اپوزیشن کے بائیکاٹ سے لوک سبھا کے اسپیکر دکھی

نئی دہلی، نومبر۔ لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے پارلیمنٹ کے سنٹرل ہال میں یوم آئین کے پروگرام کا اپوزیشن کے ذریعہ بائیکاٹ کئے جانے کو افسوسناک اور بد قسمتی قرار دیتے ہوئے آج کہا کہ وہ پیر کو مشترکہ طورپر ہونے والی بزنس ایڈوائزری کمیٹی اورکل جماعتی اجلاس میں تمام جماعتوں کے لیڈروں سے بات چیت کریں گے۔مسٹر برلا نے یوم آئین کے پروگرام کے بعد نامہ نگاروں سے غیررسمی بات چیت میں کہاکہ 29نومبر کو پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے پہلے دن صبح مشترکہ طورپر کل جماعتی اور ایڈوائزری کمیٹی کی میٹنگ بلائیں گے جس میں تمام جماعتوں کے لیڈروں کے ساتھ پارلیمنٹ کی کارروائی چلانے کے تمام موضوعات پر بات چیت کریں گے۔انہوں نے کہاکہ حال ہی میں شملہ میں اختتام پذیر پریزائیڈنگ افسروں کی میٹنگ میں اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ پارلیمنٹ میں صدر اور اسمبلی میں گورنروں کی تقاریر اور وقفہ سوالات کا بائیکاٹ یا رکاوٹ نہیں ڈالی جانی چاہئے لیکن یوم آئین کے پروگرام میں پھرسے وہی ہوا۔انہوں نے اس پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اگر کسی سیاسی جماعت کو کسی بات پر اعتراض ہے تو اسے اسپیکر سے کہنا چاہئے۔ ہم ان کی بات سنتے اور ان کی توقع کو پوری کرنے کی کوشش کرتے۔ اگر ان کی توقع پوری نہیں ہوتی تو وہ بائیکاٹ کرسکتے تھے لیکن اس طرح سے بائیکاٹ سے دل دکھی ہوتا ہے۔ یہ میری ذمہ داری ہے، میں ان سے بات کروں گا۔لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے کہاکہ وہ تمام جماعتوں سے کہنا چاہتے ہیں کہ ملک کے عوام چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ چلے۔ پارلیمنٹ عوام کی توقعات کو پورا کرنے کا ایوان ہے۔ سب کو متحد ہوکر اسے چلانے کی کوشش کرنی چاہئے اگر کسی موضوع پر اعتراض ہے تو پہلے اسپیکر سے بات کرنی چاہئے۔انہوں نے سیاسی جماعتوں سے درخواست کی کہ وہ پارلیمنٹ کی مریادہ اور روایات قائم رکھنے میں تعاون کریں۔انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کے سنٹرل ہال کے اسٹیج پر صدر، نائب صدر، وزیراعظم، لوک سبھا اسپیکر کے ساتھ راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر ملک ارجن کھڑگے اور لوک سبھا میں سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری کے لئے بھی کرسیاں لگانے کا انتظام کیا گیا تھا دو دن پہلے پارلیمانی امور کے وزیر کے دفتر نے مسٹر کھڑگے اور مسٹر چودھری کے دفتر کو مطلع کیا تھا۔ کل ان کے دفتر نے بھی دونوں کو پھر سے مطلع کیا تھا لیکن جب مسٹر کھڑگے اور مسٹر چودھری نے اپنے نہیں آنے کی اطلاع دی تو کرسیاں ہٹوا دی گئی تھیں۔اپوزیشن کی طرف سے زرعی قوانین واپس لئے جانے کی تجویز پر تفصیلی بحث کرانے کی مانگ پر مسٹر برلا نے کہا کہ انہیں کسی بھی موضوع پر بحث کرانے میں کوئی اعتراض نہیں ہے بشرطیکہ وہ قواعد کے تحت آئیں۔ انہوں نے کہاکہ بزنس ایڈوائزری کمیٹی میں اپوزیشن اور اقتدار فریق میں اتفاق کی بنیاد پر موضوعات کو بحث کے لئے منظور کیا جاتا ہے۔ اپوزیشن کی مانگ پر اگر حکومت رضامند ہوجائے اورکہے کہ وہ جواب دینے کے لئے تیار ہے تو لوک سبھا کے اسپیکر کے دفتر کا کام شروع ہوتا ہے۔

Related Articles