روسی وزیر خارجہ کا سوڈان کا دورہ، اعلیٰ عہدے داروں سے ملاقاتیں

خرطوم،فروری۔سوڈان کے سرکاری میڈیا کے مطابق روس کے وزیر خارجہ نے سوڈان کے فوجی حکمرانوں سے جمعرات کو ملاقات کی۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے افریقہ کے دورے کا یہ آخری پڑاؤ ہے۔لاروف نے سوڈان کی حکمران خود مختار کونسل کے سربراہ جنرل عبد الفتاح برہان کے ساتھ ساتھ ان کے نائب جنرل محمد حمدان دگالو کے ساتھ بات چیت کی جو ایک طاقتور نیم فوجی دستے کے سربراہ ہیں جسے ریپڈ سپورٹ فورسز کہا جاتا ہے۔سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس یو این اے نے تفصیلات فراہم کیے بغیر کہا کہ ملاقاتوں میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی۔ایک نیوز کانفرنس میں لاروف نے سوڈان میں روسی ملکیت کی کان کنی کمپنیوں کی موجودگی کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بنیادی طور پر معدنی وسائل کی بنیاد کو تیار کرنے کے شعبے میں کام کیا۔لاروف نے مزید کہا کہ ہم سوڈانی قیادت کی طرف سے ان پر توجہ دینے کی تعریف کرتے ہیں۔خبروںکے مطابق ایک حالیہ تحقیق کے مطابق ویگنر گروپ کی سوڈان کے دور افتادہ صوبوں میں موجودگی کا پتہ چلا ہے۔سوڈانی حکام اور اے پی کے ساتھ شیئر کی گئی دستاویزات کے مطابق اس گروپ کو فوجی اور انٹیلی جنس تربیت کے بدلے میں ملک کے فوجی رہنماؤں نے سوڈان میں سونے کی مختلف کانوں کا کنٹرول دیا ہے۔بائیڈن انتظامیہ نے جنوری میں ویگنر گروپ اور متعلقہ کمپنیوں اور افراد کے خلاف امریکی پابندیوں میں توسیع کی تھی جس کا سبب یوکرین کی جنگ اور افریقہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سمیت کرائے کے فوجیوں کے طور پر کردار ادا کرنا ہے۔

Related Articles