چین برطانیہ کی اقدار و مفادات کیلئے چیلنج ہے، برطانوی وزیراعظم

لندن،دسمبر۔ برطانوی وزیراعظم رشی سوناک نے چین کے حوالے سے اپنے ملک کی پالیسی و حکمت عملی تبدیل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ چین برطانیہ کی اقدار و مفادات کے لیے چیلنج ہے ،دونوں ملکوں کے تعلقات کا سنہری دور ختم ہو گیا،بیجنگ عالمی اثر و رسوخ کے حصول کیلئے مقابلہ کر رہا ہے۔رپورٹ کے مطابق بحیثیت وزیراعظم اپنی خارجہ پالیسی کے پہلی مرتبہ خد و خال واضح کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چین ہماری (برطانیہ) اقدار اور مفادات کے لیے ایک چیلنج ہے۔برطانوی وزیراعظم رشی سوناک نیں کہا کہ بیجنگ شعوری طور پر ریاستی طاقت کو استعمال کرتے ہوئے عالمی اثر و رسوخ کے حصول کی خاطر مقابلہ کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم پر یہ واضح ہونا چاہیے کہ نام نہاد سنہری دور اس سادہ خیال کے ساتھ کہ تجارت، سماجی و سیاسی اصلاحات کا باعث بنے گی، یکسر ختم ہو چکا ہے۔رشی سوناک نے خارجہ پالیسی کے حوالے سے اپنی پہلی تقریر میں اعتراف کیا کہ ہم عالمی اقتصادی استحکام اور موسمیاتی تبدیلی سمیت دیگر ضروری امور میں چین کی اہمیت کو بالکل نظر انداز نہیں کرسکتے ہیں اور اسی طرح کینیڈا، امریکہ، آسٹریلیا اور جاپان سمیت دیگر ممالک بھی سمجھتے ہیں۔اپنے آئندہ کے عزائم کا احاطہ کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ برطانیہ ان کی قیادت میں اسٹیٹس کو کا انتخاب نہیں کرے گا اورنہ اس پر عمل پیرا ہو گا بلکہ اپنے عالمی حریفوں کا مقابلہ بیان بازی کے بجائے مضبوط و طاقتور عملیت پسندی سے کرے گا۔وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ برطانیہ کو ویسی ہی طویل مدتی حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے جیسی کہ اس کے عالمی مخالفین و حریف روس اور چین نے اپنائی ہوئی ہے۔یوکرین جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے برطانیہ کے وزیراعظم نے واضح کیا کہ سابق وزرائے اعظم بورس جانسن اور لزٹرس کی پالیسیاں جاری رکھتے ہوئے کیئف کی فوجی امداد برقرار رکھی جائے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس جاری جنگ میں جتنا بھی وقت لگے، ہم یوکرین کے ساتھ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے، آئندہ سال بھی فوجی امداد برقرار رکھیں گے بلکہ فضائی دفاع کے لیے نئی امداد بھی مہیا کریں گے۔

Related Articles