کھرگون میں قبائلی شخص کی موت کے معاملے کی تفتیش سی بی آئی سے کروائی جائے: سادَھو

بھوپال، ستمبر, کانگریس کے سینیئر رہنما اور مدھیہ پردیش کے سابق وزیر وجے لکشمی سادَھو نے کھرگون میں ایک قبائلی شخص کی پولیس کے زد و کوب سے موت کا الزام عائد کرتے ہوئے آج کہا کہ معاملے کی سنگینی کے پیش نظر اس کی تفتیش مرکزی جانچ بیورو (سی بی آئی) سے کروائی جائے۔ معاملے کی تفتیش کرکے لوٹیں محترمہ سادَھو نے یہاں صحافیوں کو بتایا کہ گذشتہ 31 اگست کو پولیس نے بیسن کو تفتیش کے لیے بِسٹان تھانے بلایا۔ تھانے میں بیسن کے ساتھ مار پیٹ کی گئی۔ ہلاک ہونے والے شخص کے بیٹے میتُُھن نے کانگریس کی تفتیشی کمیٹی کو بتایا جب وہ تھانے گیا، تو اسے اپنے والد بیسن کو کھانہ دینے سے روک دیا گیا۔ میتُھن نے بتایا کہ اس کے سامنے ہی بیسن کے ساتھ مارپیٹ کی گئی۔ گاؤں کے سرپنچ نے بھی مارپیٹ کی توثیق کی ہے۔ محترمہ سادَھو نے بتایا کہ تفتیشی کمیٹی اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ بیسن کی موت پولیس زیادتی سے ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس افسر کا یہ دعویٰ کہ بیسن کے زخم دیکھ کر ایم ایل سی سے مطمئن نہ ہونے پر دوبارہ میڈیکل ٹیسٹ کے لیے بھیجا ہے۔
کانگریس نے اس واقعہ کو پولیس کی جانب سے قبائلی بیسن کا قتل کرنا مانا اور تفتیشی کمیٹی نے پورے حقائق سے ریاستی کانگریس کے صدر کمل ناتھ کی ہدایت پر متاثرہ خاندان کو پانچ لاکھ روپیے کی مالی تعاون کانگریس کی جانب سے دیے جانے کا اعلان کیا۔ مسٹر کملناتھ کی ہدایت پر سابق وزیرمحترمہ سادَھو کی قیادت میں ایک تفتیشی کمیٹی کی تشکیل کرکےاسے تفتیش کے لیے بھیجا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ معاملے کی سنگینی کے پیش نظر اور مدھیہ پردیش انتظامیہ کے قبائلی مخالف رویے کو دیکھتے ہوئے معاملے کی سی بی آئی تفتیش کروائی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ خاندان اور دیہی باشندوں سے مشورہ کے بعد تفتیشی کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ ہلاک ہونے والے بیسن کے خاندان میں پانچ بچے ہیں اور وہ اپنے خاندان کا تنہا کمانے والا تھا۔ اس کے والدین بزرگ ہیں۔ ان حالات کے پیش نظر بیسن کے خاندان کو ریاستی انتظامیہ ایک کروڑ روپیےکی مالی امداد مہیا کروائے۔ خاندان کے ایک رکن کو انتظامی نوکری بھی دی جائے۔
محترمہ سادَھو نے ریاست میں قبائلیوں پر ظلم و زیادتی مسلسل بڑھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ مسٹر کملناتھ کی قیادت میں کانگریس پارٹی قبائلیوں کے حق کی لڑائی لڑتی رہے گی۔ مسٹر کملناتھ کی قیادت میں لاکھوں قبائلی بڑوانی کی ’جن آکروش ریلی‘ (عوامی غضب ریلی) اور ’آدیواسی ادھیکار یاترا‘ ّقبائلی حق کا مارچ) میں شامل ہوئے تھے۔

Related Articles