مجیٹھیا کے خلاف کارروائی کسی سیاسی بدنیتی سے نہیں: چنی

چنڈی گڑھ، دسمبر ۔ پنجاب کے وزیر اعلیٰ چرنجیت سنگھ چنی نے واضح طور پر کہا ہے کہ ان کی کسی سے کوئی سیاسی نفرت نہیں ہے اور منشیات اسمگلنگ کیس میں اکالی کے رہنما بکرم مجیٹھیا کے خلاف درج ایف آئی آر قطعی بھی انتقامی نہیں ہے۔انہوں نے آج یہاں صحافیوں سے کہا کہ گذشتہ اکالی-بی جے پی کی اتحادی حکومت کے دوران منشیات کی اسمگلنگ کا معاملہ سامنے آیا تھا لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی تھی لیکن اب ہماری حکومت قانون کے مطابق کارروائی کررہی ہے۔ کانگریس نے یہ کیس نہیں بنایا۔ یہ اس وقت بحث میں آیا تھا جب 2013 میں اکالی – بی جے پی کی مخلوط حکومت کے دوران ڈرگ مافیا کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ منشیات اسمگلر بھولا نے مجیٹھیا کا نام بے نقاب کیا تھا۔ اس نے بتایا تھا کہ مجیٹھیا نے اسے گاڑی اور ڈرگ پیڈلر کو سیکورٹی دی تھی۔ یہ سب اکالی حکومت کے دوران ہوا۔مسٹر چنی نے کہا کہ جب کانگریس اقتدار میں آئی تو کیپٹن امریندر سنگھ حکومت نے اس سمت میں کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ اس فائل کو ہائی کورٹ نے کھولا تھا۔ اکالی دل کا ہم پر انتقام کا الزام بالکل غلط ہے۔انہوں نے کہا کہ میں غریب گھرانے سے ضرور ہوں لیکن لالچی نہیں۔ میں پنجاب کے عوام کے حقوق کی جنگ لڑ رہا ہوں۔ شہید بھگت سنگھ جیسے بھارت ماتا کے عظیم سپوت میری تحریک کا منبع ہیں۔ پنجاب میں منشیات پھیلانے والوں اور نوجوانوں کو منشیات کا نشانہ بنانے والوں کو سبق سکھا کر رہوں گا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ عام آدمی پارٹی اسے ڈرامہ کہہ رہی ہے۔ کیجریوال کہہ رہے ہیں کہ پانچ سالوں میں کانگریس کی حکومت صرف ایک ایف آئی آر درج کر سکی۔ میں مسٹر کیجریوال کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہ وہی کیجریوال ہے جس نے مجیٹھیا سے معافی مانگی تھی۔مسٹر کیجریوال نے کہا کہ ہم نے کابینہ میں کچھ اہم فیصلے کیے ہیں، جن میں پانچ ایکڑ کے چھوٹے کسانوں کے لیے دو لاکھ تک کے قرض کی معافی، بے زمین مزدوروں کی قرض معافی، ایک جنرل کمیشن کا قیام، موٹر وہیکل ٹیکس معاف کرنا، بھاگود گیتا اور رامائن اسٹڈی سینٹر کا قیام ،پنجابی فلموں اور گانوں کے لیے ٹیلی ویژن ڈویلپمنٹ کونسل کا قیام شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ کپورتھلا کی بے ادبی کے معاملے میں جس نوجوان کا قتل کیا گیا تھا، پولیس نے اس معاملے کو حل کر لیا ہے اور گرودوارے کے مرکزی سیوادار کو گرفتار کر لیا ہے اور سیوادار کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔ یہ بے ادبی کا معاملہ نہیں تھا، یہ واضح ہو گیا ہے۔

Related Articles