یوگی کا میعاد کارآمریت،مذہبی منافر اور ذات۔پات کی دشمنی کا مرکب:چدمبرم

لکھنؤ:فروری۔یوگی حکومت کے پانچ سالہ میعاد کار کو آمریت، مذہبی منافرت اور ذات۔پات کی دشمنی کا مرکب قرار دیتے ہوئے سابق وفاقی وزیر و کانگریس سینئر رہنما پی چدمبر نے اتوار کو یوپی کے رائے دہندگا سے تبدیلی کے لئے ووٹ کی اپیل کی۔پانچویں مرحلے کی پولنگ کے دوران اپنے ایک پیغام میں کانگریس لیڈر نے کہا یوپی نے 8وزراءاعظم دئیے ہیں باجود اس کے اس کا شمار اب بھی پسماندہ خطے میں ہوتا ہے۔لکھنؤ میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہامیں دور سے ہی اس الیکشن کو دیکھ رہا ہوں۔میں انتخابی مہمات میں کی کی گئی تقاریر سے اچھی طرح سے واقف ہوں جو دعوی اور وعدے کئے گئے ہیں۔اس نے مستقبل کے تئیں مجھے کافی مایوس کردیا ہے۔میں یوپی کے ووٹروں سے ادباََ گوش گزار کرنا چاہتا ہوں کہ وہ کس کے لئے ووٹ کررہے ہیں؟آدتیہ ناتھ کے حکمرانی کا ماڈل آمریت، مذہبی منافرت اور ذات پات کی دشمنی، پولیس کی زیادتی اور صنفی تشدد کا مرکب ہے۔اس ماڈل نے ریاست کو کمزور ہی کیا ہے اور ریاست کے اکثریت کو غریب کردیا ہے۔کانگریس لیڈر نے کہا کہ یہ تبدیلی کا وقت ہے۔آگر آپ کا ووٹ ایک مناسب تبدیلی نہیں لاتا ہے۔اگر آپ کا ووٹ حکومت کی تبدیلی، رویہ میں تبدیلی، پالیسیوں میں تبدیلی،اقدار میں تبدیلی کا سبب نہیں بنتا ہے تو آپ کا ووٹ بذات خود آپ اور آپ کے کنبے کے مقاصد و توقعات کے ساتھ انصاف نہیں کرےگا۔میں آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ آپ کانگریس کے لئے ووٹ کریں، تبدیلی کے لئے ووٹ کریں۔کانگریس لیڈر نے کہا کہ یہ ایک مشکل ترین الیکشن رہا ہے، جس میں’چار مین کھلاڑی‘ ہیں اور ان میں سے ہر ایک کی اپنی طاقت اور اپیل ہے۔کانگریس نے ایک لمبے عرصے کے بعد ریاست کی تمام 403سیٹوں پراپنے پرچم کو بلند کرتے ہوئے ہر جگہ سے اپنے امیدوار اتارے ہیں۔اس نے انتخابات میں صنفی مساوات کے لئے ایک نیا رخ فراہم کیا ہے۔انہوں نے پرینکا گاندھی کی درخواست خصوصی لڑکی ہوں لڑسکتی ہوں نعرے کی تعریف کرتے ہوئے کہا اس نعرے نے انتخابی مہم کو نئی توانائی فراہم کی ہے۔انہوں نے اس بڑے صوبے میں کانگریس جنرل سکریٹری کے ذریعہ بغیر رکے اور بغیر تھکے انتخابی مہم چلانے کے لئے ان کی جم کر تعریف کی۔سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ میں اترپردیش کے رائے دہندگا سے مودبانہ اپیل کرتا ہوں کہ وہ کانگریس امیدواروں کی حمایت میں ووٹ کریں۔پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے ان نکات پر بھی تفصیلی روشنی ڈالی کہ کس طرح سیاسی طور سے اہمیت کا حامل اترپردیش پچھڑ گیا۔انہوں نے کہا’آپ ہندوستان میں سب سے زیادہ آبادی والا صوبہ ہو۔آپ ہندوستان میں سب سے زیادہ محنت کرنے والوں میں سے ایک ہو۔آپ نے 8وزراء اعظم ملک کو دئیے ہیں۔باوجود اس کے اترپردیش پسماندہ ہے۔اس کے لوگ غریب ہیں اور بہت سے معاشی و سماجی انڈیکیٹرس میں ریاست کامقام کافی نیچے ہے۔سابقہ پانچ سالہ اعداد پر ایک نظر دوڑانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا ریاست کی ایس جی ڈی پی سال 2016۔17 کے11.04فیصدی سے کم ہوکر سال 2020۔21میں 6.4فیصدی پر پہنچ گئی۔اور فی کس آمدنی قومی اوسط کے نصف سے بھی کم ہے۔یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت میں فی کس آمدنی میں 1.9فیصدی کمی آئی ہے۔ریاست کا مجموعی قرض 662891کروڑ روپئے ہے جو کہ جی ایس ڈی پی کا34.2فیصدی ہے۔ آدتیہ ناتھ نے تنہا اس میں 40فیصدی قرض کا اضافہ کیا ہے۔نیتی آیوگ کی جانب سے غربت کے سلسلے میں جاری کئے گئے اعدادو شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کانگریس لیڈر نے کہا یوپی کی 38.9فیصدی آبادی غریب ہے۔12اضلاع میں یہ شرح 50فیصدی سےزیادہ ہے۔تین اضلاع بشمول شراوستی، بہرائچ اور بلرامپور میں یہ شرح بڑھ کر 70فیصدی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یوپی کا نوجوان سب سے زیادہ متاثر ہے۔یوپی میں بے روزگاری کی شرح ملک میں سب سےزیادہ ہے۔ اپریل 2018 سے 15تا29سال کی عمر والوں نوجوانوں کے لئے بے روزگاری شرح دوہندسوں اور اس عمر کے آل انڈیا شرح سے اوپر ہے۔شہری علاقوں میں اپریل 2018تا مارچ 2021 کے درمیان 4میں سے ایک نوجوان بے روزگار تھا۔انہوں نے کہا کہ حکومت میں بڑے پیمانے پر اسامیاں خالی ہیں۔حکومت اسے پر نہیں کررہی ہے کیونکہ اس کے پاس بجٹ نہیں ہے۔ یوپی سے دوسری ریاستوں کو نقل مکانی کرنے والی کی تعداد 12.32ملین ہے جو کہ 16میں سے ایک شخص یوپی سے دوسری ریاستوں میں فکر معاش کے لئے جاتا ہے۔ریاست کی شرح خواندگی اور طبی سہولیات کے بارے میں تبادلہ خیال کرتےہوئے انہوں نے کہاریاست میں ٹیچروں کی قلت کو کم کرنے کے لئے 277000نئے ٹیچروں کی ضرورت ہے۔استاد۔ شاگرد کی شرح تمام صوبوں کے مقابلے یوپی کی سب سے زیادہ خستہ حال ہے۔8میں سے ایک طالب علم درجہ آٹھ کے بعد ہی تعلیم ترک کردیتا ہے۔کالج/یونیورسٹیوں میں داخلے کی شرح26.3فیصدی ہے۔طبی سہولیات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کی شرح0.46، نرسوں کی 0.43 اور پیرا میڈکس کی 1.38فیصدی ہے جو کہ قومی اوسط سے کم ہے۔اضلاع کے اسپتالوں میں ایک لاکھ کی آبادی پر محض 13بستر میسر ہیں۔نیتی آیوگ کے ہیلتھ انڈکس میں سابقہ چار راونڈوں سے یوپی سب سے نیچے ہے۔

Related Articles