بغیر ضروری اساتذہ اور سہولیات کے چلنے والے میڈیکل کالجوں پر کارروائی ہوگی: حکومت

نئی دہلی، فروری ۔ وزیر صحت ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ نے جمعہ کو لوک سبھا میں کہا کہ حکومت ایسے میڈیکل کالجوں کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے پرعزم ہے جو کم از کم اساتذہ، بنیادی ڈھانچہ اور متعلقہ اسپتال میں کم از کم مریضوں کی تعداد کے معیار پر پورے نہیں اترتے۔مسٹر مانڈویہ نے لوک سبھا میں وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے ضمنی سوالات کا جواب دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ مرکز نے نئے میڈیکل کالج کھولنے کے لیے ریاست یا نجی شعبے پر کوئی پابندی نہیں لگا رکھی ہے اور اس سلسلے میں کچھ شرائط میں نرمی بھی کی ہے۔ . انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے اپنی طرف سے کسی بھی ریاست یا نجی شعبے کے کسی فرد کو نئے میڈیکل کالج کھولنے سے منع نہیں کیا ہے۔ اگر وہ انفراسٹرکچر، فیکلٹی (اساتذہ)، 300 بستروں کے اسپتال اور کم از کم 700 طلباء کے معیار پر پورا اترنے کے لیے تیار ہیں تو انہیں کالج کھولنے کی اجازت دینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔وقفہ سوالات کے دوران ڈی ایم کے کے ٹی آر بالو نے حکومت سے سوال کیا کہ اس وقت ملک میں کتنے کالج بنیادی ڈھانچے کے بغیر چل رہے ہیں اور کتنے کالج ایسے ہیں جن کا سنگ بنیاد وزیر اعظم نے رکھا ہے لیکن ان پر کام شروع نہیں ہوا ہے۔ . اس پر وزیر صحت نے کہا کہ یہ سوال آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) مدورائی سے متعلق ہے جہاں کیمپس کی تعمیر میں تاخیر ریاستی حکومت کی جانب سے وقت پر زمین کا انتظام نہ کرنے کی وجہ سے ہوئی ہے۔ وزیر صحت نے کہا کہ مدورائی ایمس چل رہا ہے، وہاں ڈائریکٹر بھی ہے۔ ڈی ایم کے ارکان کے احتجاج کے درمیان انہوں نے کہا کہ ان کا غصہ مدورائی ایمس کے بارے میں نہیں ہے بلکہ قواعد کے خلاف چلنے والے میڈیکل کالجوں کے خلاف کی گئی کارروائی کے بارے میں ہے۔ انہوں نے کہا، “کئی کالج کم اساتذہ کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ مودی حکومت ان پر اپنا شکنجہ کس رہی ہے۔ یہ ردعمل اس کے بارے میں ہے۔ تمل ناڈو میں مدورائی میں 19000 کروڑ روپے خرچ کرکے ایمس کی تعمیر کا کام جاری ہے۔اس پر ڈی ایم کے ارکان کھڑے ہوگئے۔ اسپیکر اوم برلا نے انہیں پرسکون کرتے ہوئے کہا کہ ”ایوان میں تنقید ہو سکتی ہے لیکن الزامات نہیں لگائے جا سکتے۔ میں کارروائی کا ریکارڈ دیکھوں گا۔مسٹر مانڈویہ نے کہا کہ مرکز نے پورے ملک میں میڈیکل کالجوں کی توسیع کے پہلے تین مرحلے کے منصوبے میں کل ملاکر 157 کالجوں کو گرانٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کی تکمیل کے بعد نئے کالجوں کے لیے گرانٹس پر غور کیا جائے۔

Related Articles