بی جے پی سے نکالے گئے گایتری رگھورام نے پارٹی چھوڑی

چنئی، جنوری۔تمل ناڈو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے عہدے دار کے عہدے سے ہٹائی گئی مقبول اداکارہ گایتری رگھورام نے ، ریاستی صدر کے انامالائی پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی قیادت میں خواتین محفوظ نہیں ہیں، منگل کو پارٹی سے استعفیٰ دے دیا ۔محترمہ گایتری نے ایک ٹویٹر پوسٹ میں یہ بھی الزام لگایا کہ پارٹی میں خواتین کو نہ تو احترام دیا جاتا ہے اور نہ ہی انہیں برابر مواقع فراہم کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا، میں نے بہت بھاری دل کے ساتھ بی جے پی سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ پارٹی نہ تو تحقیقات کا موقع دیتی ہے، نہ خواتین کو مساوی حقوق دیتی ہے اور نہ ہی خواتین کو احترام دیتی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ، بی جے پی صدر جے پی نڈا اور پارٹی لیڈر بی ایل سنتوش کو مخاطب کرتے ہوئے ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا، مسٹر انامالائی کی قیادت میں خواتین محفوظ نہیں ہیں۔ محترمہ گایتری نے اپنے ساتھی پارٹی کارکنوں کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ بے پناہ محبت اور احترام کا اشتراک کرتے ہیں۔پارٹی میں خواتین سے خطاب کرتے ہوئے محترمہ گایتری نے کہا کہ خواتین کو اس بات پر بھروسہ نہیں کرنا چاہیے کہ کوئی انہیں بچائے گا اور ایسی جگہوں پر نہیں رہنا چاہیے جہاں ان کا احترام نہ کیا جاتا ہو۔خیال رہے کہ مسٹر اناملائی نے گزشتہ سال نومبر میں محترمہ گایتری کو ‘پارٹی کو بدنام کرنے’ کے الزام میں پارٹی سے چھ ماہ کے لیے معطل کر دیا تھا۔ ساتھ ہی پارٹی کے پسماندہ طبقے کے لیڈر سوریہ شیوا کو اس وقت تک پارٹی کے پروگراموں میں شرکت سے روک دیا تھا جب تک ان کے خلاف تحقیقات چل رہی ہے۔ڈی ایم کے ایم پی تروچی شیوا کے بیٹے سوریہ ریاستی بی جے پی او بی سی مورچہ کے جنرل سکریٹری ہیں۔مسٹر سوریہ پر تادیبی کارروائی ایک ٹیلی فون گفتگو کے لیک ہونے کے بعد سامنے آئی ہے جس میں انہوں نے مبینہ طور پر پارٹی کے ریاستی اقلیتی ونگ کے سربراہ ڈیزی سرن سے بدسلوکی کی اور جان سے مارنے کی دھمکی دی تھی۔بی جے پی کی تمل ڈیولپمنٹ ونگ کی لیڈر گایتری نے مبینہ طور پر بات چیت پر مسٹر سوریہ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ انہیں نکالنے کا فیصلہ ‘بغیر انکوائری’ کے کیا گیا تھا۔

 

Related Articles