بھوپال گیس سانحہ کے متاثرین کے معاوضے میں اضافے کے لیے مرکزی حکومت کی درخواست خارج

نئی دہلی، مارچ۔سپریم کورٹ نے 1984 کے بھوپال گیس سانحہ کے متاثرین کو اضافی معاوضہ کے طور پر یونین کاربائیڈ کارپوریشن (یو سی سی) کی جانشین کمپنیوں سے 7,844 کروڑ روپے اضافی معاوضے کے طور پر دینے کی درخواست کرنے والی مرکزی حکومت کی کیوریٹیو پٹیشن کو منگل کے روز خارج کر دیا۔جسٹس سنجے کشن کول، جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس ابھے ایس اوکا، جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس جے کے مہیشوری کی بنچ نے 2010 میں مرکزی حکومت کی طرف سے دائر کی گئی اس عرضی کو یہ کہتے ہوئے خارج کر دی کہ یہ قانون کی کسوٹی پر مناسب نہیں ہے۔کیوریٹیو پٹیشن بھوپال گیس سانحہ کیس میں نظرثانی کی درخواست پر فیصلے کے 19 سال بعد دائر کی گئی تھی۔سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ تصفیہ کے کئی دہائیوں بعد اس طرح کی عرضی پر دوبارہ غور کرنے سے ‘پنڈورا باکس’ کھل جائے گا۔تاہم عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ حکومت آر بی آئی میں یونین کاربائیڈ کی طرف سے رکھے گئے 50 کروڑ روپے بھوپال گیس سانحہ کیس کے متاثرین کے لیے استعمال کر سکتی ہے۔سپریم کورٹ نے متاثرین کو معاوضہ دینے کے سلسلے میں مرکزی حکومت کی مبینہ لاپرواہی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی ذمہ داری سے نہیں بچ سکتی ہے۔ متاثرین کے لیے انشورنس پالیسی نہ لانے کی ذمہ داری خود حکومت نے نہیں لی۔ عدالت نے کہا کہ حکومت عدالت سے یہ نہیں کہہ سکتی کہ وہ یو سی سی کو اپنی غفلت کی ذمہ داری تھوپنے کی ہدایت دے۔سپریم کورٹ نے 12 جنوری کو یونین کاربائیڈ کی جانشین کمپنیوں کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ ہریش سالوے، مرکز کی طرف سے پیش ہونے والے اٹارنی جنرل آر وینکٹرامنی اور سینئر ایڈوکیٹ سنجے پاریکھ اور ایڈوکیٹ کرونا نندی کے دلائل سننے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ مرکزی حکومت نے عدالت عظمیٰ سے درخواست کی تھی کہ وہ امریکی کمپنی یو سی سی کی جانشین فرموں کو 7,844 کروڑ روپے اضافی ادا کرنے کی ہدایت دے۔ اپنی عرضی میں مرکزی حکومت نے دلیل دی تھی کہ 1984 کے گیس متاثرین کو 1989 کے تصفیے کے تحت ملنے والا 715 کروڑ روپے کا معاوضہ ناکافی ہے۔ یہ رقم اصل تشخیص پر مبنی نہیں تھی۔قابل ذکر ہے کہ 2-3 دسمبر 1984 کی درمیانی رات یونین کاربائیڈ فیکٹری سے تقریباً 40 ٹن ‘میتھائل آئوسیانیٹ گیس کا رساؤ شروع ہو گیا۔ جس کی وجہ سے پورے شہر میں افراتفری مچ گئی۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق اس سانحے میں 5000 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے اور ماحولیات کو بہت زیادہ نقصان پہنچا تھا۔

Related Articles