دہشت گردی کی مالی معاونت خود دہشت گردی سے زیادہ خطرناک ہے: شاہ
نئی دہلی، نومبر۔مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے جمعہ کو دہشت گردی کی مالی امداد کو دہشت گردی سے زیادہ خطرناک قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے متحد ہو کر اسے روکنے کی اپیل کی۔جناب شاہ نے آج یہاں دہشت گردی کی مالی مدد کا مقابلہ کے موضوع پر تیسری ‘دہشت گردی کے لیےکوئی پیسہ نہیں وزارتی کانفرنس کے ‘دہشت گردی اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے عالمی رجحانات پر پہلے اجلاس کی صدارت کی۔وزیر داخلہ نے کہا کہ دہشت گردی، بلاشبہ، عالمی امن اور سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے، لیکن وہ سمجھتے ہیں، دہشت گردی کی مالی معاونت خود دہشت گردی سے زیادہ خطرناک ہے، کیونکہ دہشت گردی کے ذرائع اور طریقے اسی سرمایہ سے چلتے ہیں۔ اس کے ساتھ دہشت گردی کی مالی معاونت کرکے دنیا کے تمام ممالک کی معیشت کو کمزور کرنے کا کام بھی کیا جاتا ہے۔‘‘دہشت گردی کی تمام شکلوں کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معصوم جانیں لینے کے عمل کو جائز قرار دینے کی کوئی وجہ قبول نہیں کی جا سکتی۔ انہوں نے دنیا بھر میں دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین اور ان کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس برائی کے ساتھ کبھی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے۔مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہندوستان کئی دہائیوں سے سرحد پار سے اسپانسر شدہ دہشت گردی کا شکار رہا ہے۔ بدلتے ہوئے حالات میں دہشت گردی کی نئی جہت کا ذکر کرتے ہوئے، انہوں نے کہا، دہشت گردی کی یہ تبدیلی ڈائنامائٹ سے میٹاورس اور اے کے -47 سے ورچوئل اثاثوں میں یقیناً دنیا کے ممالک اور ہم سب کے لیے تشویش کا باعث ہے۔ مل کر اس کے خلاف مشترکہ حکمت عملی تیار کرنا ہوگی۔ ہم یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ دہشت گردی کے خطرے کو کسی مذہب، قومیت یا گروہ سے منسلک نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی ہونا چاہیے۔‘‘مسٹر امیت شاہ نے کہا، ہم نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے سیکورٹی کے بنیادی ڈھانچے اور قانونی اور مالیاتی نظام کو مضبوط بنانے میں کافی پیش رفت کی ہے، لیکن اس کے باوجود، دہشت گرد تشدد، نوجوانوں کو بنیاد پرست بنانے اور مالی وسائل کو اکٹھا کرنا جاری رکھتے ہیں۔ نئے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔ دہشت گرد اپنی شناخت چھپانے اور بنیاد پرست مواد پھیلانے کے لیے ڈارک نیٹ کا استعمال کر رہے ہیں۔‘‘ مسٹر شاہ نے کہا کہ اسی وقت کرپٹو کرنسی جیسے ورچوئل اثاثوں کا استعمال بھی بڑھ رہا ہے، ہمیں ان سرگرمیوں کے خلاف کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔ دہشت گردی کی طرز کو سمجھنا ہوگا اور اقدامات تلاش کرنے ہوں گے۔پاکستان کا نام لیے بغیر مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ بدقسمتی سے کچھ ممالک ایسے ہیں جو دہشت گردی سے لڑنے کے ہمارے اجتماعی عزم کو کمزور یا تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کئی بار دیکھا ہے کہ کچھ ممالک دہشت گردوں کو تحفظ فراہم کرتے ہیں اور انہیں پناہ بھی دیتے ہیں، ایک دہشت گرد کو تحفظ دینا دہشت گردی کو فروغ دینے کے برابر ہے۔ یہ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہوگی کہ ایسے عناصر اپنے عزائم میں کبھی کامیاب نہ ہوں۔جناب شاہ نے کہا کہ اگست 2021 کے بعد، جنوبی ایشیا کی صورتحال بدل گئی ہے اور حکومت کی تبدیلی اور القاعدہ اور آئی ایس آئی ایس کا بڑھتا ہوا اثر علاقائی سلامتی کے لیے ایک اہم چیلنج کے طور پر ابھرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان نئی مساواتوں نے دہشت گردی کی مالی معاونت کے مسئلے کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ جناب شاہ نے کہا، پوری دنیا کو تین دہائیوں قبل اس طرح کی حکومت کی تبدیلی کے سنگین نتائج بھگتنے پڑے تھے اور ہم سب نے نائن الیون جیسا ہولناک حملہ دیکھا ہے۔ اس پس منظر میں گزشتہ برس جنوبی ایشیائی خطے میں جو تبدیلی آئی ہے وہ ہم سب کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ القاعدہ کے ساتھ ساتھ جنوبی ایشیا میں لشکر طیبہ اور جیش محمد جیسے گروپ بلا خوف دہشت پھیلاتے رہتے ہیں۔دہشت گردی پر کچھ ممالک کے دوہرے معیار پر تنقید کرتے ہوئے جناب شاہ نے کہا کہ ہمیں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں یا ان کے وسائل کو کبھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیے اور ایسے عناصر، ان کے سرپرستوں، معاون عناصر کی دوغلی باتوں کو بھی بے نقاب کرنا چاہیے۔ لہٰذا یہ ضروری ہے کہ اس کانفرنس میں شریک ممالک اور تنظیمیں خطے میں دہشت گردی کے چیلنجز کے بارے میں انتخابی یا مطمئن نظریہ نہ لیں۔مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہندوستان نے ایک منظم طریقے سے دہشت گردی کی مالی معاونت کو کافی حد تک روکنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔