سورت کی اپیل کورٹ کا فیصلہ راہل کے غرور پر طمانچہ: بی جے پی

نئی دہلی، اپریل۔بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے ہتک عزت کیس میں سورت کی اپیل کورٹ سے راحت نہ ملنے پر کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عدالت کا آج کا فیصلہ گاندھی خاندان کے ‘گھمنڈپر کرارا طمانچہ ہے۔ بی جے پی کے ترجمان ڈاکٹر سمبیت پاترا نے آج پارٹی کے مرکزی دفتر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ سورت کی اپیل کورٹ کے حکم سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ ملک میں آئین کی حکمرانی ہے نہ کہ کسی خاندان کی۔ قانون کے تحت کسی خاندان کو ترجیح نہیں دی جا سکتی اور نہ ہی کسی خاندان کو مختلف نقطہ نظر سے دیکھنے کی کوئی سہولت دی جا سکتی ہے۔ ڈاکٹر پاترا نے کہا کہ سورت کی اپیل کورٹ کے آج کے فیصلے نے نہ صرف گاندھی خاندان کے غرور کو شکست دی ہے، بلکہ گاندھی خاندان کو بچانے کے لیے اترنے والے اس نظام کو بھی شکست دی ہے، جس نظام میں کانگریس سمیت ملک و بیرون ملک بیٹھے اہم لوگ شامل ہیں۔ سورت کی عدالت کے حکم سے پورے ملک میں خاص طور پر پسماندہ طبقات میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے کیونکہ راہل گاندھی کے دل میں او بی سی کے تئیں دشمنی کا احساس ہے اور انہوں نے گالی دے کر اس کا مظاہرہ کیا انہوں نے کہا کہ سورت کی اپیل کورٹ نے بھی محسوس کیا کہ مسٹر راہل گاندھی کو ہتک عزت کے معاملے میں نچلی عدالت کی طرف سے سنائی گئی سزا درست ہے، اس لیے سزا پر روک نہیں لگائی جا سکتی۔ عدالت نے محسوس کیا کہ راہل گاندھی نے پسماندہ سماج کو گالی دے کر غلط کام کیا انہوں نے کہا کہ درحقیقت سورت کی عدالت کا فیصلہ عام لوگوں اور ملک کے پسماندہ طبقات سمیت عدالتی نظام کی ایک بہت بڑی جیت ہے، کیونکہ سورت کی عدالت نے گزشتہ ماہ مسٹر راہل گاندھی کو سزا سنائے جانے کے بعد کانگریس پارٹی نے اس کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ پارٹی نے عدلیہ کے خلاف سڑکوں پر مہم شروع کر دی تھی۔ مسٹر راہل گاندھی کی سزا کے خلاف کانگریس کارکنان گلیوں اورنکڑوں میں مسلسل عدلیہ پر حملہ کر رہے تھے۔ کانگریس کی یہ مشینری نہ صرف ہندوستان میں بلکہ بیرون ملک سے بھی ہندوستانی عدلیہ کے خلاف مہم چلا رہی تھی۔ آج عدلیہ نے واضح کر دیا ہے کہ کانگریس پارٹی اور گاندھی خاندان کتنی ہی دباؤ کی سیاست کریں، عدلیہ کسی بھی دباؤ کے سامنے نہیں جھکے بی جے پی کے ترجمان نے کہا، ’’راجیہ سبھا کے رکن پرمود تیواری جی نے یہاں تک کہہ دیا کہ راہل جی گاندھی خاندان کے بیٹے ہیں۔ مسٹر راہل گاندھی کوئی عام آدمی نہیں ہیں اور نہ ہی ان کا تعلق کسی عام خاندان سے ہے۔ لہٰذا قانون کو ان کے ساتھ مختلف سلوک کرنا چاہیے تھا۔ راہل گاندھی کو عدالت کو دو سال کے لیے جیل کی سزا نہیں سنانی چاہیے تھی۔ یہ کوئی اور ہوتا تو وہ کہتے ٹھیک ہے بھائی! آپ دو سال کے لیے جیل جائیں، ہمیں کیا ؟ کانگریس کے راجیہ سبھا ایم پی پرمودتیواری نے یہاں تک مطالبہ کیا کہ گاندھی خاندان کے لیے قانون کی الگ سے تعریف کی جانی چاہیے اور الگ قانون ہو۔

Related Articles