یوپی کا الیکشن ’خاندانی لیڈروں‘ بنام ’محب وطنوں‘ کے درمیان ہے:مودی

بستی/دیوریا:فروری۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے آج یہاں کہا ہے کہ اترپردیش میں رواں اسمبلی انتخابات ’خاندانی لوگوں‘اور حب الوطنی کے جذبے سے شرسار’محب وطنوں‘ کے درمیان ہورہا ہے۔مودی نے اتوار کو یوپی اسمبلی انتخابات کے پیش نظر بی جے پی کے امیدواروں کی حمایت میں عوامی ریلیوں سے خطاب کیا۔اس دوران انہوں نے کہا’یوپی میں اس بار جس طرح کا الیکشن ہورہا ہے اسے یہ’خاندانی‘لوگ سمجھ ہی نہیں پارہے ہیں۔ اس بار کا الیکشن خاندانی بنام محب وطنوں کے درمیان ہے۔انہوں نے کہا اس الیکشن میں خاندانی لوگوں کے خلاف دلت، ہراساں، متاثرہ اور محروم طبقات سب کے سب متحد ہیں۔اس الیکشن میں خاندانی لوگوں کے خلاف پسماندہ طبقہ بھی متحد ہے اور جنرل طبقے نے بھی انہیں پٹخنی دینے کی ٹھان لی ہے۔مودی نے پوروانچل سمیت پوری ریاست میں طبی سہولیات کی لچر حالت کے لئے سابقہ حکومتوں کو جم کو ہدف تنقید بنایا۔انہوں نے کہا’پوری دنیا کو ، پوری انسانیت کو کورونا وبا نے اپنی زد میں لیا۔ بحران کی اس گھڑی میں خاندانی لوگوں نے آپ کا تعاون کرنے کے بجائے آپ کو خائف اور تشویش میں مبتلا کرنے کا کام کیا۔ وزیر اعظم نے یوکرین میں پھنسے ہر شہری کو بحفاظت ملک واپسی کے لئے ہر ممکن اقدام کئے جانے کا تذکرہ کرتےہوئے کہا کہ یوکرین میں پھنسے سبھی ہندوستانیوں کو نکالنے کے لئے ’آپریشن گنگا‘چلا کر ہم یوکرین میں پھنسے ہر شہری کو واپس لارہے ہیں۔ہمارے جو بیٹے۔ بیٹی ابھی وہاں ہیں انہیں پوری سیکورٹی کے ساتھ اپنے گھر پہنچانے کے لئے حکومت دن رات کام کررہی ہے۔وزیر اعظم نے آج یہاں بستی میں بی جے پی امیدواروں کی حمایت میں منعقد ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ’ہندوستان نے ہمیشہ اپنے ایک ایک شہری کی زندگی کے تحفظ کو اولین ترجیح دی ہے۔ آپریشن گنگا چلا کر ہم یوکرین سے بھی ہزاروں لوگوں کو واپس لارہے ہیں۔ ہمارے جو بیٹے۔ بیٹی ابھی وہاں ہیں انہیں پوری سیکورٹی کے ساتھ اپنے گھرتک پہنچانے کے لئے حکومت دن رات کام کررہی ہے۔ملک کے ہر شہری کو اپنے پریوار کے مساوی قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا اس وقت جو عالمی حالات ہیں اس پر ہر ایک ہندوستانی کی نظر ہے۔ ہندوستان نے ہمیشہ اپنے ایک ایک شہری کی زندگی کو تحفظ فراہم کرنے کو اولین ترجیح دی ہے۔ جہاں بھی بحران آیا ہم نے اپنے شہریوں کی بحفاظت واپس لانے کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔میرے لئے میرے ملک کا ہر شہری اپنا پریوار ہے۔مودی نے ذات پات سے اوپر اٹھ کر ملک کے ساتھ کھڑے ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا آج کا یہ دور ہندوستان کے ہر شہری کو ایک بہت بڑا پیغام دے رہا ہے۔ یہ وقت ہندوستان کو زیادہ سے زیادہ طاقت ور بنانے، ہندوستان کو خودکفیل بنانے کا ہے۔ یہ وقت ذات۔پات سے اوپر اٹھ کر، چھوٹی سے چھوٹی باتوں سے اوپر اٹھ کر ملک کے ساتھ کھڑے ہونے کا ہے۔وزیر اعظم کے آج کے خطاب میں ملک کی خود کفالت پر کافی زور رہا۔انہوں نے اپنے خطاب میں ملک کی خود کفالت کے لئے سابقہ حکومتوں پر مناسب اقدام نہ کئے جانے اور بیرونی درآمدات پر ہی انحصار کرنے کا الزام لگایا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر حال میں اپنی فوج کو جدید بنانا ہوگا ملک کی خودکفالت کے لئے خود کو تپانا ہوگا۔ یہ کام صریح خاندانی اور مفاد پرست نہیں کرسکتے۔جن لوگوں کی تاریخ دفاعی سودے میں کمیشن کھانے کی رہی ہو وہ خاندانی لوگ ملک کو مضبوط نہیں کرسکتے۔اپوزیشن کا ہدف تنقید بناتے ہوئے انہوں نے کہا جو لوگ ملک کی افواج کی ضرورت کو ہمیشہ نظر انداز کرتے رہے وہ خاندانی لوگ ملک کو مضبوط نہیں کرسکتے۔ جن لوگوں کا دل ملک میں بم دھماکے کرنے والے دہشت گردوں کے لئے دھڑکتا ہے وہ کبھی بھی ملک کا طاقت ور نہیں بناپائیں گے۔ملک اسی وقت طاقت ور ہوگا جب ملک کی ریاستیں طاقت ور ہونگی ، جب اترپردیش طاقت ور ہوگا لیکن خاندانی لوگوں کا تو ایک ہی فارمولہ ہے۔ پیسہ کنبے کی تجوری میں، قانون جیب میں اور عوام ان کے پیروں پر۔غریبوں کو نظر انداز کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے اپوزیشن پر حملہ کیا اور کبیر داس کا ایک دوہا پڑھتے ہوئے کہا کہ غریب ک بدعا نے ہی سال 2014 میں انہیں جھٹکا دیا،سال2017 میں پکٹ دیا اور سال 2019 میں صاف کردیا اب سال 2022 میں تو انہیں اپنی ہی سیٹ بچانے کے لالے پڑ گئے ہیں۔پوزیشن پر خود کفیل ہندوستان کا مخالف ہونے کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلے کی حکومتوں کی جو پالیسیاں تھیں انہوں نے بیرون ملک سے سامان منگانے پر ہی زور دیا۔ ان لوگوں کو ہندوستا ن کا دوسرے ممالک پر انحصارکھنا اچھالگتا ہے۔ انہیں ایک ہی بات نظر آتی ہے کمیشن،اس لئے یہ لوگ کبھی بھی خودکفیل ہندوستان کی بات نہیں کرتے ہیں۔مودی نے مزید کہا کہ ان صریح خاندانی لوگوں نے دہائیوں تک ہماری فوج کو پوری طرح سے بیرون ممالک پر منحصر رکھا۔ہندوستان کے دفاعی صنعت کو برباد کردیا۔انہوں نے کہا اس کے برعکس اب اترپردیش میں ہی بہت بڑا ڈیفنس کاریڈور بن رہا ہے۔ کمیشن کے لئے جینے والے پریوار وادی کسان مفاد اور ملکی مفاد کے لئے قدم نہیں اٹھا سکتے۔یہ کسی ذات کے نہیں ہوتے یہ کسی سماج کے نہیں ہوتے ان کے لئے اپنا مفاد ہی سب سے بڑا ہوتا ہے۔جنہیں سال2017 میں لے کر گھومتے تھے سال 2019 میں ان کا ساتھ چھوڑ کر دوسروں کا ساتھ پکڑ لیا۔ پھر ان کا ساتھ چھوڑ دیا اور سال 2022 میں نیا ساتھی تلاش کرلائے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ جو اپنے ساتھیوں کو چھوڑ دیتے ہیں وہ آپ کا ساتھ دیں گے کیا۔ہماری حکومت’سب کا ساتھ، سب کا وکاس کے منتر پر چلتے ہوئے ہر غریب کو طاقت ورکررہی ہے۔ ذات مذہب سے اوپر اٹھ کر سب کو اعزاز سے نوازہ اورغریب کا فلاح سب سے اوپر رکھنے کو ترجیح دیا۔ہم اسی جذبے کے ساتھ لگاتار کام کررہے ہیں۔گنا کے حوالے سے اپوزیشن کو پالیسیوں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے مودی نے کہا پہلے یہ لوگ گنا سے صرف چینی بنواتے رہے اور پالیسیاں ایسی بنائیں کی چینی ملیں اور گنا کسانوں، دونوں کو حکومت کے رحم و کرم پر رہنے کو مجبور کردیا۔بستی سمیت یہ پورا خطہ جو کبھی فیکٹریوں، لوں کے لئے جانا جاتھا تھا ان پر تالے انہوں نے ہی لگوائے۔ گنا کسانوں، بنکروں کو بھی ان خاندانی لوگوں نے بےحال کردیا تھا۔ یوگی کی حکومت نے منڈیروا۔پپرائج چینی مل کا تحفہ دیا ہے۔

Related Articles