سندھیا نے راہل کے دورے پر تنقید کی

نئی دہلی، فروری ۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینئر لیڈر اور مرکزی وزیر جیوترادتیہ سندھیا نے اتوار کو کانگریس لیڈر کے راہل گاندھی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ جنہوں نے بھارت جوڑو یاترا شروع کی ہے انہیں یہ سیکھنا چاہئے کہ مراٹھا حکمران مہادجی نے کیسے ایک ٹانگ پر کھڑے ہو کر ہندوستان کو متحد کیا تھا۔مسٹر سندھیا نے یہ بات یہاں مہاراشٹرا سدن میں مراٹھا ہندوی سوراج کے قیام کی 252 ویں سالگرہ اور مراٹھا حکمران مہادجی سندھیا کی یوم وفات کے موقع پر منعقدہ ایک پروگرام دہلی وجیوتسو سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ پروگرام میں بی جے پی کے قومی ترجمان اور ایم پی سدھانشو ترویدی، سابق انفارمیشن کمشنر ادے ماہورکر، راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے دہلی پرانت کاریہ واہ بھارت بھوشن اور دہلی مراٹھی پرتشتھان کے ویبھو ڈانگے موجود تھے۔پروگرام کے مرکزی خطاب میں مسٹر سندھیا نے کہا کہ 10 فروری 1771 کا دن ہندوستان کی تاریخ، حال اور مستقبل کے لیے ایک تاریخی اور قابل فخر دن کے طور پر ہمیشہ متاثر کن رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ دہلی کے لال قلعہ کی ایک ایک اینٹ کا سرخ رنگ حب الوطنی کی قربانیوں کے خون سے رنگ کر آیا ہے۔انہوں نے 1758 کے بعد کے تاریخی واقعات کا حوالہ دیا، جن میں 1761 میں پانی پت کی تیسری جنگ اور 1771 میں مہادجی سندھیا کی دہلی کی فتح، اور 1803 تک ان کے دور حکومت میں دہلی کی وسیع ترقی کا کام شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ پانی پت کی تیسری جنگ میں سندھیا خاندان کے 16 چراغ بجھ گئے تھے۔ مہادجی سندھیا کی ایک ٹانگ کاٹ دی گئی تھی۔ انہوں نے ایک ٹانگ ہونے کے باوجود فرانس، پرتگال کی مدد سے فوج کو جدید بنایا۔ بندوقوں اور توپوں کے ساتھ فوج تیار کی۔ آگرہ میں توپ کا کارخانہ لگایا اور 10 سال بعد 1771 میں لال قلعہ فتح کیا۔ یہی نہیں 1782 میں انہوں نے بڈگام میں انگریزوں کو عبرتناک شکست دی تھی۔ جس کی وجہ سے انگریز مادھوراؤ پیشوا کو تسلیم کرنے پر مجبور ہوئےانہوں نے کہا کہ جو لوگ آج بھارت جوڑو مہم چلا رہے ہیں انہیں تاریخ کے اوراق کو پڑھ کر سیکھنا چاہئے کہ پاٹل مہادجی سندھیا نے ہمالیہ سے بحیرہ عرب تک، اٹک سے کٹک تک ہندوستان کو ایک پیر سے متحد کیا۔ انہوں نے ہندوستان کو نہ صرف فوجی طاقت اور مہارت میں بلکہ ثقافتی اور سماجی لحاظ سے بھی جوڑنے کا بہت اچھا کام کیا۔ خود انحصار بھارت اور ایک بھارت شریشٹھ بھارت کے تصور کو نافذ کیا تھا۔مسٹر سندھیا نے کہا کہ ایشیا کے عوامی لیڈروں میں مہادجی سندھیا کی برابری کا کوئی نہیں ہے۔ آزادی کے امرت کال میں تاریخ کے اوراق میں کھوئے ہوئے دور کو اجاگر کرنا ضروری ہے۔اس موقع پر مسٹر سدھانشو ترویدی نے کہا کہ مورخین نے جان بوجھ کر ملک کی تاریخ میں ہندو فخر، غرور اور فتح کے ابواب کو چھپایا۔ یہ کہیں نہیں بتایا گیا کہ مغل بادشاہ شاہ عالم مہادجی سندھیا کے ماتحت تھے۔ بپا راول نے ترکی تک سلطنت قائم کی تھی۔انہوں نے کہا کہ 15 اگست کو وزیر اعظم نریندر مودی نے امرت کال میں ہم وطنوں کو غلامی کی علامتوں سے آزاد ہونے کی کال دی ہے۔ اسی لیے ہندوستانی بحریہ کا جھنڈا اور نشان تبدیل کر کے اس میں چھترپتی شیواجی کی بحریہ کا نشان شامل کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مورخین نے مغلوں، افغانوں اور انگریزوں وغیرہ جیسے حملہ آوروں کی تعریف کی اور ہندوستان کے سماج کو ذات پات، مذہب وغیرہ کی بنیاد پر منقسم معاشرہ قرار دیا اور اسے تنوع قرار دیا۔پروگرام میں مراٹھی ثقافتی پیشکشیں بھی ہوئیں۔

Related Articles