نئی دلی کے غلط فیصلوں کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے: ڈاکٹر فاروق عبداللہ

سری نگر،نومبر۔نیشنل کانفرنس جموں وکشمیر کے تینوں خطوں کی واحدعوامی نمائندہ جماعت ہے ، جس نے ہر حال میں لوگوں کے احساسات ، جذبات اور اُمنگوں کی ترجمانی کی ہے َاسی جماعت کی عظیم قربانیوں کی بدولت یہاں کے لوگوں خود اعتماد اور خدااعتمادی کا جذبہ حاصل ہو ااور عزت و وقار کیساتھ اپنی زندگی گزارنے کا موقع فراہم ہوا۔ ان باتوں کا ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے آج حلقہ انتخاب زیڈی بل میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے نے کہا کہ شخصی راج کے نظام تلے جموں و کشمیر کے عوام کی حالت کتنی غیر تھی اور یہاں کے عوام پر کس قسم کے ظلم و جبرسے گزرنا پڑتا تھا وہ ایک تلخ تاریخ ہے اور میں نوجوانوں سے اپیل کرتا ہوںکہ وہ تاریخ کا مطالعہ کریں اور دیکھے کہ نیشنل کانفرنس نے یہاں کے عوام کو شخصی راج کی غلام سے نکالنے میں اور ان زندگی بہتر سے بہتر بنانے خصوصاً یہاں کے لوگوں میں تعلیم کو عام کرنے میں کیا تاریخی اور انقلابی کام کیاہے۔انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کو جب بھی موقعہ ملا اس نے جموں وکشمیر میں تعمیر و ترقی اور یہاں کے عوام کی فلاح و بہبود میں کوئی بھی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا اور مستقبل میں بھی اس جماعت کی ترجیح یہاں کے عوام ہی ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کو موجودہ سخت ترین چیلنجوں اور مشکلات سے بھی نیشنل کانفرنس ہی نکال سکتی ہے ، اس لئے ضروری ہے کہ ہم اس جماعت کی آبیاری کریں۔ اُن کا کہنا تھا کہ دشمن نیشنل کانفرنس کو کمزور کرنے کیلئے کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ہیں۔ لوگوں کی وفادار بدلنے کیلئے زرکثیر خرچ کیا جارہاہے لیکن جس کے دل میں واقعی اپنے وطن کی محبت اور اپنے لوگوں کیلئے واقعی کچھ کرنے کا جذبہ ہوگا وہ کسی بھی صورت میں اپنے ایمان کا سودا کرنے کیلئے تیا رنہیں ہوگا۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ گذشتہ برسوں سے جاری بے چینی اور غیر یقینیت سے جموں وکشمیر کی معیشت تباہ و بردار ہوکر رہ گئی ہے اور اس صورتحال کا براہ راست اثر عام آدمی پر پڑا ہے۔ آبادی کا ایک بہت بڑا حصہ اقتصادی اور معیشی بدحالی سے غربت اور افلاس کا شکار ہوکر رہ گیا ہے۔ جموں وکشمیر میں غربت اور افلاس اس قدر سرایت کر گیا ہے کہ لوگ کیلئے دو وقت کی روٹی کا انتظام کر پانا بھی محال ہوتا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ نئی دلی کے غلط فیصلوں کا خمیازہ زمینی سطح پر غریب عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ صبر، برداشت اور وسعت قلبی سے ہی ہم موجودہ چیلنجوں سے نجات پاسکتے ہیں اور یہی تین چیزیں میں منزل مقصود تک پہنچاسکتی ہے۔

 

Related Articles