سی پی ای سی میں تیسرے فریق کی شمولیت غیر قانونی اور ناقابل قبول: ہندستان

نئی دہلی، جولائی۔ ہندوستان نے منگل کو چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پی ای سی) میں تیسرے ملک کو شامل کرنے کی چین پاکستان مشترکہ تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ ہندوستانی علاقے میں ہے جسے پاکستان نے غیر قانونی طور پر قبضہ کر رکھا ہے۔ اور ایسی سرگرمیاںفطری طور پر غیر قانونی اور ناقابل قبول ہیں۔سی پی ای سی چینی حکومت کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کا 60 بلین ڈالر کا فلیگ شپ منصوبہ ہے جسے صدرشی جنپنگ نے فروغ دیا ہے اور یہ پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر (پی او کے) سے گزرتا ہے۔ جسے ہندستان یکسر مسترد کرتا ہے۔ سی پی ای سی منصوبوں میں تیسرے ملک کی شرکت سے متعلق سوالات کا جواب دیتے ہوئے، وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچینے کہاکہ ہم نے نام نہادسی پی ای سی منصوبوں میں مجوزہ تیسرے ملک کی شرکت کی حوصلہ افزائی کے بارے میں رپورٹس دیکھی ہیں۔ کسی تیسرے ملک کی طرف سے ایسی کوئی بھی کارروائی براہ راست ہندوستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کرتی ہے۔ جو ہمیں منظور نہیں۔ مسٹر باگچی نے کہا کہ ہندوستان نے مسلسل نام نہاد سی پی ای سی کے منصوبوں کی مخالفت کی ہے جو ہندوستانی علاقے میں ہیں۔ یہ منصوبہ ہندستانی علاقے میں ہے جس پر پاکستان نے زبردستی قبضہ کر رکھا ہے۔ ایسی سرگرمیاں فطری طور پر غیر قانونی، اور ناقابل قبول ہیں اور ہندستان اس کی مخالفت کرتا رہے گا۔ وزارت خارجہ کا یہ بیان ان اطلاعات کے درمیان آیا ہے کہ پاکستان اور چین پی او کے میں اپنے اربوں ڈالر کے منصوبے میں شامل ہونے کے لیے "دلچسپی رکھنے والے” تیسرے ممالک کا خیرمقدم کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

Related Articles