اقتدار ہمارے لئے خدمت خلق کا ذریعہ:مودی

امیٹھی/پریاگ راج:فروری۔وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کو اپوزیشن جماعتوں بالخصوص سماج وادی پارٹی(ایس پی) کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ یہ خاندانی لوگ اقتدار میں اس لئے آنا چاہتے ہیں کہ تاکہ وہ اپنی اور اپنے کنبے کی طاقت کو بڑھاوا دے سکیں۔لیکن ہمارے لئےاقتدار خدمت خلق کا ذریعہ ہے۔ انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے سماج وادی پارٹی(ایس پی اور کانگریس جیسی پارٹیوں کو کنبہ پروری کا پالنہار قرار دیتے ہوئے ان کو جم کر ہدف تنقد بنایا۔انہوں نے کہا 12ویں صدی کا یوپی متمنی ہے۔ بڑے سپنے لے کر آگے بڑھ رہا ہے۔ ڈبل انجن کی حکومت یوپی کو ترقی یافتہ بنانے میں دن۔ رات مشغول ہے۔ 12ویں صدی کے یوپی کی توقعات پوری ہوں اس میں قیادت کا بہت بڑا کردار ہے اس لئے سوال یہ بھی ہے کہ قیادت کیسی ہونی چاہئے؟۔سماجوادی پارٹی(ایس پی) کو ہدف تنقید بناتے ہوئے انہوں نے کہا’ آج جو صریح خاندانی لوگ آپ کے پاس ووٹ مانگ رہے ہیں وہ لوگ مستحکم اور جدید اترپردیش کی تعمیر نہیں کرسکتے۔ یہ ’افواہ وادی‘،’پلائن وادی‘ اور ’اندھ وشواسی‘ لوگ ہیں۔کرسی نہ چلی جائے اس کے لئےیہ لوگ نوئیڈا اور بجنور نہیں جاتے ہیں۔کیا ایسے لوگ اترپردیش کا بھلا کرسکتے ہیں۔جدید اترپردیش کی تعمیر کرسکتے ہیں۔ گاندھی فیملی پر امیٹھی پارلیمانی حلقے کو نظر انداز کرنے اور یہاں کی عوام سے دھوکہ دھڑی کرنے کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’گاندھی کنبے نے یہاں کے غریب پریواروں کی زمین لے کر ان کے ساتھ دھوکہ کیا ہے جبکہ بی جے پی نے یہاں 1500کروڑ روپئے کے ترقیاتی کام کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے کنبہ پروری کی سیاست کی ہےجبکہ ڈبل انجن کی بی جے پی حکومت نے ترقیاتی کام کئے ہیں۔10مارچ کو خاندانی لوگ جانیں گے کہ رائے دہندگان نے غریبوں کے لئے کئے گئے ترقیاتی کاموں کی بنیاد پر ووٹ کیا ہے۔گاندھی کنبے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا’اس پریوار کے لوگ نہیں جانتے کہ زمین پر کیا ہورہا ہے۔وہ یہاں آکر الیکشن جیتنا اور راجہ کی طرح عوام پر حکومت کرنا چاہتے ہیں۔ووٹ بینک اور اقربار پریوری کی سیاست نے ملک کو کافی نقصان پہنچایا ہے۔ کنبہ پروری سے پورے نظام کو ہو رہے نقصان سے ووٹروں کا آگاہ کرتےہوئے کہا کہ خاندانی پارٹیوں کے اقتدار میں ہونے پر پورا آئینی نظام متاثر ہوتا ہے۔ جس میں وصول و ضوابط طاق پر رکھ کر ایک کنبے کے مفاد کے لئے کام ہوتا ہے۔ جبکہ وہ ایسا نظام بنا رہے ہیں جس میں قانون پر عمل وزیر اعظم خود کرتا ہے اور اس کی سو سال کی ماں بھی کرتی ہے۔مودی نے کورونا ٹیکہ کاری مہم کی مثال دیتے ہوئے ووٹروں کو سمجھایا کہ کس طرح کنبہ پروری کی حامی پارٹیوں نے منھ بھرائی کی سیاست کی وجہ سے اس مہم کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔انہوں نے کہا کہ کورونا ٹیکہ کاری مہم کے بارے میں ان خاندانی لوگوں کو جو رویہ رہا ہے وہ بھی پورے اترپردیش، پورے ملک نے دیکھا ہے لیکن ان کے اپنے کارکنوں نے ان کی بات نہیں مانی اور ٹیکے لگوائے۔مودی نے کہا جب ٹیکہ کاری شروع ہوئی تو مودی خود دوڑ کر سب سے پہلے ویکسین لگوانے کے نہیں پہنچ گیا۔ ہم نے پہلے طبی سہولیات سے وابستہ لوگوں کو صفائی ملازمین کو، بزرگوں کو، سنگین بیماریوں میں مبتلا لوگوں کو ویکسین لگوانے کا موقع دیا۔ٹیکہ کاری میں وصولوں کی پانبدی کے سلسلے میں مودی نے خود اپنی اور اپنی ماں کی مثال دیا۔ اور کہا آپ یہ بھی دیکھئے میں نے بھی ویکسین تب لگوائی جب ضابطے کے مطابق میرا نمبر آیا۔ میراں ماں 100سال کی ہیں اور انہوں نے بھی لائن نہیں توڑی۔ جب ان کا نمبرآیا تب ہی انہوں نے ویکسین لگوائی۔بوسٹر دوز کر ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میری ماں سو سال کی ہیں لیکن انہوں نے ابھی بوسٹر ڈوز نہیں لگوائی ہے کیونکہ انہیں کوئی دوسری بیماری نہیں ہے۔ قانون اور اصول و ضوابط کی پابندی وزیر اعظم بھی کرتا ہے۔ اور وزیر اعظم کی 100سال کی ماں بھی کرتی ہے۔انہوں نے کہا اس کی جگہ پر اگر یہ ٹیکہ کاری کا کام ان خاندانی لوگوں کی حکومت میں ہوتا تو ساری لائنیں توڑ کر یہ لوگ خود سب سے پہلے ویکسین لگواتے۔

Related Articles