کانگریس کے لگائے ہوئے درختوں کا پھل کھا کر بی جے پی لیڈر زندہ ہیں: ملیکارجن

نئی دہلی، فروری۔کانگریس نے بدھ کو حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت اور اس کے لیڈروں پر الزام لگایا کہ وہ اس کے لگائے ہوئے درختوں کے پکے ہوئے پھل کھا رہی ہے اور اسے معلوم ہونا چاہئے کہ اگر کانگریس نے اپنے 70 سالہ دور حکومت میں کچھ نہیں کیا ہوتا تووہ (بی جے پی لیڈر) آج زندہ نہ ہوتے۔راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملکارجن کھڑگے نے صدر جمہوریہ کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ یہ خطاب حکومت کی پالیسی اور ویژن کا دستاویز ہے لیکن یہ خالصتاً انتخابی تقریر ہے اور اس میں پچھلی تمام تقاریر کے اقتباسات میں کچھ نئی چیزیں شامل کرکے بیان کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں حکومت کے کسی بھی وعدے کو پورا کرنے کی کوئی بات نہیں ہے اور نہ ہی غریبوں، خواتین، کسانوں اور دیگر طبقات کے لیے کچھ ہے۔ کھڑگے نے ایوان میں وزیر اعظم نریندر مودی کی موجودگی میں کہا کہ حکومت کی جانب سے چھوٹے سے بڑے تک روزانہ اور سبھی یہی کہتے ہیں کہ کانگریس نے 70 سالوں میں کیا کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ اگر کانگریس نے اپنے طویل دور اقتدر میں کچھ نہیں کیا ہوتا تو آج آپ لوگ (بی جے پی ) زندہ نہیں ہوتے۔کانگریس نے آئین اور جمہوریت کو برقرار رکھا جس کی وجہ سے آپ زندہ ہیں اور ان بڑے عہدوں پر بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج جو پھل آپ (بی جے پی) کھا رہے ہیں وہ کانگریس اور پنڈت جواہر لال نہرو کے لگائے ہوئے درخت کے ہیں۔فوڈ سیکورٹی ایکٹ، منریگا، تعلیم کا حق اور دیگر کئی اسکیموں کا ذکر کرتے ہوئے کانگریس کے رکن نے کہا کہ موجودہ حکومت ان اسکیموں پر سوال اٹھاتی تھی اور آج وہ ان کا پھل کھانے کے ساتھ کریڈٹ بھی لے رہی ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم مودی سے کہا کہ منریگا جس کے بارے میں آپ نے کبھی کہا تھا کہ یہ حکومت کی ناکامی کی زندہ مثال ہے، اسی کی وجہ سے کورونا کے دوران بہت سے لوگوں کو روزگار ملا ہے۔کانگریس لیڈر نے سوال کیا کہ اس ملک کی بنیاد کس نے رکھی، اس پر فرش کس نے بنایا، آپ صرف جھنڈا لگانے کا کام کر رہے ہیں۔ اس دوران ان کی مرکزی وزیر مختار عباس نقوی سے نوک جھونک بھی ہوئی۔ مسٹر نقوی نے 1984 کے سکھ فسادات کا مسئلہ اٹھا کر مسٹر کھڑگے کو گھیرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ سیاست نہ کریں۔ دلتوں کو ہزاروں سال تک کچلا گیا لیکن وہ خاموش رہے۔ حکومت پر اپنی من مانی کرنے اور کسی کی نہ سننے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ حکومت اچھے دن کے وعدے کے ساتھ عوام کو گمراہ کر کے اقتدار میں آئی تھی لیکن وہ مہنگائی، بے روزگاری، معاشی چیلنج اور غربت سے نمٹنے، کسانوں کے مسائل کو حل کرنےمیں ناکامی سمیت خواتین اور درج فہرست ذات و قبائل کی حالت کو بہتر بنانے کے محاذ پر مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ اس پر انہوں نے ایک شعر پڑھا:

لشکر بھی تمہارا، سردار بھی تمہارا
تم جھوٹ کو سچ لکھو اخبار بھی تمہارا
کانگریس لیڈر نے کہا کہ اگر اپوزیشن کچھ کہتی ہے تو اسے سچ بولنے کی اجازت نہیں دی جاتی اور کہا جاتا ہے کہ یہ غدار ہے اور جمہوریت اور مذہب خطرے میں ہے۔ رام مندر کی تعمیر کے سلسلے میں کئے جا رہے دعوؤں پر انہوں نے کہا کہ بلند و بانگ دعوےکے بجائے دل میں سچی عقیدت ہونی چاہئے اور سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہئے۔ ملک میں بے روزگاری اور کسانوں کی حالت زار کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ وزیر اعظم سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ کہاں ہیں ‘اچھے دن؟ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے اقتدار میں آنے سے پہلے ہر سال دو کروڑ نوکریاں دینے اور کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے جیسے لبھانے والے وعدے کرکے ‘اچھے دن کی بات کی تھی، لیکن نہ تو ہر سال دو کروڑ نوکریاں ملیں اور نہ ہی کسانوں کی آمدنی دوگنی ہوئی۔ اچھے دن کابھی دور دور تک کوئی اتا پتا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب ایک بار پھر پانچ سالوں میں 60 لاکھ نوکریوں کا وعدہ کیا گیا ہے لیکن دو کروڑ ابھی تک پورے نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے مختلف محکموں میں لاکھوں عہدے خالی ہیں۔ وزیر اعظم کے دفتر اور مرکزی سکریٹریٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان میں ایک بھی دلت ملازم نہیں ہے۔

Related Articles