فرانسیسی ’سپائیڈر مین‘ 60ویں سالگرہ پر 48 منزلہ بلند عمارت پر چڑھنے کے بعد گرفتار

پیرس،ستمبر۔فرانس کا ’سپائیڈر مین‘ کہلائے جانے والے ایک شخص نے اپنی ساٹھویں سالگرہ کے موقع پر کسی حفاطتی سامان کے بغیر پیرس کی 48 منزلہ عمارت سر کر لی۔ایلن رابرٹ نے کسی رسے کی مدد لیے بغیر ہی پیرس کے بزنس ڈسٹرکٹ میں ٹوٹل انرجیز نامی ٹاور کو سر کیا۔خبروں کے مطابق اس موقع پر انھوں نے کہا کہ ’میں لوگوں کو یہ پیغام دینا چاہتا تھا کہ 60 سال کا ہونا کوئی ایسی بات نہیں ہے، آپ کچھ بھی کر سکتے ہیں، متحرک رہ سکتے ہیں، شاندار کام کر سکتے ہیں۔‘تاہم عمارت کے بلند ترین مقام پر پہنچنے کے بعد ان کو حراست میں لے لیا گیا۔رابرٹ اس سے قبل اسی عمارت پر متعدد بار چڑھ چکے ہیں۔ تاہم ڈیفینس 92 نیوز سائٹ کے مطابق اس بار ان کو ٹاور پر چڑھنے میں صرف 60 منٹ لگے۔انھوں نے کہا کہ ’میں نے کئی سال قبل خود سے وعدہ کیا تھا کہ جب میں 60 سال کا ہوں گا تو اس ٹاور پر دوبارہ چڑھوں گا کیوں کہ فرانس میں یہ ریٹائرمنٹ کی عمر تصور کی جاتی ہے اور میں نے سوچا کہ یہ ایک اچھا پیغام ہو گا۔‘رابرٹ کے مطابق اس بار ان کا ایک مقصد عالمی طور پر موسمیاتی تبدیلی سے متعلق آگہی پھیلانا بھی تھا۔وہ دنیا بھر میں طویل عمارات سر کرنے کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔ ان کے کارناموں میں دنیا کی سب سے اونچی عمارت دبئی کے برج خلیفہ کو سر کرنا بھی شامل ہے۔وہ عام طور پر یہ سٹنٹ بنا کسی نوٹس یا اجازت لیے کرتے ہیں اور ان کو کئی بار گرفتار بھی کیا جا چکا ہے۔
روف ٹاپنگ کا کھیل:یونیورسٹی آف ریڈنگ کے سکول آف لا کے پرفیسر مارک وائلڈ کے مطابق ’جب بھی کوئی کسی زمین یا عمارت پر مالک کی اجازت کے بغیر داخل ہوتا ہے، تو وہ بیجا مداخلت کے جرم کا ارتکاب کرتا ہے۔ زیادہ تر موقعوں پر اس مسئلے کا حل شہری حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے نہ کہ عدالت کی۔ جس کا مطلب ہے کہ عمارت یا زمین کا مالک مداخلت کرنے والے پر مقدمہ کر سکتا ہے۔`’اور اگر مداخلت کرنے والے نے غلطی سے کسی چیز کو نقصان پہنچایا ہے تو مالک اس نقصان کو پورا کرنے کے لیے بھی مقدمہ کر سکتا ہے۔ لیکن کچھ حساس مقامات پر بغیر اجازت داخل ہونا مجرمانہ غفلت کے زمرے میں آتا ہے، جیسا کہ ریلوے کی اراضی۔’ان مقامات پر جہاں حساس سرکاری تنصیبات موجود ہیں، بغیر اجازت داخل ہونا بھی جرم ہو سکتا ہے، جس کے نتیجے میں بھاری جرمانہ اور چھ ماہ جیل بھی ہو سکتی ہے۔`پروفیسر مارک وائلڈ کا کہنا ہے کہ ان مہم جوؤں کے کارنامے سوشل میڈیا پر آنے کے بعد یہ شوق ایک فن سے تبدیل ہوکر محض پرخطر کارنامے دکھا کر لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کا ذریعہ بن گیا ہے۔وہ کہتے ہیں کہ ’بہت سی کمپپنیاں ان مہم جوؤں کی مہارت کو اپنی مصنوعات کی فروخت کے لیے استعمال کرنے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہیں۔`گنیز بک آف ریکارڈ میں ابھی تک کسی بھی عمارت کو بغیر کسی مدد کے چڑھنے کا کوئی ریکارڈ شامل نہیں ہے۔

Related Articles