ہانگ کانگ: پولیس نے چھ صحافیوں کو حراست میں لے لیا

ہانگ کانگ،دسمبر۔ہانگ کانگ کی پولیس نے نیوز ادارے سٹینڈ نیوز‘ کے دفتر پر چھاپے کے دوران اس کے حالیہ اور سابقہ چھ ملازمین کو عوام کو حکومت کے خلاف اکسانے کے الزام میں گرفتار کر لیا۔ ہانگ کانگ حکومت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ان چھ افراد کو ایسا مواد شائع کرنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا ہے جس کے ذریعے وہ عوام کو حکومت کے خلاف غداری کرنے پر اکسا رہے تھے۔ ایک رپورٹ کے مطابق سٹینڈ نیوز کے ایڈیٹر ان چیف پیٹرک لیم کوپولیس کی جانب سے ہتھکڑیوں میں لے جاتے دیکھا گیا۔ مقامی میڈیا کے مطابق چنگ پوئی کیون اور بورڈ ممبر کے چار دیگر اراکین جنہوں نے اس سال جون میں استعفیٰ دے دیا تھا انہیں بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔
پولیس کا دفتر اورگھروں پر چھاپہ:پولیس سٹینڈ نیوز کے دفتر پر چھاپے کے دوران وہاں موجود سامان کی چھان بین کرتی رہی۔ پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ دو سو پولیس اہلکاروں نے ایک آن لائن میڈیا کمپنی کے دفتر کی تلاشی لی ہے۔ ہانگ کانگ میں ڈی ڈبلیو کی نمائندہ فیبی کونگ کے مطابق ہانگ کانگ کے نیشنل سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے ہانگ کانگ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے چیئرمین رانسن چین کے گھر کی بھی تلاشی لی گئی۔ رانسن چین جو سٹینڈ نیوز کے نائب مدیر بھی ہیں کا کہنا ہے کہ پولیس نے ان کے کمپیوٹر، موبائل فون، ٹیبلیٹ، پریس پاس اور بینک ریکارڈز کو اپنی تحویل میں لے لیا۔ انہیں بھی پولیس کی جانب سے پوچھ گچھ کے لیے پولیس اسٹیشن لے جایا گیا لیکن بعد میں چھوڑ دیا گیا۔ رانسن چین نے رپورٹرز سے گفتگو میں کہا، سٹینڈ نیوز نے ہمیشہ پروفیشنل نیوز رپورٹنگ کی ہے، اور مجرمانہ الزامات یہ حقیقت تبدیل نہیں کریں گے۔‘‘
انتہائی خطرناک مثال:جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے سنٹر فار ایشیا لاء کے فیلو ایرک لئی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ صحافیوں کی گرفتاریاں ایک انتہائی خطرباک پیش رفت ہے جو ظاہر کرتی ہے کہ حکومت اب کسی کو بھی گرفتار کر سکتی ہے۔ لئی نے بتایا کہ حکومت کے خلاف عوام کو اکسانے والے مواد کو شائع کرنے کا الزام کچھ ماہ قبل بچوں کی ایک کتاب شائع کرنے والوں کو گرفتار کرنے کے لیے بھی استعمال کیا گیا تھا۔ لئی کے مطابق یہ بہت پریشان کن صورتحال ہے کیوں کہ ہانگ کانگ میں اس قانون کے تحت حکومت کسی بھی مواد کو حکومت مخالف قرار دے کر اس کو شائع کرنے والوں کو گرفتار کر سکتی ہے۔ کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس تنظیم نے ان گرفتاریوں کو ہانگ کانگ کی پہلے سے متاثر میڈیا کی آزادی پر ایک کھلا وار قرار دیا۔
حکومت مخالف آوازوں کو دبانے کی کوشش:یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ ہانگ کانگ کی پولیس نے صحافیوں کو گرفتار کیا ہو۔ اس سال جون میں حکومت نے جمہوریت نواز اخبار ایپل ڈیلی کے دفتر پر چھاپہ مار کر صحافیوں کو گرفتار کر لیا تھا۔ اس اخبار پر بیرونی طاقتوں کے ساتھ مل کر ہانگ کانگ حکومت کے خلاف کام کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ چین کے اس شہر جو سن 1997 تک برطانیہ کے کنٹرول میں تھا نے گزشتہ جون ایک متنازعہ نیشنل سکیورٹی قانون منظور کیا تھا۔ اس قانون کے تحت کئی جہوریت نواز کارکنان کو گرفتار کیا گیا۔ اسی قانون کو استعمال کرتے ہوئے جہوریت حامی مظاہرین کے خلاف بھی شدید کریک ڈاؤن کیا گیا۔ اس ماہ انتخابات سے قبل چین نواز ہانگ کانگ کی حکومت نے ایسے قوانین منظور کیے جس کے تحت صرف وہ امیدوار انتخابات میں حصہ لے سکتے تھے جو چین اور ہانگ کانگ حکومت سے منظور شدہ تھے۔

Related Articles