انڈونیشیا کے ماؤنٹ سمیرو آتش فشاں کی راکھ سے ایک ہلاک، درجنوں زخمی

جکارتہ،دسمبر۔انڈونیشیا کے جزیرے جاوا میں حکام نے کہا ہے کہ سنیچر کے روز ایک آتش فشاں کے پھٹنے سے ایک 41 سالہ شخص جھلس کر ہلاک ہو گیا ہے۔ایک ویڈیو میں وہاں کے رہنے والے ماؤنٹ سمیرو سے اٹھنے والی راکھ کے بادل سے دور بھاگتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔عینی شاہدین کے مطابق نواحی گاؤں ملبے کی زد میں آئے، اور دھویں کی وجہ سے سورج چھپ گیا اور ہر سو اندھیرا چھا گیا۔ایئرلائنوں کو راکھ کے 15,000 میٹر تک بلند ہوتے بادل کے خطرے سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔مقامی وقت کے مطابق آتش فشاں دوپہر کے ڈھائی بجے پھٹا۔ حکام نے تین میل کے دائرے کو ممنوعہ علاقہ قرار دے دیا ہے۔خبروں کے مطابق ایک مقامی اہلکار طارق الحق نے بتایا کہ قریبی شہر مالنگ کو جانے والی سڑک اور پل کو شدید نقصان پہنچا ہے۔انھوں نے کہا: ’اس کے پھٹنے کے بعد سے صورتحال انتہائی خراب ہے۔‘آسٹریلیا کے ڈاروِن خطے میں واقع والکینک ایش ایڈوائزری سینٹر یا وی اے اے سی کا کہنا ہے کہ راکھ کا بادل پہاڑ کی چوٹی سے الگ ہو کر جنوب مغرب میں بحرِ ہند کی طرف بڑھا رہا ہے۔وی اے اے سی ہوابازی کی صنعت کو آتش فشاں سے نکلنے والی راکھ کے مقام اور حرکت کے بارے میں معلومات فراہم کرتا ہے۔وی اے اے سی سے وابستہ ماہر موسمیات کیمبل بِگس نے بی بی سی کو بتایا کہ 15,000 میٹر کی بلندی تک پہنچنے والا راکھ کا بادل اس بلندی سے کہیں اوپر ہے جس پر عام ہوائی جہاز سفر کرتے ہیں اس لیے کئی علاقے میں اْڑنے والے کئی جہازوں کو اپنا راستہ بدلنا ہوگا۔جہازوں کے انجن کے ٹھنڈے حصوں پر بیٹھنے والی راکھ جم کر سخت ہو جاتی ہے اور انجن کی کارکردگی کو بری طرح سے متاثر کر سکتی ہے۔اس کے علاوہ پائلٹ کو دیکھنے میں مشکل پیش آ سکتی ہے اور ہوا کا معیار خراب ہونے کی وجہ سے مسافروں کے لیے آکسیجن ماسک کی فراہمی کی بھی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔بِگس کا کہنا ہے کہ ’ماؤنٹ سمیرو پر واقع آتش آفشاں خاصا سرگرم ہے اور 4300 میٹر کی بلندی تک باقاعدگی سے راکھ اگلتا رہا ہے، اس لیے سنیچر کے روز ہونے والی سرگرمی نہایت زور دار تھی۔‘انھوں نے کہا کہ راکھ کا یہ بادل رفتہ رفتہ فضا میں تحلیل ہو جاتا ہے۔ماؤنٹ سمیرو سطح سمندر سے 3676 میٹر بلند ہے اور گذشتہ دسمبر میں اس کے پھٹنے کی وجہ سے ہزاروں لوگوں کو محفوظ مقامات کی جانب بھاگنا پڑا تھا۔یہ انڈونیشیا کے 130 زندہ آتش فشاں پہاڑوں میں سے ایک ہے۔انڈونیشیا بحر الکاہل کے ’رِنگ آف فائر‘ یا حلقہ آتشیں پر واقع ہے جہاں براعظم آپس میں ٹکراتے ہیں جس سے آتش فشاں اور زلزلے پیدا ہوتے ہیں۔

Related Articles