چین کی دراندازی پر جواب دیں مودی: کانگریس
نئی دہلی، اکتوبر ۔ کانگریس نے کہا ہے کہ چین ہندوستان کی سرحد میں داخل ہوچکا ہے اور کور کمانڈر سطح کی میٹنگ میں واپس لوٹنے سے انکار کر دیا ہے، اس لیے وزیر اعظم نریندر مودی کو اس بحران کے حل کے لیے کیے جانے والے اقدامات سے ملک کے باشندوں کو مطلع کرنا چاہیے۔ کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا نے منگل کے روز یہاں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ چین لداخ، ہماچل پردیش، اتراکھنڈ، سکم، اروناچل میں ہندوستانی سرحد میں دراندازی کررہا ہے۔ ملک کے فوجی دستے جس سرحد پر گشت کرتے تھے، وہاں اب ایسا نہیں ہو رہا ہے اور چین کے ساتھ کور کمانڈرسطح کی میٹنگ کے 13 ویں دور میں ہندوستان کے کمانڈروں نے چین کی نیت کو مسترد کر دیا، جس کے بعد مذاکرات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔انہوں نے کہا کہ حکومت ہند نے چین کے ساتھ اب تک جتنے بھی معاہدے کیے ہیں وہ غیر مساوی ہیں۔ چین اور دنیا سمجھ چکی ہے کہ ہندوستان کے پاس ایک ایسا وزیر اعظم ہے جن کو ملکی سرحدوں کی حفاظت سے زیادہ اپنے مصنوعی شبیہ کو بچائے رکھنے کی فکر ہے۔ وزیراعظم اور ان کے وزراء کو، بالخصوص خارجہ پالیسی پر معقول بات کرنی چاہیے۔کانگریس کے ترجمان نے کہا کہ چین کور کمانڈر سطح کے مذاکرات کے 13 ویں دور میں سرحد سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہوا ہے اور اس نے ڈپسانگ گراؤنڈ اور ہاٹ اسپرنگ سے پیچھے ہٹنے سے انکار کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہندوستانی فوج نے اپنی بہادری سے جو کچھ بھی حاصل کیا تھا، مودی حکومت نے اسے گنوا دیا ہے۔ سال 2020 تک، سرحدپر جہاں ہم گشت کرتے تھے، اب وہاں ایسا نہیں ہو رہا ہے۔ یہ سب کچھ فوجی طاقت کی کمی کی وجہ سے نہیں بلکہ سیاسی قوت ارادی کے فقدان کا نتیجہ ہے۔ چین نے کہہ دیا ہے کہ ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔اس سے پہلے، کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے بھی مسٹر نریندر مودی کو اس معاملے پر نشانہ بنایا تھا اور ان سے پوچھا تھا کہ "مسٹر 56″ لال آنکھیں کیوں نہیں دکھاتے؟ ” انہوں نے اس ٹویٹ کے ساتھ ایک اخبار کا نسخہ بھی پوسٹ کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ چین مذاکرات کے 13 ویں دور کے بعد سرحدی علاقے سے واپس لوٹنے کو تیار نہیں ہے۔کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا نے کہاکہ چین اتراکھنڈ میں ہمارے دو پل توڑ چلا جاتاہے اور ہم خاموش ہیں۔ چینی فوجی جگہ جگہ ہندستانی سرحد میں دراندازی کررہے ہیں اور ہمارے وزیراعظم کسی بھی طرح کی دراندازی ہونے سے انکار کردیتے ہے اور اس سے چین کا حوصلہ بڑھتا ہے۔ چین کے سامنے کسی طرح کی سیاسی قوت ارادی نہیں ہونے کی وجہ سے مودی حکومت کی سفارتکاری تباہ ہورہی ہے۔انہوں نے کہاکہ حیرت کی بات یہ ہے کہ چین کی دراندازی اب مسلسل بڑھتی جارہی ہے۔ ملک سے ملحق تمام سرحدوں پر چین اب لداخ، سکم، اروناچل اور ہماچل میں دراندازی کی بار بار حماقت کررہا ہے۔ چین جانتا ہے کہ ’مسٹر کلین‘یعنی مسٹ رمودی چین کو کلین چٹ دے دیں گے۔ دشمن ملک کو کلین چٹ دینا ہندستانی تاریخ کا سیاہ دن تھا۔ سوال ہے کہ ملک کے وزیراعظم نے ملک اور دنیا کے سامنے جھوٹ کیوں بولا اور چین کو کلین چٹ کیوں دی کہ اس کے فوجی ہندستانی سرحد میں داخل نہیں ہوئے۔ مسٹر مودی کی اسی کمزوری کی وجہ سے چین کے ساتھ جو بھی معاہدے ہورہے ہیں وہ ان پر ٹک نہیں پارہا۔ترجمان نے کہاکہ مودی حکومت کی کوئی سفارتی پالیسی نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ زور زور سے بولنا سفارتکاری نہیں ہوتی بلکہ خاموش کام کرنے میں سفارتکاری کامیاب ہوتی ہے۔ کانگریس کے دور اقتدار کے وقت چین کی دراندازی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس وقت بھی چین نے دراندازی کی حماقت نہیں کی تھی لیکن بعد میں کانگریس کی سفارتی پالیسی کی وجہ سے اسے واپس جانا پڑا۔اب حالات یہ ہیں کہ چین پیچھے نہیں ہٹ رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت کو جواب دینا چاہئے کہ چین کے سو سے زیادہ فوجی 30اگست کو اتراکھنڈ کے ٹن جل لی پاس بارہوہوتی میں کیسے ہندستانی سرحد میں پانچ کلومیٹر تک گھس آئے اور تقریباً تین گھنٹے تک ہندستانی سرحد میں رہے۔ ان فوجیوں نے ہمارے پلوں کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کانگریس فوج کی بہادری پر سوال نہیں اٹھا رہی ہے بلکہ یہ سوال موادی حکومت سے ہے جس میں ذرا بھی قوت ارادی نہیں ہے۔