گنگا ندی میں کانکنی کس کی اجازت سے ہو رہی ہے : ہائی کورٹ

نینی تال،مارچ۔ ہری دوار میں گنگا ندی میں گنگا ندی میں ہو رہی کان کنی کے خلاف دائر ایک مفادعامہ کی سماعت کرتے ہوئے اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کرتے ہوئے تفصیلی جواب طلب کیا ہے۔ عدالت نے پوچھا کہ گنگا ندی میں کس کی اجازت سے کان کنی ہو رہی ہے ۔ ہری دوار کے کنکھل میں واقع ماتری سدن کی جانب سے اس معاملے کوچیلنج کیا گیا ہے۔ قائم مقام چیف جسٹس سنجے کمار مشرا اور جسٹس آر سی کھلبے والی بینچ میں اس معاملے شنوائی ہوئی ۔ عرضی گزار کی جانب سے کہا گیا کہا کہ نیشنل مشن فار کلین گنگا (این ایم سی جی) کی جانب سے حکومت نے گنگا ندی میں کان کنی پراس سال فروری 2022 میں پابندی جاری کی ہے۔ اس کے باوجود رائے پورسےبھوپورہ تک گنگا ندی میں کئی مقامات پر کانکنی کا کام جاری ہے ۔ مشینوں کے ذریعے کان کنی کی جا رہی ہے۔ یہی نہیں سائنسی مطالعات سے یہ بھی واضح ہے کہ گنگا ندی میں کان کنی نہیں کی جانی چاہیے۔ حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ ہائی کورٹ نے 2016 میں گنگا میں کان کنی پر پابندی لگانے کا حکم جاری کیا تھا، لیکن سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے حکم پر حکم امتناعی جاری کر دیا ہے۔ آج کی سماعت کے دوران عدالت نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے ریاستی حکومت سے پوچھا ہے کہ گنگا ندی میں کہاں کہاں کان کنی ہو رہی ہے اور کس اتھارٹی کے تحت کانکنی ہو رہی ہے۔

Related Articles