانی رابطے سے پھیلتی ہے۔ اب تک اس بیماری سے زیادہ تر وہ مرد متاثر پائے گئے ہیں، جو ہم جنس پرست ہیں۔ تاہم ماہرین صحت نے اس بات پر زور دیا ہے کہ کوئی بھی اس کے وائرس کا شکار ہو سکتا ہے اور یہ تولیہ اور بستر کے اشتراک کے ساتھ ہی جلد سے جلد کے طویل رابطے کے ذریعے پھیلتا ہے۔بخار، پٹھوں میں درد اور چھالے بننے والے دانے سمیت بعض دیگر چیزیں منکی پاکس کی اہم علامات ہیں، جن کی عام طور پر چیچک سے شدت کم ہوتی ہے۔

Related Articles