مرکزی حکومت جھوٹے کیس میں سسودیا کو جیل بھیجنے کی سازش کر رہی ہے: کیجریوال

نئی دہلی، جون۔ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے کہا کہ وزیر صحت ستیندر جین کے بعد اب مرکزی حکومت نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر تعلیم منیش سسودیا کو جھوٹے مقدمے میں پھنسا کر جیل بھیجنے کی سازش کر رہی ہے۔ جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں مسٹر کیجریوال نے کہا کہ میں نے کچھ مہینے پہلے بتایا تھا کہ مرکزی حکومت مسٹر جین کو فرضی کیس میں گرفتار کرنے جا رہی ہے۔ مجھے یہ بات انتہائی معتبر ذرائع سے معلوم ہوئی۔ کل انہی ذرائع سے اطلاع ملی ہے کہ آئندہ چند دنوں میں مرکزی حکومت مسٹر سسودیا کو بھی گرفتار کرنے والی ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ مرکزی حکومت نے تمام تحقیقاتی ایجنسیوں سے کہا ہے کہ وہ مسٹر سسودیا کے خلاف ایک یا دوسرا فرضی مقدمہ تیار کریں۔ جس طرح انہوں نے مسٹر جین کے خلاف فرضی مقدمہ تیار کیا ہے، اسی طرح یہ لوگ مسٹر سسودیا کے خلاف بھی فرضی مقدمہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر تعلیم ہندوستان کے تعلیمی انقلاب کے بانی ہیں۔ وہ شاید آزاد ہندوستان کی تاریخ کے بہترین وزیر تعلیم ہیں۔ پہلے سرکاری اسکولوں میں غریبوں کے بچے معیار سے گری ہوئی تعلیم ملتی تھی۔ دہلی کے سرکاری اسکولوں میں 18 لاکھ بچے پڑھتے ہیں۔ ان تمام بچوں کا مستقبل تاریک تھا۔ مسٹر سسودیا نے ان بچوں کو اچھے اور روشن مستقبل کی امید دلائی ہے۔ ان بچوں کے والدین کی آنکھوں میں چمک ہے۔ وزیر اعلیٰ نے دہلی کے سرکاری اسکولوں میں پڑھنے والے ان 18 لاکھ بچوں سے پوچھا کہ بچو! کیا آپ کا منیش سسودیا بدعنوان ہے؟ میں ان کے والدین سے بھی پوچھنا چاہتا ہوں کہ یہ لوگ آپ کے وزیر تعلیم کو کرپٹ کہہ رہے ہیں، آپ کا کیا خیال ہے؟ مسٹر سسودیا نے امید ظاہر کی کہ غریب بچے نہ صرف دہلی بلکہ پورے ملک میں اپنے اسکولوں کو بدل سکتے ہیں۔ دہلی کے تعلیمی انقلاب کا ڈنکا نہ صرف ہندوستان میں بلکہ پوری دنیا میں گونج رہا ہے۔ ہیپی نیس کلاس اور انٹرپرینیورشپ سکھانے کے لیے دنیا بھر کے ممالک سے دہلی حکومت کو دعوت نامے آ رہے ہیں۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مسٹر سسودیا نے پوری دنیا میں ہندوستان کا نام روشن کیا ہے۔ ایسے شخص کو جیل میں ڈال دیا جائے یا انہیں ملک بھر کے اسکولوں کو ٹھیک کرنے کی ذمہ داری سونپی جائے۔ مجھے ایسا لگتا ہے کہ مسٹر جین اور مسٹر سسودیا کو فرضی کیس میں قید کرکے یہ لوگ دراصل دہلی میں تعلیم اور صحت کے میدان میں جو اچھے کام ہو رہے ہیں اسے روکنا چاہتے ہیں۔ لیکن آپ فکر نہ کریں، میں ایسا کبھی نہیں ہونے دوں گا، تمام اچھے کام ہوتے رہیں گے۔ میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ مجھے سیاست کرنا نہیں آتا۔ مسٹر سسودیا اور مسٹر جین کو جیل میں ڈالنے کے پیچھے ان لوگوں کی کیا سیاست ہے؟ میں نہیں جانتا، میں نہیں سمجھتا۔ میں صرف اتنا جانتا ہوں کہ نائب وزیراعلی اور وزیر صحت جیسے لوگوں کو جیل میں ڈالنا ملک کا نقصان ہے۔ اگر مسٹر سسوڈیا اور مسٹر جین بدعنوان ہیں تو ایماندار کون ہے؟ مسٹر کیجریوال نے کہا کہ میں وزیر اعظم سے ہاتھ جوڑ کر درخواست کرتا ہوں کہ انہیں ایک ایک کرکے جیل میں ڈالنے کے بجائے آپ تمام وزراء اور عام آدمی پارٹی کے تمام ایم ایل ایز کو ایک ساتھ جیل میں ڈال دیں۔ تمام تحقیقاتی ایجنسیوں سے کہیں کہ سب ایک ساتھ مل کر تحقیقات کرلیں۔ آپ ایک ایک وزیر کو گرفتار کرتے ہیں، اس سے عوام کے کاموں میں رکاوٹ ہے۔ مسٹر جین دہلی میں کئی اور محلہ کلینک بنا رہے تھے۔ وہ دہلی میں پانی بڑھانے کے لیے کئی نئے پروجیکٹوں پر کام کر رہے تھے۔ وہ جمنا کی صفائی کا کام کر رہے تھے۔ اب وہ تمام منصوبے سست ہو جائیں گے۔ جس معاملے میں انہیں گرفتار کیا گیا ہے، اس کی جانچ سی بی آئی اور انکم ٹیکس پہلے ہی کر چکی ہے، انہیں کچھ نہیں ملا۔ کیونکہ معاملہ فرضی ہے اس میں کچھ نہیں ہے۔ اب ای ڈی دوبارہ اسی معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔ کیا مختلف ایجنسیاں صرف کئی سالوں تک ہر کیس کی تفتیش کرتی رہیں گی؟ پھر ہم عوامی کام کب کریں گے؟ اس لیے میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ ہم سب کو مل کر گرفتار کرلیں۔ ایک ساتھ تمام ایجنسیوں سے ہماری تحقیقات کروائیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمیں سیاست کی سمجھ نہیں ہے۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ہماچل انتخابات کی وجہ سے ایسا ہوا ہے۔ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ یہ پنجاب الیکشن کے نتائج کا بدلہ لینے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ وجہ کیا ہے؟ ہم گرفتار ہونے سے نہیں ڈرتے، لیکن سب کو مل کر کام کرنا ہے۔ آپ نے پانچ سال پہلے بھی ہم سب پر چھاپہ مارا تھا۔ کسی کو ایک پیسہ چوری کا نہیں ملا۔ ہمارے 20 سے زیادہ ایم ایل ایز کو گرفتار کیا گیا اور سبھی کو عدالت نے بری کر دیا ہے۔ تمام معاملات میں عدالت نے تفتیشی ایجنسیوں کو خوب ڈانٹ پلائی کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔ آج ہم ہر جگہ فخر سے مذاق کرتے ہیں کہ ہم مودی جی سے ایمانداری کا سرٹیفکیٹ لائے ہیں۔ اب یہ جیل جیل کا کھیل دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔ اس لیے میں صرف ہاتھ جوڑ کر آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ ہم سب کو مل کر گرفتار کریں اور پوری تفتیش کریں۔

Related Articles