مذہبی مقام میں داخلے پر دو فریقین میں جھگڑا، 18 زخمی
کھرگون، فروری ۔ مدھیہ پردیش کے کھرگون ضلع کے سنواد تھانہ علاقے کے تحت چھپرا گاؤں میں مبینہ طور پر ایک مذہبی مقام میں داخلے پر دو فریقوں میں ہوئے پتھراؤ میں 18 افراد زخمی ہو گئے۔ پولیس نے دونوں فریقین کی شکایت پر 50 سے زائد نامزد افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔بڑواہ سب ڈویژنل آفیسر (پولیس) ونود ڈکشٹ نے آج بتایا کہ کل تین برادریوں کے لوگوں کے ذریعہ بنائے گئے ایک مذہبی مقام میں دوسری برادری کے لوگوں کے داخلے کے تعلق سے جھگڑا ہوا گیا تھا۔ دونوں طرف سے شدید پتھراؤ ہوا۔ دونوں طرف کے لوگ چھپرا سے سنواد تھانے میں جمع ہوئے اور کارروائی کے سلسلے میں ہنگامہ کیا۔ایس ڈی او پی مسٹر ڈکشٹ نے بتایا کہ 3 دن پہلے ایک سماج کے لوگ اس مذہبی مقام کے قریب سرکاری زمین پر بابا صاحب امبیڈکر کا مجسمہ نصب کرنا چاہتے تھے۔ اس معاملے میں اس نے ایک پرانا درخت بھی کاٹ دیا تھا۔ ایس ڈی ایم اور دیگر عہدیداروں نے دونوں پارٹیوں پر واضح کیا کہ بغیر اجازت درختوں کو کاٹنے اور مجسمہ نصب کرنے کے لئے ضروری اجازت لینے کے بعد کسی کو بھی مذہبی مقام میں داخل ہونے سے نہیں روکا جائے گا۔ایک طرف پریم لال کی جانب سے درج کرائے گئے مقدمے میں بتایا گیا ہے کہ کل بھیا لال پٹیل اور دیگر نے ان کی برادری کی لڑکیوں اور خواتین کو مذہبی مقام میں داخل ہونے سے روکا اور تنازعہ بڑھنے پر پتھراؤ کیا، جس کی وجہ سے 13 افراد کو زخم آئے۔ زخمی پریم لال کی شکایت پر، پولیس نے 17 نامزد اور دیگر کے خلاف مختلف دفعات اور ایس سی ایس ٹی مظالم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔اسی طرح دوسری پارٹی کے رویندر راؤ مراٹھا کی شکایت پر پریم لال اور 33 دیگر نامزد افراد اور دیگر کے خلاف پتھراؤ اور دیگر ہتھیاروں سے حملہ کرنے کا معاملہ مختلف دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔ اس جانب سے بھی چھ افراد زخمی ہوئے ہیں۔ دونوں طرف کے لوگ کل دیر شام تک پولیس اسٹیشن پر بیٹھے رہے جس کی وجہ سے اندور-اچھا پور ہائی وے پر ٹریفک بھی متاثر رہا۔سنواد پولیس اسٹیشن کے انچارج چین سنگھ سولنکی نے بتایا کہ فی الحال اس معاملے میں کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔ چھپرا میں حالات معمول پر ہیں اور احتیاطی قدم کے طور پر اضافی پولیس فورس کو تعینات کیا گیا ہے۔