مرکز اور تمام ریاستوں کو منشیات سے پاک ہندوستان کے لیے تال میل سے کام کرنے کی ضرورت: امت شاہ

نئی دہلی، دسمبر۔مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے یہ کہتے ہوئے کہ منشیات سے پاک ہندوستان بنانے کے لئے منشیات کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی کو نافذ کرنا مرکز ، ریاستوں اور متعلقہ ایجنسیوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ انہوں نے تمام ریاستی حکومتوں سے تال میل اور سنجیدگی کے ساتھ منشیات کے خلاف مہم چلانے کی اپیل کی تاکہ نئی نسل کو نشے کی لعنت سے دوور رکھا جاسکے۔ مسٹر شاہ نے ملک میں منشیات کے استعمال کے مسئلہ پر ضابطہ 193 کے تحت تقریباً پانچ گھنٹے تک لوک سبھا میں بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ منشیات کے خلاف جنگ صرف مرکزی حکومت یا صرف ریاست کی نہیں ہے بلکہ یہ مرکزی حکومت اور تمام ریاستوں کی یکساں ذمہ داری ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے ہندوستان کو منشیات سے پاک بنانے کا جو ہدف رکھا ہے، اسے پورا کرنے کے لیے مرکز اور تمام ریاستوں کو مل کر لڑنا ہو گا، تبھی اس کثیر جہتی جنگ سے کوئی نتیجہ نکل سکتا ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) اور ریاستوں کی نارکوٹکس کنٹرول ایجنسیوں کے علاوہ، محکمہ خزانہ، محکمہ صحت اور محکمہ سماجی بہبود کو بھی تمام پہلوؤں کو مربوط کرکے تیزی سے کارروائی کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اب تک تمام ریاستی اور مرکزی حکومتیں منشیات کے خلاف اس جنگ میں کندھے سے کندھا ملا کر لڑ رہی ہیں۔ تمام ریاستوں نے اچھی طرح سے مربوط حکمت عملی کو نافذ کیا ہے۔ کچھ لوگوں کے نظریات مختلف ہو سکتے ہیں لیکن سب کی نیت ایک ہے۔ ہمارے ملک کی نوجوان نسل کو تباہی سے بچانا ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ کوئی تجارت نہیں ہے تاہم ڈرون، سرنگوں، بندرگاہوں اور ایئرپورٹس کے ذریعے منشیات کی غیر قانونی تجارت جاری ہے۔ جتنے بھی نت نئے طریقے اپنائے جا رہے ہیں، ایجنسیاں انہیں ناکام بنا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک قانون کا تعلق ہے نشے کے متاثرین کے ساتھ ہمدردی کا برتاؤ کیا جائے گا اور ان کے ساتھ کوئی ناروا سلوک نہیں کیا جائے گا۔ ان کی بازآبادکاری کے لیے انتظامات کیے جائیں گے۔ س کے علاوہ ایسا سماجی ماحول بنایا جائے جہاں متاثرین کو عزت کے ساتھ دوبارہ آباد ہونے کا موقع مل سکے۔ مسٹر شاہ نے کہا کہ منشیات کے کاروبار کی روک تھام کے لئے ریاستی وزرائے داخلہ اور ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کی میٹنگ میں حکومت نے واضح طور پر کہا ہے کہ اگر منشیات کی کوئی ضبطی ہوتی ہے تو اسے صرف ایک جہت میں نہیں دیکھا جانا چاہئےبلکہ اس کی تمام حدود کا بھی احاطہ کیا جانا چاہئے۔وزیرداخلہ نے کہا کہ این سی بی اور نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کو بالترتیب ملک اور بیرون ملک تحقیقات کے اختیارات حاصل ہیں۔ ریاستوں سے کہا گیا ہے کہ اگر انہیں معلوم ہوتا ہے کہ ریاست سے باہر کسی معاملے کی جانچ کی ضرورت ہے تو این سی بی کی مدد لیں اور اگر کسی معاملے کی بیرون ملک جانچ کی ضرورت ہو تو این آئی اے کی مدد لیں۔ انہوں نے کہا کہ 42 معاملات میں ریاستوں نے اس کا فائدہ اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ این سی بی کو بھی بااختیار بنایا گیا ہے۔ اس میں 419 نئے عہدے بنائے گئے ہیں۔ مسٹر شاہ نے کہا کہ ملک میں ریاستی سطح اور ضلع سطح کی انکورڈ کمیٹیاں بنانے کا انتظام کیا گیا ہے، جو ضلع مجسٹریٹ، پولیس، محکمہ سماجی بہبود اور محکمہ صحت کے افسران کے ذریعہ تشکیل دی گئی ہیں۔ اس وقت ملک کے 432 اضلاع میں انکورڈ کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ این سی بی اعلی سطحی انکورڈ کمیٹیوں میں نوڈل ایجنسی ہے جبکہ بحریہ، کوسٹ گارڈ، کوسٹل پولیس فورس، این ٹی آر او، ایئرپورٹ اتھارٹی آف انڈیا کو بھی اس میں شامل کیا گیا ہے۔ انکورڈ کا پورٹل بنایا گیا ہے اور اس میں ہر قسم کا ڈیٹا دستیاب کرایا گیا ہے، جو تمام ایجنسیوں کے درمیان ہموار تال میل کے لیے ضروری ہے۔ پورٹل میں ملک کے 472 اضلاع کی منشیات کی اسمگلنگ کی مکمل میپنگ ڈالی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بارڈر سیکورٹی فورس، سشسترا سیما بل ، آسام رائفلز اور ریلوے پروٹیکشن فورس کو سرحدوں پر اسمگلنگ کو روکنے کے لیے مقدمات درج کرنے کا اختیار دیا گیا ہےگجرات کے موندرا بندرگاہ پر منشیات کی بڑی مقدار کی برآمدگی کے بارے میں مسٹر شاہ نے کہا کہ یہ منشیات خلیجی ممالک سے آئی تھیں۔ اس کے مالکان پکڑے گئے ہیں۔ ان کی فیکٹریوں کی چھان بین کی گئی ہے۔ 12 ریاستوں میں پھیلے ہوئے کاروبار پر بھی قابو پالیا گیا ہے۔ ان کے خلاف چالان پیش کیا گیا ہے اور وہی پورٹل پر دستیاب ہے۔ اس معاملے پر سیاسی تبصروں کا جواب دیتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ بعض ریاستوں منشیات کی برآمدگی اس بات کا ثبوت ہے کہ ریاستی حکومتیں وہاں کارگر طریقے پر کام کر رہی ہیں۔ اگر پنجاب میں منشیات نہیں پکڑی جاتی ہیں تو کیا یہ کہا جا سکتا ہے کہ وہاں منشیات کا کاروبار نہیں ہوتا؟ اسی لیے میشیات کی برآمدگی ایک اچھی چیز ہےوزیر داخلہ نے کہا کہ ملک میں منشیات سے پاک ہندوستان کے لئے بیداری مہم شروع کی گئی ہے۔ تقریباً دو لاکھ 72 ہزار تعلیمی اداروں میں 14 طلبہ کو منشیات سے پاک رہنے کا حلف دلایا گیا۔ کم از کم اعزازیہ پر آٹھ ہزار ماسٹر رضاکار تیار کیے گئے ہیں۔ کئی رضاکار تنظیموں کو بھی منشیات مخالف مہم سے جوڑا گیا ہے۔ ملک میں 300 سے زائد جدید ترین نشہ مکت مراکز قائم کیے جا رہے ہیں۔ ملک میں منشیات کے مضر اثرات کے بارے میں بچوں میں بیداری پیدا کرنے کے لیے دو لاکھ سے زائد کونسلرز تیار کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے 75 ویں سال میں 60 دنوں میں 75 ہزار کلو گرام منشیات جلائے جانے کا نشانہ مقرر کیا تھا۔ لیکن چند دنوں میں ہی ایک لاکھ 60 ہزار کلوگرام منشیات جلائی گئیں۔مسٹر شاہ نے کہا کہ جلی ہوئی منشیات کی قیمت 97 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ تھی۔ اس مہم میں چار لاکھ 14 ہزار 697 مقدمات درج کیے گئے اور پانچ لاکھ 23 ہزار 224 گرفتاریاں کی گئیں۔ اسمگلروں کے خلاف 13 ہزار مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ منشیات سے پاک ہندوستان مہم مرکز اور ریاستوں کی مشترکہ مہم ہے۔ مرکز اور ریاستوں کو یکساں سنجیدگی اور شدت سے اس کے خلاف لڑنے کی ضرورت ہے۔ چاہیے۔

Related Articles