امریکہ تائیوان میں یک طرفہ تبدیلی کی کوششوں کے خلاف ہے، بلنکن

نوم پنہ،اگست۔امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی کے دورہ تائیوان کے حوالے سے اس خطے میں جو صورت حال پیدا ہو رہی ہے اور چین جس طرح کے رد عمل کا اظہار کر رہا ہے اس پر دنیا بھر میں تشویش پائی جاتی ہے۔امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نیس بارے میں جمعرات کے روز، آسیان کے اجلاس میں شامل اپنے ہم منصبوں کو بتایا کہ امریکہ تائیوان کی صورت حال میں کوئی تبدیلی ، خاص طور پر بز ور طاقت کوئی تبدیلی لانے کی یک طرفہ کوششوں کی مخالفت کرتا ہے۔ اور یہ کہ تائیوان کے بارے میں اسکی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔اسپیکر پلوسی کے تائیوان کے دورے کے ایک روز بعد انہوں نے کمبوڈیا میں آسیان کے اجلاس کو بتایا کہ آبنائے کے آر پار استحکام پورے خطے کے مفاد میں ہے۔ بلنکن نے مزید کہا کہ کشیدیگی میں اضافہ ، آسیان کے رکن ملکوں اوراور چین سمیت، کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔ اور اسکیغیر ارادی نتائج بھی سامنے آ سکتے ہیں۔تائیوان کی آبادی لگ بھگ دو کروڑ 30 لاکھ ہے اور یہاں جمہوری حکومت قائم ہے جو کہ اس جزیرے پر چین کا دعویٰ مسترد کرتی ہے۔ جب کہ بیجنگ اس جزیرے کو چین کا حصہ قرار دیتا ہے۔جمعرات کے روز چین نیتائیوان کے اطراف میں، اب تک کی سب سے بڑی جنگی مشقوں میں متعدد میزائل فائر کئے۔ چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے کہا کہ چین نے بحران کو ٹالنے کے لئے بھرپور سفارتی کوششیں کی ہیں تاہم وہ کبھی اپنے بنیادی مفادات کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دے گا۔بلنکن ، سیکیورٹی پرمرکوز، آسیان کے ایک اجلاس میں شرکت کے لئے کمبوڈیا میں ہیں جس میں 27 ملک شرکت کر رہے ہیں۔ اس میں یوکرین اور روس کی جنگ کے نتیجے میں پیدا ہونے والے خوراک کے بحران، آبنائے تائیوان میں استحکام اورمیانمار کے بحران پر بات چیت متوقع ہے۔اس اجلاس کے دوران، بلنکن اور آسیان نیاپنے تعلقات کو ایک جامع (دفاعی) حکمت عملی کی سطح پرلانے کا عزم بھی ظاہرکیا ہے۔دریں اثناء جمعرات کے روز ہی کریملن نے کہا کہ چین کو اپنے اقتدار اعلی کے لحاظ سے تائیوان کے گرد فوجی مشقیں کرنے کا حق حاصل ہے۔کریملن نے امریکہ پر مصنوعی طریقے سے خطے میں کشیدگی کے لئے اشتعال انگیزی کا الزام عائد کیا۔جب چین کی جنگی مشقوں کے بارے میں سوال کیا گیا تو کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہ کہ اقتدار اعلی کا مالک ہونے کی حیثیت سیچین کواس کا حق حاصل ہے۔ایک کانفرنس کال میں پیسکوف نے رپورٹروں کو بتایا کہ خطے اورتائیوان کے اطراف کشیدگی میں اضافہ پلوسی کے دورے کی وجہ سے ہوا ہے۔ ان کے الفاظ میں، "یہ ایک قطعی غیر ضروری دورہ ، اور غیر ضروری اشتعال انگیزی تھی۔ "

Related Articles