حکومت کی کم فہم پالیسیوں سے پورا ملک پریشان ہے: منموہن

نئی دہلی، فروری۔سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی حکومت کی پالیسیاں کم فہم ، تفرقہ انگیز اور متکبرانہ ہیں، جس کی وجہ سے معیشت گر رہی ہے، مہنگائی اور بے روزگاری بڑھ رہی ہے، لیکن حکومت اپنی پالیسیوں میں اصلاحات کے بجائے مسائل کا ذمہ دار پچھلی حکومتوں کو ٹھہرا نے لگی ہے۔ڈاکٹر سنگھ نے پنجاب کے ووٹروں کے نام ایک ویڈیو پیغام میں جمعرات کو کہا کہ پچھلے دنوں پنجابیت کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے، اس سلسلے میں وہ پناجب کے لوگوں کے درمیان آکر بات کرنا چاہتے تھے، لیکن لیکن صحت کی وجہ کی بنا پر آ نہیں پارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے عوام اسمبلی انتخابات میں پنجابیت کی شان کی حفاظت کے لیے کانگریس پارٹی کو ووٹ دینا چاہیے۔انہوں نے کہا ’’کچھ دن پہلے وزیر اعظم کی حفاظت کے نام پر بی جے پی کی طرف سے پنجاب کے وزیر اعلیٰ سردار چرنجیت سنگھ چنی اور وہاں کے لوگوں کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی جسے کسی بھی لحاظ سے درست عمل نہیں مانا جا سکتا۔کسانوں کی تحریک کے دوران بھی پنجاب اور پنچابیت کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔ جن پنجابیوں کےی جرات، بہادری، حب الوطنی اور قربانی کو پوری دنیا سلام کرتی ہے، ان پنجاب کے بارے میں کیا کچھ نہیں کہا گیا۔ پنجاب کی بہادر مٹی سے پیدا ہونے والے ایک سچے ہندوستانی کی حیثیت سے مجھے اس سارے واقعے سے دکھ ہوا ہے‘‘۔ سابق وزیر اعظم نے مرکزی حکومت کو گھیرتے ہوئے کہا کہ اسے معیشت کی ذرا بھی سمجھ نہیں ہے۔ ان کی غلط معاشی پالیسیوں کی وجہ سے ملک معاشی بحران میں پھنس گیا ہے اور بے روزگاری عروج پر پہنچ چکی ہے۔ کسان، تاجر، طلباء، خواتین سبھی پریشان ہیں۔ ملک میں سماجی ناہمواری بڑھ رہی ہے، عوام پر قرضوں کا بوجھ مسلسل بڑھ رہا ہے جب کہ غریب اور امیر کے درمیان فرق بڑھتا جا رہا ہے لیکن حکومت اعداد و شمار کی بازی گری کر کے دعویٰ کر رہی ہے کہ سب کچھ ٹھیک ہے۔مودی حکومت کی پالیسی اور نیت دونوں میں کھوٹ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر پالیسی میں خود غرضی ہے اور نیت میں نفرت اور تقسیم ہے۔ اپنی خود غرضی کی تکمیل کے لیے لوگوں کو ذات پات، مذہب اور علاقے کے نام پر تقسیم کرکے آپس میں لڑایا جا رہا ہے۔ اس حکومت کی قوم پرستی نقلی، کھوکھلی اور خطرناک ہے۔ ان کی قوم پرستی ’تقسیم کرو اور حکومت کرو‘ کی برطانوی پالیسی پر منحصر ہے۔ڈاکٹر سنگھ نے مسٹر مودی پر وزیر اعظم کے عہدے کے وقار کو مجروح کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ میں نے وزیر اعظم کے طور پر دس سال کام کرتے ہوئے خود زیادہ بولنے کے بجائے اپنے کام کے بولنے کو ترجیح دی۔ ہم نے کبھی اپنے سیاسی فائدے کے لیے ملک کو تقسیم نہیں کیا۔ کبھی سچائی پر پردہ ڈالنے کی کوشش نہیں کی، ملک اور عہدے کے وقار کو کبھی کم نہیں ہونے دیا، ہم نے ہر مشکل کے باوجود بین الاقوامی سطح پر ہندوستان اور ہندوستانیوں کی عزت کو بلند کیا۔انہوں نے کہا کہ اس حکومت کو آئین پر یقین نہیں جو ہماری جمہوریت کی بنیاد ہے۔ آئینی اداروں کو مسلسل کمزور کیا جا رہا ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ مسئلہ صرف ملک کے اندر ہی نہیں ہے، یہ حکومت خارجہ پالیسی کے محاذ پر بھی مکمل ناکام ثابت ہوئی ہے۔ چینی فوجی پچھلے ایک سال سے ہماری پاک سرزمین پر بیٹھے ہیں لیکن اس سارے معاملے کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ہمارے پرانے دوست ہم سے مسلسل دور ہوتے جا رہے ہیں اور پڑوسی ممالک سے تعلقات بھی خراب ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی کے معاملے میں ملک جس طرح ناکام ہو چکا ہے، اس کی یہ حالت دیکھ کر امید ہے کہ اب اقتدار پر قابض حکمرانوں کو سمجھ آ گئی ہو گی کہ ملکوں کے تعلقات لیڈروں کوزبردستی گلے لگانے، انہیں جھولا جھلانےیابن بلائے بریانی کھانےکے لیے پہنچ جانے سے بہتری نہیں ہوتی۔ ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ حکومت کو یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ خود کی صورت بدلنے سے سیرت نہیں بدلتی۔ جو سچ ہے، وہ ہمیشہ کسی نہ کسی شکل میں سامنے آتاہی ہے۔ بڑی بڑی باتیں کرنا بہت آسان ہے، لیکن ان باتوں کو عمل میں لانابہت مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے سامنے بڑے چیلنجز ہیں جن کا صحیح طریقے سے مقابلہ کرنا بہت ضروری ہے۔ پنجاب کی ترقی، زراعت میں خوشحالی کا معاملہ اور بے روزگاری کا مسئلہ حل کرنے کی ضرورت ہے اور یہ کام صرف کانگریس ہی کر سکتی ہے، اس لیے پنجاب کے عوام اپنا ووٹ صرف کانگریس کو دیں۔

Related Articles