ہر حال میں بھائی چارہ قائم رکھنا مسلمان کا کردار: فاروق عبداللہ

سری نگر، نومبر۔جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ (رکن پالیمان) نے کہا ہے کہ آج مسلمان قوم ہر میدان میں پسماندہ کیوں ہے؟ اس کی بنیادی وجہ ہے کہ ہم اللہ سے دور ہوگئے ہیں، ہم اُس کے کلام سے دور ہوگئے اور ہم نے اللہ کو پہچاننے کی کوشش نہیں کی۔ ان باتوں کا اظہارموصوف نے لکھنو کے سہکارتہ بھون میں انڈین مسلم فار سول رائٹ تنظیم کے بینر تلے ’انسانی حقوق اور ہمارا آئین‘ کے عنوان سے منعقدہ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جس میں مسلمانوں کے مسائل اور موجودہ چیلنجوں پر غور و فکر کیا گیا۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ مایوسی ہونے کی ضرورت نہیں، ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنی قوم کو جگائیں، باقی اللہ پر چھوڑ دیں ، کرنے والی ذات اُسی کی ہے۔ آج مشکل وقت ہے اور یہ وقت صرف ہمارے لئے نہیں ہے بلکہ ہندؤں کیلئے بھی ہے، اُن کی ساتھ بھی زیادتی ہوتی ہے لیکن ہم ان کی آواز بلند نہیں کرتے ہیں،ہمیں اُن کی آواز کو بھی بلند کرنا چاہئے، ہندوستان ہم سب کا ملک ہے اور ہم سب کو ایک ساتھ مل کر رہنا سیکھناہوگا۔ ہمیں بھائی چارہ کو ہر حالت میں قائم رکھنا ہے۔ اگر وہ میرا دشمن ہی کیوں نہ ہو، یہی مسلمان کا کردار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلمانوں کو سب سے پہلے نفرتوں کو دفن کرنا ہے اور تمام مکتب فکر کے لوگوں کو ایک ساتھ آنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں صرف بھارت نہیں چمکنا ہے بلکہ پوری دنیا میں چمکناہے۔ ہمیں تعلیمی میدان میں نمایا کامیابی حاصل کرنی ہوگی۔ انہوں نے مزید کہاکہ مسلمانوں کو تہس نہس کرنے کی مخالف طاقتیں کوشش کریں گی لیکن ہمیں کمزور نہیں ہونا ہے۔ ہمیں آپسی صفوں کو مضبوط کرنا ہے اور ملک کر رہنا ہے ،اگرچہ ہم پر ظلم بھی ہو تو مایوس نہیں ہونا ہے، بس اللہ سے اُمید رکھنی ہے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہاکہ جب ہم حکومت سے مانگیں گے تو ہمیں حکومت کی طرف جھکنا بھی پڑے گا۔ ہمیں صرف ایک اللہ کے سامنے جھکنا ہے لیکن آج ہم در در پر جھکتے ہیں۔ پہلے اپنے آپ کو بلند کرو پھر قوم کو بلند کرو۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ 1947میں کشمیر میں مسلمانوں کے مابین تعلیمی شرح نہ ہونے کے برابر تھی لیکن میرے والد نے اس پر کام کیا۔ آج حالات یہ ہیں کہ چاہے آپ کسی پہاڑ پر چلے جائیں، وہاں ڈاکٹر ملے گا، انجینئر ملے گا۔ ایک شخص نے میرے والد کو پانچ لاکھ دیئے، انہوں نے اعلان کیاکہ اس کا میں ہسپتال بناؤں گا۔ ایک سکھ نے اس کیلئے زمین دی۔ آج شیر کشمیر کے نام سے میڈیکل انسٹی چوٹ موجود ہے، جہاں روزانہ ہزاروں بیماروں کا علاج ہوتا ہے اور نئے ڈاکٹر تربیت حاصل کرتے ہیں۔ تقریب میںدیگر لوگوں کے علاوہ سابق گورنر عزیز قریشی، سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید، سابق ڈپٹی سپیکر کے رحمن، سابق پارلیمان محمد ادیب، سابق رکن پالیمان عزیز پاشا سمیت ملک کی متعدد سرکردہ شخصیات نے شرکت کی۔

Related Articles