روس ایرانی سیٹلائٹ ’خیام‘ مدار میں بھیجنے کے لیے تیار

تہران،اگست۔روس ایران کا ایک نہایت حساس ریموٹ سینسنگ سیٹلائیٹ بہت جلد مدار میں بھیجے گا۔ اس خبر کی تصدیق روس اور ایران دونوں نے کی ہے اور یہ اعلان روسی صدر کے ایران کے دورے کے بعد کیا گیا ہے۔خبروں کے مطابق جمعرات چار اگست کو تہران سے موصولہ رپورٹ کے مطابق روسی صدر ولا دیمیر پوٹن کے ایران کے دورے کے محض دو ہفتے بعد ماسکو اور تہران کی طرف اس یہ اعلان سامنے آیا ہے کہ آئندہ ہفتے منگل کو روس ایک ایرانی ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ مدار میں بھیجے گا۔ بدھ کو ایرانی خلائی ایجنسی کی طرف سے رات دیر گئے ایک اعلان میں کہا گیا، ”روس کے تعاون سے سیٹلائٹ خیام اگلے ہفتے قزاقستان کے ‘بائیکونور خلائی اسٹیشن‘ سے سوئیز سیٹلائٹ کیرئیر کے ذریعے لانچ کیا جائے گا۔‘‘سیٹلائٹ کا انوکھا نام:ایرانی نیوز ایجنسی نے مزید کہا کہ اس سیٹلائٹ کا مقصد ”ملک کی سرحدوں کی نگرانی، ملک کی زرعی پیداوار میں اضافہ اور اس کے لیے موجود آبی وسائل اور قدرتی آفات کی نگرانی کرنا ہے۔‘‘ اس سیٹلائٹ کا نام دراصل گیارہویں اور بارہویں صدی کے ایک جامع العلوم مفکر، شاعر اور فلسفی سے منسلک تھا،جن کا پورا نام ابوالفتح عمر خیام ابن ابراہیم نیشاپوری تھا۔ خیام علم ہیت اور علم ریاضی کے بہت بڑے فاضل تھے اور اپنے سخن، شاعری اور علم و فضل کی وجہ سے انہیں ایران اور یورپ کیساتھ ساتھ دنیا بھر میں غیر معمولی شہرت ملی۔دریں اثناء￿ روسی سرکاری اسپیس کارپوریشن ‘روسکوسموس‘ نے بھی ایرانی سیٹلائٹ کے لانچ کی تصدیق کر دی ہے۔ روسی اسپیس کارپوریشن کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ” 9 اگست 2022 ء کو ایک ‘سوئیز ٹو ون بی‘ راکٹ بائیکونور کاسموڈروم سے لانچ کیا جائے گا۔ جس کا مقصد اسلامی جمہوریہ ایران کے حکم پر خیام ریموٹ سینسنگ ڈیوائس کو مدار میں ڈالنا ہے۔‘‘ اس بیان میں مزید کہا گیا ، ”سیٹلائٹ خیام کے ڈیوائس یا آلے کو ان اداروں نے ڈیزائن کیا تھا جو روس کی سرکاری اسپیس کارپوریشن ‘روسکوسموس‘ کا حصہ ہیں۔‘‘
تہران اور ماسکو کی بڑھتی ہوئی قربت:ایرانی سیٹلائٹ کو روس کی طرف سے مدار میں بھیجنے کی خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے حالیہ دورہ ایران کو مغربی دنیا میں نہایت سنجیدگی سے دیکھا جا رہا ہے۔ پوٹن 19 جولائی کو ایران پہنچے تھے۔ اپنے اس دورے پر انہوں نے ایرانی ہم منصب ابرائیم رئیسی اور ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای سے ملاقاتیں کی تھیں۔ خامنہ ای نے روسی صدر پوٹن کے ساتھ بات چیت میں روس کے ساتھ ”طویل مدتی تعاون‘‘ کو مضبوط کرنے پر زور دیا تھا۔ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی IRNA کے مطابق سیٹلائٹ میں اعلیٰ، معیاری اور بالکل درست امیجنگ کی صلاحیتیں موجود ہیں اور یہ مختلف امیج سپیکٹرا میں زمین کی سطح کو فلمانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ یعنی برقناطیسی اشعاع کی طول موجوں کی کل وسعت کو عکس بند کرنے یا ان کی فلمیں بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔IRNA نے مزید کہا کہ روس اس سیٹلائٹ کو خلا میں بھیج رہا ہے لیکن اس کی رہنمائی اور کنٹرول ایران کے زمینی اسٹیشنوں سے کیا جائے گا۔
کیا خیام روس کی جانب سے بھیجا جانے والا پہلا ایرانی سیٹلائٹ ہے؟نہیں۔ ایرانی سیٹلائٹ خیام ایسا پہلا ایرانی سیٹلائٹ نہیں ہے جسے روس خلا میں بھیج رہا ہے۔ اکتوبر 2005 ء میں ایران کا سینا-1 سیٹلائٹ، جس کا مقصد زمین کا مطالعہ اور مشاہدہ کرنا تھا، روس کے cosmodrome Plesetsk سے تعینات کیا گیا تھا۔جون 2021ء میں روسی صدر پوٹن نے امریکی میڈیا کی اس رپورٹ کی تردید کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ روس ایران کو ایک جدید سیٹلائٹ سسٹم فراہم کرنے کے لیے تیار ہے جو اس کی جاسوسی کی صلاحیتوں کو بہت بہتر بنائے گا۔ایران کا اصرار ہے کہ اس کا خلائی پروگرام صرف شہری اور دفاعی مقاصد کے لیے ہے اور ایران عالمی طاقتوں کے درمیان 2015 ء میں طے پائے جانے والے جوہری معاہدے یا کسی دوسرے بین الاقوامی معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا ہے۔دوسری جانب مغربی حکومتوں کو اس امر پر تشویش ہے کہ اس کے ”سیٹلائٹ لانچنگ سسٹم‘‘ میں ایسی ٹیکنالوجیز شامل ہیں جو بیلسٹک میزائلوں میں استعمال ہونے والے جوہری وارہیڈ فراہم کرنے کے قابل ہیں تاہم ایران نے ہمیشہ اس کی تعمیر سے انکار کیا ہے۔ ایران نے اپنا پہلا ملٹری سیٹلائٹ اپریل 2020 ء میں کامیابی کے ساتھ مدار میں بھیجا تھا، جس پر امریکہ کی جانب سے شدید مذمت سامنے آئی تھی۔مارچ میں ایران کی مسلح افواج کے نظریاتی بازو، پاسداران انقلاب نے اعلان کیا تھا کہ اس نے ایک ”فوجی سیٹلائٹ‘‘ نور-2 ، جو دشمن کا پتہ چلانے یا فوجی اہمیت کے ٹھکانوں کا جائزہ لینے کی صلاحیت رکھتا ہے کامیابی کے ساتھ مدار میں اتار دیا ہے۔

Related Articles