مودی آج ازبکستان کے لیے روانہ ہوں گے
نئی دہلی، ستمبر۔وزیر اعظم نریندر مودی شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے رکن ممالک کی چوٹی کانفرنس میں شرکت کے لیے آج شام سمرقند، ازبکستان روانہ ہوں گے جہاں دہشت گردی، علاقائی سلامتی، رابطے اور تجارت و سرمایہ کاری پر بات چیت ہوگی۔ وزیر اعظم کے دورہ کے بارے میں آج یہاں نامہ نگاروں کو بریفنگ دیتے ہوئے خارجہ سکریٹری ونے موہن کواترا نے کہا کہ ازبکستان کے صدر شوکت مرزیوئیف کی دعوت پر مسٹرمودی آج شام سمرقند کے 24 گھنٹے کے دورے پر جا رہے ہیں جہاں وہ ایس سی او کے سربراہان مملکت کی کونسل کے 22ویں اجلاس میں شرکت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ایس سی او کی چوٹی کانفرنس میں بہت کم وقت کے لیے قیام کریں گے۔ وہ آج رات دیر گئے سمرقند پہنچیں گے اور کل صبح چوٹی کانفرنس شرکت کریں گے۔ اجلاس کے دو سیشن ہوں گے، ایک سیشن ممبران کے لیے بند کمرے میں ہو گا اور دوسرا ایک توسیعی اجلاس ہو گا جس میں مبصرین اور خصوصی مدعو ممالک کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔مسٹر کواترا نے کہا کہ چوٹی کانفرنس کے بعد ازبکستان کے صدر کے ساتھ دو طرفہ ملاقات کے علاوہ کچھ دیگر لیڈروں کے ساتھ الگ الگ ملاقاتیں ہوں گی۔ اس کے بعد وہ کل رات ہی ہندوستان واپس آجائیں گے۔ جب صحافیوں کی جانب سے چوٹی کانفرنس میں موجود روسی صدر ولادی میر پوتن، چینی صدر شی جن پنگ، ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقاتوں کے امکان یا پروگرام کے بارے میں پوچھا گیا تو سیکرٹری خارجہ نے صرف اتنا کہا کہ جیسے ہی پروگرام کا فیصلہ ہو گا اطلاع دی جائے گی۔مسٹر کواترا نے کہا کہ ایس سی او چوٹی کانفرنس میں وزیر اعظم کی شرکت سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہندوستان اس تنظیم اور اس کے مقصد کو کتنی اہمیت دیتا ہے۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ چوٹی کانفرنس میں متعلقہ علاقائی اور بین الاقوامی مسائل، ایس سی او میں اصلاحات اور توسیع، خطے میں سلامتی کی صورتحال، باہمی تعاون اور روابط کو مضبوط بنانے اور تجارت کو فروغ دینے پر تعمیری بات چیت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ایس سی او انٹرنیشنل نارتھ ساؤتھ ٹرانسپورٹ کوریڈور (آئی این ایس ٹی سی) اور اشک آباد معاہدے کے بارے میں بات چیت ہونے کی توقع ہے۔دہشت گردی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ مختلف ممالک دہشت گردی کے چیلنج کو مختلف زاویوں سے دیکھتے ہیں اور مختلف اندازے رکھتے ہیں۔ ایس سی او کے رکن ممالک دہشت گردی کے چیلنجوں کا گہرا ادراک رکھتے ہیں۔ وہ اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے عملی تعاون کے لیے اکٹھے ہونے کی ضرورت کو بھی سمجھتے اور سراہتے ہیں۔