اتراکھنڈ کی خواتین کوملنے والے 30 فیصد ریزرویشن پرہائی کورٹ کی روک

نینی تال، اگست ۔اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے بدھ کو جاری اپنے اہم حکم میں اتراکھنڈ نژاد خواتین کو سرکاری ملازمت میں 30 فیصد ریزرویشن پر روک لگا دی ہے۔ ہائی کورٹ کے اس حکم سے حکومت حیران ہے۔اتر پردیش، دہلی اور ہریانہ کی 12 خواتین امیدواروں کی جانب سے اتراکھنڈ حکومت کے اس حکم کو چیلنج کیا گیا تھا۔ اسی سال پوترا چوہان اور دیگر کی جانب سے ایک عرضی دائر کی گئی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ اتراکھنڈ حکومت نے 24 جولائی 2006 کو ایک حکم نامہ جاری کرتے ہوئےاتراکھنڈ نژاد خواتین کے لیے سرکاری سروس افقی ریزرویشن کو 20 فیصد سے بڑھا کر 30 فیصد کردیا۔درخواست گزاروں کی جانب سے مزید کہا گیا کہ اتراکھنڈ پبلک سروس کمیشن نے گزشتہ سال اگست میں 224 آسامیاں جاری کی تھیں۔ امتحان 3 اپریل 2022 کو مکمل ہوا اور 26 مئی 2022 کو نتیجہ کا اعلان کیا گیا لیکن کمیشن نے کٹ آف جاری کر کے انہیں مرکزی امتحان سے باہرکردیا۔درخواست گزاروں کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ ریاستی حکومت کا یہ فیصلہ غلط ہے اور ان کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا ہے۔ ملک کا آئین ڈومیسائل کی بنیاد پر ریزرویشن کی اجازت دیتا ہے۔ ریاستی حکومت کا یہ قدم غیر آئینی ہے اور آئین کے آرٹیکل 14، 16 اور 19 و 21 کی خلاف ورزی ہے۔تمام درخواست گزاروں نے ابتدائی امتحان میں کمیشن کے مقرر کردہ کٹ آف نمبروں سے زیادہ حاصل کیے ہیں۔ اس لیے ان کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا ہے۔درخواست گزاروں کے وکیل ڈاکٹر۔ کارتیکیہ ہری گپتا نے بتایا کہ چیف جسٹس وپن سنگھی اور جسٹس آر سی کھلبے کی بنچ نے آخرمیں 24 جولائی 2006 کے حکم نامے پر روک لگا دی ہے اور تمام درخواست گزاروں کو مرکزی امتحان میں شرکت کی اجازت دے دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس معاملے میں حکومت سے جواب طلب کیا گیا ہے۔عرضی گزاروں میں پوترا چوہان، بھیوانی، ہریانہ، ہرشیتا سنگھ گونڈا یوپی، اتیشا اروڈہ، فرید آباد، سویکشا سنگھ، کانپور یوپی، عالیہ موج پور دہلی، انورادھاعلی گڑھ یوپی، کومل رانی جیند ہریانہ، نیہا بھاردواج علی گڑھ، گیتا کماری، مغربی وہار، دہلی، جاگرتی چندولی یوپی، نرگس جہاں کاشی پور، اودھم سنگھ نگر اور پوجا شرما آگرہ، یوپی نے اس معاملے کو چیلنج کیا تھا۔

Related Articles