ایرانی جوہری معاہدہ قبول ہے نہ حزب اللہ کی حمایت : اسرائیل

پیرس،جولائی۔اسرائیلی وزیر اعظم یائر لیپڈ فرانس کے صدر میکرون پر ایران اور ایرانی حمایت یافتتہ حزب اللہ کے حوالے سے نئے حقائق سامنے لاتے ہوئے دباو ڈالیں گے۔ کہ وہ ایران اور لبنان کے بارے میں اسرائیلی تحفظات کو سمجھے۔ اسرائیلی نگرن وزیر اعظم یائر لیپڈ کا وزارت عظمی سنبھالنے کے بعد پہلا غیر ملکی دور ہے۔لیپڈ کے فرانس کے پہلے دورے کی خاص اہمیت یہ ہے کہ فرانس ایران کے ساتھ 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے کے حوالے سے ان ملکوں میں نمایاں ہے جو امریکا کے معاہدے سے نکل جانے کے بعد بھی بطور خاص چاہتا ہے کہ یہ معاہدہ دوبارہ سے فعال ہو جائے۔ دوسری جانب لبنان کے ساتھ بھی فرانس کے قریبی تعلقات ہیں۔اسرائیل اس بارے میں سخت تحفظات رکھتا ہے، جبکہ اسرائیل حزب اللہ کے حوالے سے بھی سخت موقف رکھتا ہے ، ہفتے کے روز حزب اللہ کی طرف سے لبنان اسرائیل کے درمیان سمندری سرحد پر ڈرون حملے کو حزب اللہ کے آگ کے ساتھ کھیلنے کا نام دیا ہے۔اسرائیلی وزیر اعظم کے پہلے دورہ فرانس کا مقصد سفارتی حوالے سے زیادہ سے زیادہ موقع پانا ہے تاکہ ایرانی جوہری معاہدے اور حزب اللہ کے خلاف اپنے موقف کے لیے حمایت پا سکے۔ایک اہم اسرائیلی اہلکار نے رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم کی میکرون سے متوقع ملاقات میں ہونے والی بات چیت کے حوالے سے کہا فرانسیسی ایران کے ایشو پر بہت زیادہ سرگرم ہیں۔ اس لیے ہمارے لیے بھی اہم ہے کہ ہم اپنا کیس پپیش کریں ، ایرانی جوہری معاہدے کے بارے میں ہماری پختہ رائے اسے بحال نہیں ہونا چاہیے۔اس اسرائیلی سینئیر اہلکار نے جب کہا اسرائیل معاہدے کی مخالفت کرتا ہے یہ بھی کہا تو اسی لمحے یہ بھی کہا ہم معاہدے کے مخالف نہیں ہیں ، ہم ایک مضبوط معاہدے حامی ہیں۔واضح رہے اسرائیل اس معاہدے میں ایک فریق نہیں ہے لیکن مغربی ممالک اس کے پرانے دشمن کے بارے میں اس کی پریشانی اور تشویش کو توجہ دیتے ہیں۔ انہیں یہ بھی یقین ہے کہ اگر سفارت کاری ناکام ہو گئی تو حفظ ماتقدم کے تحت فوجی کارروائی ہو سکتی ہے۔جب سے ایران کے سات ہونیو الے جوہری معاہدہ 2015 سے امریکا الگ ہوا ہے ، ایران نے اس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے جوہوری پروگرام کو آگے بڑھانا شروع کر دیا ہے جو کہ اس کے بم بنانے کا راستہ ہے۔ اگرچہ ایران اس امر سے انکار کرتا ہے کہ اس کے پاس جوہری بم بنانے کا ڈیزائن نہیں ہے۔اس بارے میں اسرائیلی اہلکار نے مزید کہا ہم نہ ختم نہ ہونے والے مذاکرات کے حق میں نہیں ہے، ان کا اختتام چاہتے ہیں، ہم ایران پر مربوط دباو چاہتے ہیں تاکہ ایک مناسب فریم ورک کی پیش کش ہو۔دوسری طرف اسرائیل لبنان کی صورت میں ایران کے ساتھ لبنان کی سرحد سے ایک ڈ ی فیکٹو محاذ کے سامنے ہے۔ اسرائیلی اہلکار نے ہفتے کے روز حزب اللہ کے تین مار گرائے تین ڈرونز کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا حزب اللہ آگ کے ساتھ کھیل رہی ہے۔اس بارے میں ایک سوال پر اسرائیلی اہلکار نے حزب اللہ کے لیے اس دھمکی کی وضاحت کرنے سے انکار کر دیا۔ اس سے قبل 2006 میں حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان لبنان سرحد پر بڑے پیمانے کی لڑائی لڑ چکے ہیں۔ اب جہاں حزب اللہ نے جہاں کاریش کے نزدیک ڈرون استعمال کیے ہیں ٰہاں سے لبنا ن کو گیس نکالنی ہے۔ یہ گیس صرف اسرائیل کو نہیں بلکہ مغربی ممالک کو بھی فراہمی ہو گی۔

Related Articles