کورونا کیخلاف ردعمل میں خواتین کا جسم مردوں کے مقابلے میں زیادہ طاقتور
نئی دہلی :کووڈ ۱۹ کورونا وائرس کی وبا زیادہ عمر کی خواتین سے زیادہ معمر مردوں کیلئے موجب تشویش ہے۔
طبی ماہرین نے اس سلسلے میں مختلف خیالات و نتاٗج سے گزرنے کے بعد اب اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ چونکہ خواتین میں مدافعتی ردعمل مردوں سے شدید اور طاقتور ہوتا ہے اس لئے خواتین کیلئے اس بیماری میں موت کا خطرہ مردوں کے مقابلے میں کم ہے۔
امریکا میں کی جانے والی ایک طبی تحقیق میں یہ فرق سامنے آیا ہے۔ محققین کا کہنا تھا کہ اس تحقیق کے پیش نظر مریضوں کی جنس کو کورونا وائرس کی ویکسین کی تیاری کے دوران مدنظر رکھنا ہوگا۔
یالے یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ مدافعتی ردعمل کا اظہار کرنے میں خواتین کا جسم مردوں کے مقابلے میں زیادہ مضبوط ہوتا ہے۔
طبی جریدے جرنل نیچر میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ یہی وجہ ہے کہ زیادہ عمر کی خواتین میں بھی مردوں کے مقابلے میں زیادہ ٹی سیلز تیار ہوتے ہیں جو وائرس کو پھیلنے سے روکتے ہیں۔
تحقیق میں مریضوں کی عمر اور ناقص ٹی سیلز ردعمل کا جائزہ لینے پر نتائج کو دیکھا گیا تو عورتوں کے مقابلے میں مردوں میں بدترین نظر آیا۔
محققین کا کہنا تھا ککہ عمر بڑھنے کے ساتھ مردوں میں ٹی سیلز کے متحرک ہونے کی صلاحیت ختم ہونے لگتی ہے، اگر آپ جائزہ لیں گے تو معلوم ہوگا کہ جن لوگوں کے جسم ٹی سیلز بنانے میں ناکام رہتے ہیں، ان میں کووڈ 19 کے بدترین نتائج دیکھنے میں آئے۔
اس تحقیق کے دوران ہسپتال میں زیرعلاج 17 مردوں اور 22 خواتین کو شامل کیا گیا تھا۔ ان میں سے کوئی بھی مریض وینٹی لیٹر پر نہیں تھا جبکہ ادویات کا استعمال کرایا جارہا تھا جو مدافعتی نظام پر اثرات مرتب کررہا تھا۔
ماہرین نے تحقیق میں جنسی فرق سامنے آنے پر یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ ویکسین کا ایک ڈوز ممکنہ طور پر نوجوانوں یا نوجوان خواتین کے لیے کافی ثابت ہو، جبکہ معمر مردوں کو ویکسین کے 3 ڈوز کی ضرورت پڑسکتی ہے۔