انسداد تجاوزات مہم کے دوران بلڈوزر کو آخری سہارے کے بطور استعمال کیا جانا چاہئے: عمر عبداللہ

سری نگر، فروری ۔ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ ہم سرکاری زمین پر غیر قانونی طور پر قبضہ کرنے کے حق میں نہیں ہیں لیکن انسداد تجاوزات کے لئے ایک صحیح طریقہ کار استعمال کیا جانا چاہئے اور بلڈوزر کو آخری سہارے کے بطور استعمال کیا جانا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو بھی اپنے دعوؤں کو ثابت کرنے کا موقع دیا جانا چاہئے نیز جن لوگوں نے سرکاری زمین پر قبضہ کیا ہے انہیں پہلے نوٹسز جاری کی جانی چاہئےموصوف سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار پیر کو یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔انہوں نے کہا: ’جموں و کشمیر میں ہر طرف افرا تفری ہے، ہر طرف مکانوں، کمپلیکسز اور عمارتوں کو گرانے کے لئے بلڈوزر بھیجے جا رہے ہیں، کسی کو یہ معلوم ہی نہیں ہے کہ اس کا اصلی طریقہ کار کیا ہے اور انہدامی کارروائیاں کن بنیادوں پر چلائی جا رہی ہیں‘۔ان کا کہنا تھا: ’جب میری بہن نے گپکار رہائش گاہ کے مجوزہ انہدام کے متعلق ہائی کورٹ کی طرف رجوع کیا تو سرکار نے کورٹ کے سامنے بتایا کہ میڈیا میں گردش کر رہی (سرکاری اراضی پر قبضہ کرنے والوں کی) لسٹ جعلی ہے‘۔عمر عبداللہ نے کہا کہ اس جواب کو ملحوظ نظر رکھتے ہوئے میں حکومت پر زور دیتا ہوں کہ وہ ان لوگوں کی صحیح فہرست مرتب کرے جنہوں نے سرکاری زمین پر قبضہ کیا ہے۔انہوں نے انسداد تجاوزات مہم کے متعلق کئی اقدام تجویز کرتے ہوئے کہا: ’کسی بھی حکومت کو لوگوں کو پریشان نہیں کرنا چاہئے بلڈوزر آخری سہارا ہونا چاہئے حکومت کو چاہئے کہ وہ پہلے ان لوگوں جنہوں نے ان کے بقول سرکاری زمین پر قبضہ کیا ہے، کو نوٹسز جاری کریں اور انہیں اپنے دعوے ثابت کرنے کے لئے کم سے کم چھ ہفتوں کا وقت دیا جائے‘۔ان کا کہنا تھا: ’جس طرح ہمارے معاملے میں میری بہن نے ہائی کورٹ کے سامنے دستاویزات پیش کئے جن میں کہا گیا کہ گپکار رہائش گاہ کا لیز ابھی بھی فعال ہے اور اس کا معیاد ختم ہونے میں ابھی کچھ سال باقی ہیں‘۔این سی کے نائب صدر نے کہا کہ اسی طرح لوگوں کو بھی اپنے دستاویزات پیش کرنے کے لئے وقت دیا جانا چاہئے اور ریونیو ٹیم کو اس کی ویری فیکیشن کرنی دی جانی چاہئے۔انہوں نے کہا: ’صحیح ویری فکیشن کے بعد اگر کسی نے ناجائز طور پر زمین اپنے قبضے میں لے ہے تو اس کے خلاف یقینی طور پر بلڈوزر استعمال کیا جانا چاہئے‘۔سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ ان لوگوں کی صحیح فہرست منظر عام پر لانی چاہئے جنہوں نے سرکاری زمین پر قبضہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہاں جاری انسداد تجاوزات مہم کا مقصد لوگوں کے درمیان ایک خلا پیدا کرنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ مہم ایک صحیح طریقہ کار سے عاری ہے۔عمر عبداللہ نے کہا کہ یہاں جاری انساد تجاوزات مہم رشوت خوری کا بھی باعث بن رہی ہے۔انہوں نے کہا: ’کئی علاقوں سے میں نے فون کالز موصول کیں جن میں لوگوں نے کہا کہ ان سے ایک لاکھ یا ڈیڑھ روپیے طلب کئے جا رہے ہیں تاکہ لسٹ سے ان کے ناموں کو مٹایا جا ئے‘۔ان کا کہنا تھا کہ نیشنل کانفرنس کے ارکان پارلیمان پارلیمنٹ یہ مسئلہ اٹھانے کی کوشش کریں گے بشرطیکہ انہیں وہاں بولنے کا وقت دیا جاے گا۔ایک سوال کے جواب میں موصوف لیڈر نے کہا کہ میں نے حکومت کو انسداد تجاوزات مہم کے بارے میں کچھ تجاویز دی ہیں اگر انتظامیہ مثبت جواب دینے میں ناکام رہی تو ہم یقیناً اپنے وکلا کی طرف رجوع کرکے مستقبل کا لائحہ عمل طے کریں گے۔

Related Articles